TAASIR NEWS NETWORK- SYED M HASSAN –29 AUG
اسلام آباد،29اگست:اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے سابق وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری کی صاحبزادی ایمان زینب مزاری کو 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج ابوالحسنات نے ایمان مزاری کے خلاف تھانہ بہارہ کہو میں دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج مقدمے کی سماعت کی۔زیرِ حراست ایمان مزاری کو عدالت میں پیش کیا گیا، پراسیکیوٹر راجا نوید اور ایمان مزاری کی وکیل زینب جنجوعہ بھی کمرہ عدالت میں موجود تھیں، دوران سماعت عدالت میں ایف آئی آر پڑھ کر سنائی گئی۔پراسیکیوٹر نے کہا کہ لوگوں سے رقم جمع کرنے اور ریاست مخالف سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کا الزام ہے، تفتیش کے لیے ایمان مزاری کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے، ملزمہ کے قبضے سے رقم برآمد کرنی ہے، شریک ملزمان تک پہنچنا ہے۔ایمان مزاری کی وکیل زینب جنجوعہ نے کہا کہ 26 اگست 2023 کو ایمان مزاری کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی، 26 اگست کو ایمان مزاری جیل میں تھیں اور ان کی ضمانت کی درخواست پر سماعت ہونا تھی۔انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی ایم کو حکومتِ پاکستان نے جلسے کے لیے این او سی دیا تھا، ایمان مزاری کی اڈیالہ جیل سے رہائی کے وقت تھانہ بہارہ کہو کی پولیس وہاں موجود تھی۔زینب جنجوعہ نے کہا کہ ایک واقعے پر متعدد ایف آئی آرز درج نہیں کی جاسکتیں، عدالت آج مقدمے سے بری کرے تو کسی اور کیس میں گرفتار کر لیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ایمان مزاری پی ٹی ایم کی عہدیدار نہیں ہیں، ان کی بینک اسٹیٹمنٹ دینے کو تیار ہیں، فون اور لیپ ٹاپ پولیس کے پاس ہے، اْن کے جسمانی ریمانڈ کی ضرورت کیوں ہے، وہ ایف آئی آر درج کروانے والے سے نہ کبھی ملیں نہ پیسے لیے، اْن کو مقدمے سے ڈسچارج کیا جائے۔پراسیکیوٹر نے کہا کہ جلسے کے لیے این او سی دینے کا یہ مطلب نہیں کہ ریاست مخالف نعرے لگائے جائیں، عدالت ریمانڈ دے گی تو شواہد اکٹھے کریں گے۔زینب جنجوعہ نے کہا کہ ایمان مزاری تفتیش میں تعاون کر رہی ہیں، اس لیے جسمانی ریمانڈ کی ضرورت نہیں، عدالتوں کو اسکور برابر کرنے کے لیے استعمال کیا جارہا ہے، عدالتوں کو اس معاملے کو بھی دیکھنا ہے۔عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد ایمان مزاری کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا، کچھ دیر بعد محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے انہیں 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پو لیس کے حوالے کردیا۔