بے چارہ چین منھ دیکھتا رہ گیا

TAASIR NEWS NETWORK- SYED M HASSAN -25 AUG      

22 سے 24 اگست تک جنوبی افریقہ میں منعقدہ 15 ویںبرکس سربراہی اجلاس میں، اس تنظیم میں 6 نئے ممالک کو شامل کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ بھارت نے برکس کی توسیع میں مجموعی طور پر برتری حاصل کی اور اپنے حامی ممالک کو شامل کرنے کے چین کے اقدام کو ناکام بنا دیا ہے۔ بھارت نے نئے ممبران کی تعداد اور ان کے معیار کا فیصلہ کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ اس کے نتیجے میں مصر، متحدہ عرب امارات، ارجنٹائن، ایران، سعودی عرب اور ایتھوپیا کو برکس میں مستقل رکن کے طور پر شامل کیا گیا ہے۔ یہ شمولیت یکم جنوری، 2024 سے نافذالعمل ہوگی۔ اس سلسلے میںبھارت کے اہم کردار پر متحدہ عرب امارات سمیت دیگر تمام متعلقہ ممالک نے بھارت کی تعریف کرتے ہوئے شکریہ ادا کیا ہے۔
ایک اخباری رپورٹ کے مطابق برکس کی توسیع کے اعلان سے ٹھیک پہلے بھارت کے پی ایم نریندر مودی نے یو اے ای کے صدر شیخ محمد بن زید النہیان سے بات کی اور چندریان۔ 3 کی کامیابی پر نیک خواہشات کے لیے ان کا شکریہ ادا کیا۔ اپنے ٹویٹ میں پی ایم مودی نے یو اے ای کے صدر کو ا پنا ’’ بھائی ‘‘ کہا ہے ۔صرف یہی نہیں، بھارت میں متحدہ عرب امارات کے سفیر عبدالناصر الشالی کا کہنا ہے کہ یہ یو اے ای اور بھارت کے تعلقات کے لیے اسٹریٹجک تعاون اور اقتصادی شراکت داری کو وسعت دینے اور مضبوط کرنے کا موقع ہے۔متحدہ عرب امارات کے سفیر نے برکس میں متحدہ عرب امارات کے داخلے کے طویل مدتی اثرات کو ذہن میں رکھتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ انہوں نے اعتراف کیا ہے کہ متحدہ عرب امارات کی برکس کی رکنیت ایک اہم سنگ میل کا درجہ رکھتی ہے۔
اِدھرایک اور مسلم ملک مصر نے بھی بھارت کے اس کردار کی تعریف کی ہے۔ مصری سفیر نے کہا کہ ہم بھارت اور تمام برکس ممالک کی طرف سے دکھائے گئے اعتماد کی تعریف کرتے ہیں ،جن کے ساتھ ہمارے بہت اچھے تعلقات ہیں۔ انہوں نے مصر کو شامل کرکے واضح پیغام دیا ہے۔ قبل ازیں، برکس ممالک کے رہنماؤں نے جمعرات کو ارجنٹائن، مصر، ایتھوپیا، ایران، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو گروپ کے نئے کل وقتی ارکان کے طور پر تسلیم کرنے کا فیصلہ کیا۔
قابل ذکر ہے کہ برکس کو بڑی حد تک مغربی طاقتوں کی جی۔ 7گروپ بندی کے جواب کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ دریں اثنا جنوبی افریقہ کے صدر ماٹا میلا سریل رامافوسا نے یہ اعلان کیا کہ نئے اراکین یکم جنوری، 2024 سے برکس کا با ضابطہ حصہ بن جائیں گے۔ انہوں نےیہ توثیق کی ہے کہ نئے ممبران کے بارے میں فیصلہ توسیعی عمل کے رہنما اصولوں اور طریقہ کار کے مطابق کیا گیا ہے۔رامافوسا نے سربراہی اجلاس کے اختتام پر کہا ہے کہ ہم نے برکس توسیعی عمل کے پہلے مرحلے پر اتفاق رائے پایا ہے۔ چنانچہ ارجنٹائن، مصر، ایتھوپیا، ایران، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو برکس کا مکمل رکن بننے کی دعوت دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
بہر حال چھ ممالک کے داخلے کے ساتھ، برکس گروپ (برازیل،روس، بھارت ، چین اور جنوبی افریقہ) میں اراکین کی کل تعداد موجودہ پانچ سے 11 تک پہنچ گئی ہے۔ ایسے میں سریل رامافوسا نے اپنے موقف کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم برکس کے ساتھ شراکت داری کی تعمیر میں دوسرے ممالک کے مفادات کی قدر کرتے ہیں اور اپنے وزرائے خارجہ کو برکس پارٹنرشپ ماڈل اور ممکنہ ممالک (جو گروپ میں شامل ہونا چاہتے ہیں)کی فہرست تیار کرنے کا کام سونپا ہے۔
واضح ہو کہ تقریباً 40 ممالک نے برکس میں شمولیت کے لئےاپنی دلچسپی ظاہر کی ہے، جن میں سے 23 نے رکنیت کے لیے باضابطہ طور پر درخواستیں دی ہیں۔جنوبی افریقہ کے صدر سریل رامافوسا سے قبل پی ایم مود ی نریندر مودی نے اپنی تقریر میں کہا تھا کہ نئے اراکین کے انتخاب میں بھارت نے اہم کردار ادا کیا ہے۔رپورٹ کے مطابق نئے ممبران کے انتخاب کے دوران جغرافیائی فیکٹر کو سب سے زیادہ اہمیت دی گئی ہے تاکہ برکس کے اندر علاقائی توازن برقرار ر ہے۔جبکہ چین اپنے معاون ممالک کو برکس میں شامل کرنا چاہتا تھا تاکہ اس تنظیم کوجی ۔7 کے خلاف کھڑا کیا جا سکے، لیکن بھارت نے روس کے ساتھ مل کرچین کے ارادوں کو الٹ دیا اور بے چارہ چین منھ دیکھتا رہ گیا۔