’بس کر دیں‘، فرانس میں ہلاک ہونے والے نوجوان کی نانی کا فسادات روکنے کا مطالبہ

TAASIR NEWS NETWORK- SYED M HASSAN -03 JULY      

پیرس،03 جولائی:فرانس میں پولیس کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے نوجوان کی نانی نے لوگوں سے احتجاج روکنے کی اپیل کی ہے جبکہ ہلاکت کے بعد شروع ہونے والا پُرتشدد احتجاج کا سلسلہ چھٹے روز میں داخل ہو گیا ہے۔فرانسیسی میڈیا کا کہنا ہے کہ ناہیل ایم کی نانی نادیہ نے مقامی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فسادی منگل کو ہونے والے قتل کے واقعے کو تباہی پھیلانے کے بہانے کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔نادیہ نے بتایا کہ ’میں ان سے یہ سب کچھ روکنے کا مطالبہ کرتی ہوں، ناہیل مر گیا، میری بیٹی نے سب کچھ کھو دیا، اب ان کے پاس زندہ رہنے کے لیے کچھ نہیں بچا۔‘
جب ان سے اس فنڈ کے بارے میں بارے پوچھا گیا جو احتجاج کرنے والوں کی جانب سے اس پولیس افسر کے خلاف کارروائی کے لیے اکٹھا کیا جا رہا ہے جس نے ناہیل ایم پر گولی چلائی تو اس کے جواب میں انہوں نے فقط اتنا کہا کہ ’میرا دل بہت دکھی ہے۔‘2018 کے آخر میں چلنے والی ’ییلو ویسٹ‘ تحریک کے بعد سے یہ مظاہرے صدر ایمانوئل میکخواں کے لیے ایک بدترین بحران کے طور پر سامنے آئے ہیں۔اپریل کے وسط میں میکخواں کی جانب سے اپنی ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھانے کے بعد ہڑتالوں اور بعض مقامات پر پُرتشدد احتجاج سامنے آیا تھا جس کے بعد انہوں نے خود کو 100 روز دیتے ہوئے عزم ظاہر کیا تھا کہ وہ ملک میں مفاہمت اور اتحاد کی فضا پیدا کرنے لیے اقدامات کریں گے۔خیال رہے کہ منگل کو پیرس کے مغربی علاقے نانتیرے میں پولیس نے 17 سالہ ناہیل ایم کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا جس کے بعد مختلف شہروں میں مظاہرے شروع ہو گئے تھے۔واقعے کے بعد پُرتشدد مظاہرے اور فسادات پھوٹ پڑے تھے ان میں شرکت کرنے والے 1300 افراد کو حراست میں لیا گیا اور صورت حال کو قابو میں لانے کے لیے 45 ہزار پولیس افسران کو مختلف شہروں میں تعینات کیا گیا ہے۔سکیورٹی اہلکاروں کی موجودگی کے باوجود جمعے کی رات کو مختلف شہروں کی مارکیٹوں میں لوٹ مار کے واقعات پیش آئے جبکہ مظاہرین نے گاڑیوں اور کوڑے کے ڈبوں کو بھی آگ لگا دی۔ناہیل ایم اپنی والدہ کی واحد اولاد تھے جو گھروں میں کھانا پہنچانے والے ڈیلیوری ڈرائیور کے طور پر کام کرتے تھے اور رگبی لیگ میں بھی کھیلتے تھے۔پولیس نے ابتدائی طور پر واقعے کو مخلتف رنگ دینے کی کوشش کی تھی تاہم جب سوشل میڈیا پر گولی مارنے کی ویڈیو وائرل ہوئی تو پیرس سمیت مضافاتی علاقوں میں شہریوں نے پولیس اہلکاروں کے خلاف شدید احتجاج کیا جس کا سلسلہ جاری ہے۔