آٔیی فلو سے تحفظ کے لیے طبی کالج کے شعبہ علم الامراض میں بیداری مہم کا انعقاد

TAASIR NEWS NETWORK- SYED M HASSAN -21 AUG      

آٔیی فلو جسکو آنکھ آنا بھی کہتے ہیں یہ ایک وأیرل بیماری ہے جو برسات کے دنوں میں بہت تیزی سے پھیلتی ہے۔ اس سال یہ دیکھا جارہاہے کہ یہ مرض بہت تیزی کے ساتھ ملک کے مختلف شہروں میں پھیل رہا ہے۔اسی وجہ سے گورنمنٹ طبی کالج کے پیتھولوجی ڈیپارٹمنٹ کے ذریعہ Eye Flu Awareness Lectureکی شروعات کی گیٔ تاکہ مریض و عوام اس سے خاطر خواہ فایٔدہ اٹھا سکیںاور اس مرض سے بچ سکیں۔
اس لکچر سیریز کا آغاز پروفیسر توحید کبریا ایچ او ڈی کم پرنسیپل گورنمنٹ طبی کالج کی سرپرستی میںڈاکٹر محمد شمیم اختر(ایم ڈی) اسسٹنٹ پروفیسر پیتھولوجی ڈیپارٹمنٹ کے ذریعہ کیا گیا در اصل ڈاکٹر اختر شعبہ علم الامراض کے فعال و متحرک ٹیچر ہیں انہیں کی جدو جہد، ترغیب و تشویق اور دلچسپی کے باعث اس پروگرام کا انعقاد ممکن ہوا۔فی الحال گورنمنٹ طبی کالج کے شعبہ علم الامراض (پیتھولوجی) میں گیارہ طالبات اور سات طلبا یعنی کل اٹھارہ ڈاکٹرس ایم ڈی کی تعلیم حاصل کررہے ہیں اور ڈاکٹر اختر انکی ریسرچ و تحقیق سے متعلق مسایٔل اور تعلیم و تربیت کے لیٔ ہمہ وقت کوشاں رہتے ہیں۔ آٔیی فلو لکچر یا پروگرام انہیں کی کوششوں اور کاوشوں کا ثمرہ ہے۔ ڈاکٹر اختر نے اپنے لکچر کے دوران آیٔ فلو کسے کہتے ہیں؟اسکے اسباب کیا کیا ہیں؟اسمیں کون کون سی علامات ملتی ہیں؟اس سے کیسے بچیں؟اور عوام مین اس کے تعلق سے کون کون سی غلط فہمیاں پایٔیں جاتی ہیں؟ تفصیل سے بیان کرتے ہوے کہا کہ اس کا سب سے عام سببAdeno virusکا انفیکشن ہے۔دوسرے وایٔرسیز کے نتیجے میں بھی یہ مرض ہوا کرتا ہے ۹۰ فیصد مریضوں میںیہ مرض معمولی ہوتا ہے اور علاماتی علاج سے ہی ٹھیک ہوجاتا ہے۱۰ فیصد مریضوں میں انفیکشن شدید ہوتا ہے اور پتلی تک پھیل جانے پر اور علاج صحیح نہ ہونے پر بینایٔ بھی متأثر ہوجاتی ہے۔ اس سے کیسے بچیں؟ اسکا جواب دیتے ہؤے انہوں نے عرض کیا کہ اس کا تعدیہ آنکھ سے ہاتھ میں اور پھر ہاتھ سے آنکھ میں منتقل ہوتا ہے اسلیٔ مریض کو چاہیٔ کہ وہ اپنی آنکھوں کو نہ چھویٔںاور ایک تیسو پیپر سے ایک آنکھ کو اور دوسرے ٹیسو پیپر سے دوسری آنکھ کو پوچھیں اور پھینک دیں رومال ،تولیہ اور دوسرے کپڑے سے آنکھوں کو نہ پوچھیں۔اس بیداری مہم میں شعبہ علم الامراض میں پی جی کی تعلیم حاصل کرنے والے طلبأ و طالبات نے بھی حصہ لیا پی جی اسکالر ڈاکٹر شبستاں فاطمہ طیبی نے اظہار خیال کرتے ہوے کہاکہ وایٔرس کے علاوہ آنکھوں میں لالی اور درد کے دوسرے اسباب بھی ہیں جن میں جراثیم ،پولین اور بعض کیمیکلس سے زود حسساسیت(الرجی) بھی شامل ہیں۔ڈاکٹر شبانہ نور پی جی اسکالر نے بتایا کہ اسباب کے اعتبار سے آشوب چشم کی کیٔ قسمیں ہیں۔ ڈاکٹر تنویر عالم پی جی اسکالر نے بھی اس بیداری لکچر میں حصہ لیتے ہوے کہا کہ آیٔ فلو کے مریضوں کو چاہیٔ کہ self medication سے بچیں اور آنکھوں کو نہ چھوییںکیونکہ اس سے ہمہ وقت آنکھوں کو بڑا نقصان کا اندیشہ ہوتا ہے اور آنکھوں کو چھونے سے تعدیہ ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہوتا ہے۔ ڈاکٹر شگفتہ پروین پی جی اسکالر شعبہ ھذا نے بتایٔ کہ آشوب چشم بسب وایٔرس اور آشوب چشم بسب جراثیم میںاس طرح تفریق کرتے ہیں کہ آیٔ فلو میں آنکھوں سے آبی رطوبت خارج ہوتی ہے جبکہ بیکٹریا کے سبب ہونے والے آشوب چشم میںزرد رنگ کا غلیظ مواد آنکھوں سے نکلتا ہے سو کر جاگنے پر پلکیں باہم چپکی ہویٔں ہوتی ہیں۔ ڈاکٹر سمرن خان اس عنوان پر اپنی آرأ کا اظہار کرتی ہویٔ بتلایٔ کہ اسے پنک آیٔ بھی کہتے ہیں کیونکہ اسمیں آنکھوں کی رنگت سوجن کی وجہ سے سرخ یا گلابی ہوجاتی ہے ۔پی جی اسکالر ڈاکٹر عمران نے کہاکہ آیٔ فلو ہو جاے تو lensکا استعمال ترک کردیں ورنہ انفیکشن شدید ہو جاے گا اور آنکھوں کی پتلی کو متأ ثر کرکے بصارت کے خلل کا سبب بن جاے گا۔ ڈاکٹر عبداللہ انصاری نے خطاب کرتے ہوے کہاکہ بچوں کو ہو جاے تو ہفتہ عشرہ تک اسکول نہ بھیجیں ورنہ دوسرے بچے بھی اس مرض میں مبتلا ہو جاییں گے اور بیماری بڑے پیمانے پر پھیل جاے گی۔ڈاکٹر توحید کبریا صاحب نے اس مرض کے تعلق سے پھیلی ہوی غلط فہمیوں کا ذکر کرتے ہوے کہا کہ آیٔ فلو کے مریض کی آنکھ کی طرف دیکھنے سے یہ بیماریی نہیں پھیلتی ہے۔


