بی ایس پی کسی کے ساتھ بھی اتحاد کر سکتی ہے، ‘طاقت کے توازن’ کے لئے کام کرے گی، مایاوتی کا اشارہ

TAASIR NEWS NETWORK- SYED M HASSAN –26 JULY      

لکھنو،26جولائی: اگلے سال ہونے والے لوک سبھا انتخابات بی جے پی کی زیر قیادت والے قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) یا کانگریس کی قیادت والے’ انڈیا ‘نامی اتحاد کے ساتھ جس میں 26 اپوزیشن جماعتیں شامل ہیں کے بیچ ہی ہوتا نظر آ رہا ہے۔ بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی)، جس نے اب تک دونوں سے فاصلہ برقرار رکھا ہوا ہیاس نے منگل کو دونوں اتحاد میں سے کسی ایک کے ساتھ انتخابات کے بعد اتحاد کے لیے اپنے دروازے کھلے رکھنے کا اشارہ دیا ہے۔نئی دہلی میں اپنی پارٹی کے سینئر لیڈروں کے ساتھ میٹنگ کے بعد، بی ایس پی سپریمو مایاوتی نے کہا کہ حکومتوں میں شامل ہونے کا فیصلہ چار ریاستوں راجستھان، چھتیس گڑھ، مدھیہ پردیش اور تلنگانہ میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے بعد کیا جائے گا۔انگریزی روزنامے ’دی انڈین ایکسپریس ‘ میں شائع خبر کے مطابق یہ وہ اقتدار میں طاقت کے توازن اور اقلیتوں، دلتوں اور سماج کے پسماندہ طبقات کی ترقی کو یقینی بنانے کے لئے کریں گی۔مایاوتی نے کہا کہ پسماندہ طبقات اور مسلمانوں کی بہتری کے لیے یہ ضروری ہے کہ ایک مضبوط اور متکبر حکومت کے بجائے عوام کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنے والی مخلوط حکومت اقتدار میں آئے۔یہ مایاوتی کی پارٹی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے۔واضح رہے کچھ روز قبل ہی بی ایس پی سپریموں مایاوتی نے کہا تھا کہ ان کی پارٹی اکیلے ہی انتخابات لڑے گی اور وہ کسی کے ساتھ اتحاد نہیں کرے گی۔ اب انہوں نے کہا ہے کہ بی ایس پی اقتدار میں طاقت کے توازن کو یقینی بنائے گی۔ کل کے بیان سے صاف ظاہر ہے کہ بی ایس پی نے اتحاد کے لئے تمام دروازے کھلے رکھے ہیں۔