TAASIR NEWS NETWORK- SYED M HASSAN –22 JUNE
بہار کی راجدھانی پٹنہ میں آج ہونے والی اپوزیشن جماعتوں کی میٹنگ پر سب کی نظریں ہیں۔ مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی اور دوسرے رہنماؤں کے مشورے سےبہار کے وزیر اعلی نتیش کمار کی طرف سے بلائی گئی اس میٹنگ میں 15 سے زیادہ اپوزیشن جماعتوں کے لیڈروں کی شرکت متوقع ہے۔ اس میٹنگ کا اہم ایجنڈا بی جے پی کو اقتدار سے باہر کرنے کے لئے متحدہ حکمت عملی تیار کرنا ہے۔ اگرماحول خوشگوار رہے تو اس میٹنگ میں وزیر اعظم کے فیس پر بھی بات چیت ہو سکتی ہے۔میٹنگ میں اپوزیشن جماعتیں ریاستی سطح کی سیاست کے درمیان تال میل اور مخالفت کا حل تلاش کرنے کی بھی کوشش کریں گی۔ اجلاس کے ایجنڈے کے سلسلے میں یہ بات سنسنے میں آ رہی ہے کہ اس میں کسی بھی ایسے ایشو پر بات نہیں کی جائے گی، جس کا تعلق کامن مینیمم پروگرام سے نہیں ہو۔ کسی بھی معاملے کو سنسنی خیز انداز میں پیش نہیں کیا جائےگاتاکہ کسی قسم کے تنازعے کی گنجائش نہیں رہے۔میٹنگ میں قدم قدم پر یہ دھیان میں رکھا جائےگا کہ اس کا بنیادی مقصد تمام اپوزیشن جماعتوں کو مضبوطی کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کی کوشش کرنا ہے۔ میٹنگ میں کچھ ایسی جماعتیں بھی شریک ہو رہی ہیں، جن کا آپس میں سیاسی اختلافات ہیں۔ ایسے میں اس میٹنگ کی خاطر خواہ کامیابی کے امکان پر کچھ لوگ سوال بھی اٹھا رہے ہیں۔اس میٹنگ میں شریک اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں سے کچھ لوگوں کی یہ توقع بھی ہے کہ وہ تمام سیاسی اختلافات کو نظر انداز کرتے ہوئے کامن مینیمم پروگرام کا ابتدائی خاکہ طے کرنے کی کوشش کریں گے۔ میٹنگ میں شریک ہونے والی تقریباََتمام جماعتوں نے پہلے ہی اس سلسلے میں اپنا عندیہ دے دیا ہے۔ ایسے میں یہ طے ہے کہ میٹنگ میں قیادت پر کوئی بحث نہیں ہوگی۔قابل ذکر ہے کہ آج بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار اور ڈپٹی سی ایم تیجسوی یادو کی میزبانی میں 11 بجے سے شروع ہونے والی اس میٹنگ میں ملک بھر سے تقریباً 18 اپوزیشن پارٹیاں شرکت کر رہی ہیں۔ ان میں سے کئی رہنما کل ہی پٹنہ پہنچ گئے تھے۔ ان کے ر ہنے اور کھانے پینے کے لئے اسیٹ گیسٹ ہاؤں سے لیکر پٹنہ کے بڑے بڑے ہوٹلوں میں خصوصی انتظامات کئے گئے ہیں۔
میٹنگ میں کن کن باتوں پر خاص توجہ ہوگی ، اس سلسلے میں الگ الگ باتیں سامنے آ رہی ہیں۔ ممتا بنرجی مغربی بنگال میں کانگریس کے ساتھ بائیں بازو کی جماعتوں کی قربت پر سوال اٹھا سکتی ہیں۔ دریں اثنا، دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال پنجاب میں کانگریس کے ساتھ متضاد تعلقات کے درمیان مفاہمت کی بنیاد تلاش کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔ بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار تمام پارٹیوں کو یہ تجویز دے سکتے ہیں کہ 2024 کے لوک سبھا انتخابات کے لئے ’’ ایک سیٹ ایک امیدوار‘‘ کے فارمولے پرچلنے کی تیاری کی جائے۔ اس فارمولے کے تحت ملک کی ہر ایک لوک سبھا سیٹ پر بی جے پی سے مقابلہ کرنے کے لیے اپوزیشن کا صرف ایک امیدوار میدان میں اتارنے کی تجویز کی جانب نتیش کمار پہلے سے ہی اشارہ کر تے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ مہنگائی، بے روزگاری، معاشی بدانتظامی، نوٹ بندی، ناقص جی ایس ٹی جیسے مسائل پر عوام کو کیسے غصہ دلایا جائے، اس پر بھی غور کیا جا سکتا ہے۔میٹنگ کے آخر میں آگے کے پروگرام کو آگے بڑھانے کے لئے نتیش کمار کو کوآرڈینیٹر بنایا جا سکتا ہے۔میٹنگ کا مقام پٹنہ 1۔ انے مارگ واقع بہار کے وزیر اعلیٰ کی سرکاری رہائش گاہ کے اندر’’ نیک سمواد‘‘ ہوگا۔ اجلاس صبح 11 بجے سے شام 4 بجے تک جاری رہے گا۔
تمام اپوزیشن لیڈروں کو ایک پلیٹ فارم پر لانے میں اہم کردار ادا کرنے والے بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کلیدی خطبہ دیتے ہوئے کارروائی کا آغاز کریں گے۔ وہ اس بارے میں بات کریں گے کہ اپوزیشن اتحاد کی ضرورت کیوں ہے۔وہ نریندر مودی کی موجودہ حکومت کی وجہ سے ملک کو درپیش مسائل پر بھی بات کریں گے۔ وہ اس بات کی بھی نشاندہی کریں گے کہ اگر بی جے پی اقتدار میں رہتی ہے تو وہ ملک کے آئین میں تبدیلی کی کوشش کرے گی۔ وہ یہ ٹپس بھی بتائیں گے کہ اپوزیشن پارٹیاں کس طرح بی جے پی کو شکست دیں گی۔ نتیش کمار کے افتتاحی خطاب کے بعد کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے کی تقریر ہوگی۔ کھڑگے ان ریاستوں میں مشترکہ امیدواروں کی طرف اشارہ کر سکتے ہیں، جہاں کانگریس کا بی جے پی سے براہ راست مقابلہ نہیں ہے۔ دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال دہلی اور پنجاب کے مسائل پر بات کریں گے۔عام آدمی یہ بات کہہ سکتی ہے کہ ان کی پارٹی مدھیہ پردیش اور راجستھان میں الیکشن نہیں لڑے گی اور وہ دہلی اور پنجاب میں آزاد ہاتھ چاہتی ہے۔اسی طرح دوسرے اپوزیشن لیڈر بھی بی جے پی کو شکست دینے کے بارے میں اپنا موقف اور مشورہ میٹنگ میں رکھیں گے۔ راہل گاندھی سیشن کے اختتام پر اپوزیشن لیڈروں سے خطاب کریں گے اور ملک کے جمہوری اقدار کے تحفظ کے حوالے سے تمام لیڈروں کو مقامی مفادات سے اوپر اٹھ کر قوم و ملک کے مفادات کی لئے مورچہ بندی کے ساتھ آگے بڑھنے کی اپیل کریں گے، مگر کیا میٹنگ میں شریک تمام اپوزیشن لیڈر اپنے ذاتی مفادات کو قربان کرنے کے لئے تیا ر ہو جائیں گے ؟ یہی وہ بنیادی سوال ہے ، جس کے جواب میں ہی آج پٹنہ میں ہونے والی اپوزیشن جماعتوں کی میٹنگ کی کامیابی اور ناکامیابی کا راز مضمر ہے۔
**************************