مذہبی مقام پر جانور کے قابل اعتراض باقیات ملنے سے کشیدگی،ایس ڈی او، ڈی ایس پی اور انسپکٹر نے جائے وقوع کا معائنہ کیا

TAASIR NEWS NETWORK- SYED M HASSAN -02 JULY      

سنگھواڑہ دربھنگہ (محمد مصطفی)۔سمری تھانہ علاقہ کے مادھو پور بستوارہ اور جلوار پنچایت کی سرحد پر واقع بلیا برہم استھان احاطے میں اتوار کی صبح ایک جانور کی قابل اعتراض باقیات (ہڈی) دیکھ کر مقامی گاوں والے کافی مشتعل ہوگئے اور ایک خاص طبقہ کے خلاف نعرے بازی شروع کردی جس کے بعد فرقہ وارانہ کشیدگی کا ماحول بن گیا۔بعد میں انتظامی افسران اور عوامی نمائندوں نے گاوں والوں سے مثبت بات چیت کرکے حالات کو پرامن بنایا۔ واقعہ کی خبر ملتے ہی سمری تھانے کی پولس حرکت میں آگئی۔ اسسٹنٹ انسپکٹر سوریہ بالی یادو اور اجیت کمار برہم استھان پہنچے اور وہاں موجود بھیڑ اور آس پاس کے لوگوں سے سماجی ہم آہنگی برقرار رکھنے کی اپیل کی۔صدر ایس ڈی ایم چندریما انی، صدر ڈی ایس پی امیت کمار دوپہر میں مادھوپور پہنچے جہاں مذہبی مقام پر جانور کی باقیات ملنے کے بعد پیدا ہوئی کشیدگی کی صورتحال کا جائزہ لیا اور جائے وقوع کا معائنہ کیا۔دونوں افسران نے کہا ہے کہ تمام لوگ تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے تحقیقات میں انتظامی افسران کے ساتھ تعاون کریں، شرپسندوں کی نشاندہی کرکے اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ فی الحال گاؤں میں مجسٹریٹ کے ساتھ پولس فورس کو تعینات کیا گیا ہے۔موقع پر ریونیو افسر گوتم کمار، کمتول سرکل انسپکٹر یوگیندر روی داس ،سمری تھانہ صدر شمشاد احمد خان کے ساتھ گاؤں کے یدویر کشواہا، انیل ٹھاکر سمیت دیگرافراد موجود تھے۔ ادھر اس معاملے کے حل کے لئے آج یعنی 3 جولائی کو صبح 7 بجے گاؤں کی سطح پر ایک میٹنگ رکھی گئی ہے جس میں پورے معاملے پر غور کرکے حکمت عملی طئے کی جائے گی۔گاؤں والوں کا کہنا تھا کہ ایک مخصوص مذہب سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے ہی برہم استھان کے قریب جانور کی ہڈیوں کے باقیات پھینک کر مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے۔ جیسے ہی یہ خبر گاؤں میں تیزی سے پھیلی، گاؤں والوں نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انتظامیہ سے قصورواروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ انتظامی افسران نے باہمی رضامندی کے بعد جانور کی باقیات کو مذہبی مقام سے ہٹوایا اس کے باوجود گاؤں والے کافی غصے میں تھے ۔اس موقع پر جلوار پنچایت کے مکھیا منوج سنگھ، ایڈوکیٹ سنجے مشرا، پنچایت سمیتی ممبر کنہیا مشرا، آر جے ڈی لیڈر للن پاسوان کی مثبت پہل سے معاملہ پرامن ہوا۔  گاؤں والوں سے کہا گیا ہے کہ وہ افواہوں سے گریز کرتے ہوئے سوشل سائٹس پر قابل اعتراض پوسٹ نہ کریں۔  دوسری جانب گاؤں والوں کا کہنا تھا کہ اس قسم کا واقعہ ماضی میں بھی رونما ہو چکا ہے لیکن انتظامیہ معاملے پر پردہ ڈالتی ہے جس سے شرپسندوں کے حوصلے بلند ہوتے ہیں۔  کارگزارتھانہ انچارج پرینکا کماری نےلوگوں سے امن بحال رکھنے کی اپیل کی ساتھ ہی  افواہ پھیلانے والوں کی شناخت کے لیے مقامی چوکیدار کو الرٹ رہنے کی ہدایت دی۔