TAASIR NEWS NETWORK- SYED M HASSAN –19AUG
’’پنچایت سربراہان مقامی سطح پر اہم مسائل کی نشاندہی کریں۔ پھر دیہات کا کلسٹر بنا کر کام کریں۔ ہدف کو پورا کرنے کے لیے ٹائم فریم طے کریں۔‘‘ پی ایم نریندر مودی کا براہ راست یہ پیغام بی جے پی کارکنوں کے لئے ہے ۔پی ایم نے جمعہ کو براہ راست بی جے پی کی علاقائی پنچایتی راج کونسل کے اجلاس سے ورچولی خطاب کے دوران پا رٹی کارکنان کو الکشن جیتنے کا منتر بتا رہے تھے۔ان کا کہنا تھا پارٹی کارکنان کو آخری پائیدان تک پہنچنا چاہئے۔ کمروں میں بیٹھ کر کام کرنے کے بجائے میدان میں پسینہ بہانا چاہئے، تبھی بی جے پی کا گراف اوپر جاسکے گا۔ بی جے پی کارکنوںکے لئے پی ایم نریندر مودی کا یہ پیغام ایسے وقت میں آیا ہے جب عنقریب ہی ملک کی پانچ ریاستوں میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں۔دوسری جانب لوک سبھا کے انتخابات میں بھی اب سات ماہ رہ گئے ہیں۔
یہ بات مشہور ہے کہ بی جے پی نے عام انتخابات میں مودی کے چہرے پر بار بار کامیابی حاصل کی ہے۔ ،مقامی مسائل پر توجہ دینے کی کبھی کوشش نہیں کی گئی۔ انتخابی مہم میں پورے ملک کی بات ہوئی، لیکن اب مختلف وجوہات کی بنیاد پر پی ایم مودی 2024 سے پہلے اس رجحان کو بدلنا چاہتے ہیں۔ بی جے پی کارکنوں کے نام پی ایم مودی کے پیغام کی بڑی باتیں یہ ہے کہ 2047 تک بھارت کو ایک ترقی یافتہ ملک بنانے کے لیے ہر گاؤں، تحصیل اور ضلع میں ترقی کا چراغ جلانا ہے۔ ’’سب کا ساتھ، سب کا وکاس‘‘ بی جے پی کے لیے صرف ایک نعرہ نہیں ہے۔‘‘ تمام کارکنوں کو اسے ہر لمحہ اپنانا چاہیے۔
پی ایم مودی نے اپنے پیغام میں پارٹی کارکنوں کو یہ بھی بتایا ہے کہ پارٹی الیکشن جیتنے کے لیے ایسا نہیں کر نے جا رہی ہے، بلکہ 2047 تک بھارت کو ایک ترقی یافتہ ملک بنانے کے لیے کام کر رہی ہے۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ گاؤں میں روایتی کاریگروں کی فہرست بنائیں اور ان کی مدد کے طریقے تجویز کریں۔ عوام کے کن کاموں کو ترجیح دی جانی چاہئے، ان کی مشکلات کو کیسے دور کیا جانا چاہئے، کس طرح ان کی ضروریات کو پورا کیا جانا چاہئے اور انہیں عوامی تحریک کے طور پر کس طرح ان کاساتھ لیا جانا چاہئے۔ ہمیں ایک سال میں ایسے چار پانچ مواقع تلاش کرنے چاہئیں، جن میں حکومت اور پنچایت کی قیادت میں پورے ضلع کے لوگ اس میں شامل ہوں۔ ون مہوتسو کی مثال ہمارے سامنے ہے۔اسی طرح یہ تقریب سرکاری نوعیت کی نہیں ہونی چاہئے۔ مختلف شخصیات کے یوم پیدائش پر پورے ضلع میں صفائی مہم چلا ئی جانی چاہئے۔ آپ جو بھی کام کریں اسے عوامی تحریک ضرور بنائیں۔
پارٹی کارکنوں کو الیکشن جیتنےکے گر بتاتے ہوئے پی ایم مودی نے یہ بھی واضح کیا کہ الیکشن جیتنا ہمارا بنیادی مقصد نہیں ہے۔ بنیادی مقصد بھارت کو ترقی یافتہ ملک بنانا ہے، ہمارے ہزاروں پنچ، سرپنچ اور ضلعی ممبران بھی ہمارے ساتھ پریکٹس کر رہے ہیں۔ ہم یہ سب الیکشن جیتنے کے لیے نہیں کر رہے۔ ہم یہ سب اس لیے کر رہے ہیں تاکہ ہم 2047 میں ایک ترقی یافتہ بھارت بنا سکیں۔انھوں نے کارکنوں کو کہا کہ آپ قومی نہیں، مقامی مسائل پر توجہ دیں۔یہ پیغام پی ایم مودی نے دمن اور دیو میں بی جے پی چل رہے ایک دو روزہ پروگرام کے پہلے دن دیا ہے ۔
قابل ذکر ہے کہ بی جے پی نے پہلے 2014 اور پھر 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں صرف مودی کے نام پر ووٹ مانگے تھے۔اس طرح بی جے پی کی انتخابی مہم میں مقامی مسائل ثانوی ہو کر رہ گئے تھے۔صرف مودی کا چہرہ اور نام سامنے آیا تھا۔اس سلسلے میں بیشتر سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ 2014 اور 2019 میں مودی لہر نے بہت سےویسے امیدواروں کو الیکشن میں کامیاب کرا دیا تھا ، جو شاید مودی کا نام استعمال کیے بغیر الیکشن نہیں جیت سکتے تھے۔
بی جے پی کی حکمت عملی پر نظر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ اس نے اچانک مقامی مسائل پر توجہ دینی شروع نہیں کی ہے بلکہ کچھ عرصے سے اس کے اشارے مل رہے تھے۔ کہا جاتا ہے کہ دودھ سے جلنے کے بعد چھاچھ بھی پھونک کر پی جاتی ہے۔ کرناٹک اسمبلی انتخابات میں شکست کا بی جے پی کی حکمت عملی پر گہرا اثر پڑا ہے۔ وہاں قومی سطح کے مسائل کو ہوا دے کر مقامی سطح پر کرپشن کے الزامات کو دبایا نہیں جا سکا۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ 2024 میں 10 سال کی اینٹی انکمبینسی کے خلاف لڑنا بھی بی جے پی کے لیے ایک بڑا چیلنج ہوگا۔ عام انتخابات سے پہلے بی جے پی کو مدھیہ پردیش، راجستھان، چھتیس گڑھ، تلنگانہ اور میزورم میں اسمبلی انتخابات لڑنے ہیں۔ ان ریاستوں میں لوک سبھا کی 60 سے زیادہ سیٹیں ہیں۔چنانچہ کرناٹک کے نتائج سے سبق لیتے ہوئے بی جے پی نے یہاں صرف مقامی مسائل پر الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یعنی اسمبلی انتخابات میں نہ تو بی جے پی کا چہرہ ہوگا اور نہ بجرنگ بلی کی مورتی ہوگی۔صرف مقامی مسائل پر فوکس ہوگا۔ اگر تجربہ کامیاب رہا تو اسے 2024 کے عام انتخابات میں آزمایا جائے گا۔
*******************