سنجیدہ امیدوار سیاست سے دور رہیں

TAASIR NEWS NETWORK- SYED M HASSAN -04 JULY      

بہار میں 1.70 لاکھ اساتذہ کی تقرری ہونی ہے۔ حکومت چاہتی ہے کہ اساتذہ کی تمام خالی آسامیوں پر مقابلہ جاتی امتحانات کے ذریعہ تقرری کی کارروائی اس سال کے ماہ دسمبر تک مکمل کر لی جائے۔اس سلسلے میں بہار پبلک سروس کمیشن کے ذریعہ آن لائن درخواستیں موصول کرنے کی کاروائی شروع کر دی گئی ہے۔ آن لائن فارم بھرنے کی آخری تاریخ12جولائی ہے۔اس بیچ تقرری سے متعلق نوٹیفائڈ ضوابط میں تبدیلیاں بھی ہوتی رہی ہیں۔ چند دنوں پہلے بہار کابینہ کے فیصلے کے بعد ضوابط میں ایک اور تبدیلی کی گئی ہے۔اس کو لیکر پورے بہار میں ہنگامہ ہے۔ وہ تبدیلی اساتذہ کے عہدوں کے امیدواروں کے ڈومیسائل کو لیکر ہے۔ تبدیل شدہ ضوابط میں امیدواری کے لئے بہار کے شہری ہونے کی قید ہٹا دی گئی ہے۔ اب ملک کا کوئی بھی اہل شہری بہار میں ٹیچر بننے کے لئے درخواست دے سکتا ہے۔ اس تبدیلی نے بہار کے امیدواروں میں عجیب طرح کی بے چینی پیدا کر دی ہے۔ بہار کے امیدواروں کا کہنا ہے کہ دوسری ریاستوں میں جب کسی تقرری کی کارروائی ہوتی ہے تو اس میں دوسری ریاستوں کے امیدواروں کو کنارے کر دیا جاتا ہے جبکہ بہار میں ہونے والی تقرری میں دوسری ریاستوں کے امیدواروں کو شامل کرنے کے لئے ضابطے میں تبدیلی کی جاتی ہے۔اس تبدیلی کے احتجاج میں چار دن قبل پٹنہ کے گاندھی میدان میں سینکڑوں ٹیچر امیدوار بینرز اور پوسٹر اٹھائے جمع ہو گئے تھے۔ وہ حکومت بہار کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔ گاندھی میدان میں ٹیچر امیدواروں کے اجتماع سے ضلع انتظامیہ کو ایکشن میں آنا پڑا تھا۔اس کے بعد پورا گاندھی میدان علاقہ تھوڑی دیر کے لئےمیدان جنگ میں تبدیل ہو گیا تھا۔اس معاملے میں اپوزیشن جماعت کے کچھ لیڈر لگاتار آگ میں گھی ڈالنے کا بھی کام کرتے رہے ہیں۔
  اس درمیان حکومت بہار بھی اساتذہ تقرری سے متعلق ضوابط کی وضاحت کے لئے سامنے آ چکی ہے۔سب سے پہلے محکمہ تعلیم کےذریعہ ہی پریس اعلانیہ کے توسط سے غلط فہمی کو دور کرنے کی کوشش کی گئی، لیکن جب اس سے بات بنتی ہوئی نظر نہیں آئی تو بہار میں، اساتذہ کی تقرری کے قوانین میں مقامی اہلیت کو ختم کرنے کے بعد کی صورتحال کے درمیان پیر کو حکومت کی طرف سے وضاحت پیش کی گئی۔ بہار کے چیف سکریٹری عامر سبحانی اور محکمہ تعلیم کے ایڈیشنل چیف سکریٹری کے کے پاٹھک نے ایک پریس کانفرنس میں حکومت کی پوزیشن واضح کی۔  آئین کا حوالہ دیتے ہوئے سبحانی نے کہا کہ کسی بھی ملازمت یا عہدے کے سلسلے میں جائے پیدائش کی بنیاد پر کسی کے ساتھ امتیاز نہیں برتا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ صرف ذات، جنس، جائے پیدائش، رہائش کی بنیاد پر کوئی بھی نااہل نہیں ہوگا اور اس کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں کیا جائے گا۔ ایسے میں اگر ایسا کوئی عمل ہوتا ہے تو یہ غیر قانونی اور غیر آئینی بھی ہوگا۔ یہ حکومت کی قا نونی ذمہ داری ہے کہ کسی کو اقامت کی بنیاد پر نااہل نہیں کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی عہدے کے لئے اہل امیدواروں کا انتخاب میرٹ کی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔
بہار کے چیف سکریٹری عامر سبحانی نے ریاستی حکومت کے اساتذہ کی بھرتی کے لئےڈومیسائل پالیسی کو ختم کرنے کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے اسے آئین اور سپریم کورٹ کے مشاہدات کے مطابق ایک قدم قرار دیا۔ انہوں نے بتایا کہ یہ پالیسی بہار کے ا ن امیدواروں کے بھی مفاد میں ہے جو دوسری ریاستوں میں کسی مقابلہ جاتی امتحان کی تیاری کر رہے ہیں۔  عامر سبحانی نے بتایاکہ بہار پبلک سروس کمیشن (بی پی ایس سی) کے ذریعے ریاست میں اسکول اساتذہ کی نئی بھرتی کے لیے ڈومیسائل کی شرط کو واپس لینے کا بہار حکومت کا فیصلہ آئینی طور پر درست اور قانونی طور پر جائز ہے۔بھارت کے آئین کا آرٹیکل 16(2) واضح طور پر کہتا ہے کہ ریاست کے تحت کسی بھی ملازمت یا دفتر کے سلسلے میں صرف مذہب، نسل، ذات، جنس، جائے پیدائش، رہائش یا کسی بھی بنیاد پر کوئی امتیازی سلوک روا نہیں رکھا جائے گا۔ چنانچہ  ان میں سے کوئی بھی شہری نااہل نہیں ہوگا اور نہ ہی اس کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جائے گا۔پریس کانفرنس میں اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بھی بتایا گیا کہ اساتذہ کے عہدے پر بہار میں اب تک جتنی بھی تقرریاں ہوئی ہیں، ان میں ملک کے تمام اہل شہریوں کو شامل ہونے کا موقع دیا جاتا رہا ہے ، لیکن یہ بھی دیکھا جاتا رہا ہے کہ بہار کے باہر کے امیدوار وں کی تقرری انتہائی کم تعداد میں ہوتی رہی ہے۔ اس لئے بہار کے امیدواروں کو گھبرانے کی کوئی  ضرورت نہیں ہے۔دریں اثنا  اس معاملے پر گہری نظر رکھنے والوں کا ماننا ہے کہ بہار کے جو امیدوار سنجیدہ ہیں اور جن کو اپنی میرٹ پر بھروسہ ہے ، وہ اس سیاست بازی سے دور ہیں اور آن لائن فارم بھر رہے ہیں۔جن کوپڑھائی لکھائی کو چھوڑکر صرف سیاست کرنی ہے وہ تو جلسہ جلوس کریں گے ہی، لیکن جو امیدوارایک لاکھ ستر ہزار اساتذہ کی تقرری مہم کا حصہ بننا چاہتے ہیں، انھیں موقع کو غنیمت جانتے ہوئے ابھی سے مقابلہ جاتی امتحان کی تیاری میں لگ جانا چاہئے۔
***********