اس بیداری لکچر کے دوران پروفیسر محفوظ الرحمان ،داکٹر محمد انس اور ڈاکٹر نظام الدین ایسو سیی ایٹ پروفیسرشعبہ علم الادویہ،ڈاکٹر جمال اختر، ڈاکٹر تنویر عالم اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ کلیات، ڈاکٹر محمد تنویر عالم اسسٹنٹ پروفیسر، ڈاکٹر وجیہ الدین،ڈاکٹر ملکہ بلند اختر شعبہ تحفظی و سماجی طب،ڈاکٹر راغب حسین ایسوسی ایٹ پروفیسر شعبہ جراحت، ڈاکٹر جمال اختر، ڈاکٹر فخرالحق،ڈاکٹر منصور عالم،ڈاکٹر جاوید، ڈاکٹر ممتا بھارتی،ڈاکٹر شاہینہ فردوس، ڈاکٹر نجیب الرحمان اور معالجات، کلیات،تحفظی و سماجی طب اور علم الادویہ کے سبھی پی جی طلبا و طالبات موجود تھے ۔
اس پروگرام کوکامیاب بنانے میںجہاں شعبہ علم الامراض کے پی جی طلبا و طالبات نے اہم کردار انجام دیا وہیں دوسری جانب پرنسیپل صاحب کی سرپرستی اور ڈاکٹر محمد شمیم اختر اسسٹنٹ پروفیسر کی جدو جہد کا بڑا رول ہے اس حسن ظن کا اظہار کرتے ہو ے ڈاکٹر عمران نے سبھی پی جی طلبا و طالبات کی جانب سے پروفیسر توحید کبریا اور ڈاکٹر شمیم اختر اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ علم الامراض کا شکریہ ادا کرتے ہوے آیندہ بھی اس طرح کے پروگرام کو منعقد کرتے رہنے کی گزارش کی۔