TAASIR NEWS NETWORK- SYED M HASSAN –04 AUG
سپریم کورٹ کے ایک فیصلے نے کانگریس کے حوصلے کو آسمان پر پہنچا دیا ہے، وہیں ملک کی حکمراں جماعت بی جے پی کو بیک فٹ پر لا کھڑا کیا ہے۔مودی کنّیت والے ہتک عزت معاملے میں سپریم کورٹ نے جیسے ہی کل جمعہ کو اپنا فیصلہ سنایا پورے کانگریس خیمے میں مٹھائیاں بانٹ کر خوشیاں منائی جانےلگیں۔سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میںگجرات کی سورت سیشن کورٹ اور پھر گجرات ہائی کورٹ سے ملی ان کی دو سال کی سزا پر ، جرم ثابت نہیں ہونے تک کے لئے روک لگا دی تھی۔سپریم کورٹ نے اپنے فیصلےمیں تبصرہ کیا ہے کہ راہل گاندھی کو زیادہ سے زیادہ سزا دی گئی ہے، لیکن اس کی وجہ واضح نہیں کی گئی ہے۔ ان کا بیان توہین آمیز نہیں تھا۔ماہرین کا ماننا ہے کہ اس فیصلے کے بعد لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کو جلد سے جلد راہل گاندھی کی نا اہلیت سے متعلق فیصلہ واپس لینا ہوگا۔چنانچہ سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے پہلے تک راہل گاندھی کو جہاں سابق ممبر پارلیمنٹ کہا جا رہا تھا، وہیں اب وہ جلد ہی موجودہ ممبر پالیمنٹ کہلائیں گے اور رواںمانسون سیشن کے دوران پارلیمنٹ میںبھی نظر آئیں گے ۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے راہل گاندھی کے 2024 کا الکشن لڑنے کا بھی راستہ ہموار کر ہو گیا ہے۔
گجرات ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف راہل گاندھی کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے مذکورہ فیصلے کو نہ صرف راہل گاندھی بلکہ پورے کانگریس خیمے کے لئے بہت بڑی راحت کےطور پر دیکھا جا رہا ہے۔ سپریم کورٹ نے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد سورت سیشن کورٹ کی طرف سے سنائی گئی سزا پر روک لگا دی تھی۔ سپریم کورٹ نے تبصرہ کیا کہ راہل گاندھی کو زیادہ سے زیادہ سزا دی گئی ہے، لیکن وجہ واضح نہیں کی گئی ہے۔ ان کا بیان توہین آمیز نہیں تھا۔معاملے کی سماعت کرنے کے دوران کورٹ نے آ ف دی رکارڈ یہ بھی تبصرہ کیا تھا کہ ’’معاملہ کافی دلچسپ ہے۔ بتایاجاتا ہے کہ عدالت میں سنوائی کے دوران راہل گاندھی کا موقف رکھتے ہوئے ان کے وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے کہاتھا کہ عرضی گزار پورنیش مودی کی اصل کنیت مودی نہیں ہے۔انہوں نے مودی سرنیم بہت بعد میں اپنایا ہے۔راہل گاندھی کے وکیل ابھیشیک سنگھوی نے جسٹس بی آر گاوائی، جسٹس پی ایس نرسمہا اور جسٹس سنجے کمار کی بنچ کو بتایا کہ ان کا موکل بدنام زمانہ مجرم نہیں ہے۔ بی جے پی کارکنوں نے ان کے خلاف کئی مقدمات درج کرائے ہیں لیکن انہیں کسی بھی معاملے میں سزا نہیں دی گئی۔ غور طلب بات یہ ہے کہ گجرات ہائی کورٹ نے سورت سیشن کورٹ کی طرف سے سنائی گئی سزا پر روک لگانے سے انکار کرتے ہوئے راہل گاندھی کی درخواست کو خارج کر دیا تھا۔مجرمانہ ہتک عزت کے مقدمے میں گجرات کے بی جے پی ایم ایل اے پورنیش مودی کی طرف سے پیش ہو ئے سینئر وکیل نے عدالت کو بتایا کہ راہل گاندھی کے خلاف کافی ثبوت موجود ہیں۔ انھیں سزا سے مستثنیٰ نہیں ہونا چاہیے۔
یہ بات پوری دنیا کو معلوم ہے کہ 23 مارچ، 2023 کو سورت کی سیشن کورٹ نے مودی کنیت کیس میں راہل گاندھی کو مجرم قرار دیتے ہوئے انہیں دو سال قید کی سزا سنائی تھی۔ساتھ ہی انہیں ضمانت د یتے ہوئے اعلیٰ عدالت میں اپیل کرنے کی اجازت دی تھی۔ قابل ذکر ہے کہ 13 اپریل، 2019 کو، بی جے پی کے ایم ایل اے پورنیش مودی نے کولار، کرناٹک میں ایک انتخابی ریلی میں مودی کنیت کے حوالے سے متنازعہ ریمارکس کے لیے راہل گاندھی کے خلاف مجرمانہ ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا تھا۔گجرات ہائی کورٹ سے سزا ملنے کے بعد 24 مارچ کو لوک سبھا سکریٹریٹ نے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا، جس میں لکھا گیا تھا’’ مسٹر راہل گاندھی، جو کیرالہ کی وایناڈ لوک سبھا سیٹ سے ممبر پارلیمنٹ ہیں، کو سورت کی عدالت نے ایک کیس میں مجرم قرار دیا ہے۔ 2019، جس کے نتیجے میں ان کی لوک سبھا کی رکنیت منسوخ ہو گئی ہے۔ ان کی رکنیت ان کی سزا کے دن یعنی 23 مارچ سے منسوخ کر دی گئی ہے۔ راہل گاندھی پر یہ کارروائی عوامی نمائندگی ایکٹ 1951 کی دفعہ 8 کے تحت کی گئی ہے۔‘‘
راہل گاندھی کو سورت سیشن کورٹ (گجرات ) سے ملی سزا پر گجرات ہائی کورٹ کے ذریعہ روک نہیں لگائے جانے کے خلاف ایک معقول تبصرے کے ساتھ، سپریم کورٹ نے کل جو فیصلہ سنا یا ہے، اس سلسلے میں بیشتر سیاسی تجزیہ کاروں کا یہی ماننا ہے کہ آج کے سیاسی ماحول میں بھارت کی عدلیہ نے بہت حد تک اپنے وقار اور اعتبار کو بچا کر رکھا ہے۔بصورت دیگروطن عزیز کی قانون سازیہ اور انتظامیہ کے ساتھ ساتھ گودی میڈیا کے ہاتھوں یہ ملک قدم قدم پر شرمسار ہوتا رہتا۔سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعدراہل گاندھی کا جو پہلا رد عمل آیا ہے، اس کی تعریف سوشل میڈیا پر بھی خوب ہو رہی ہے۔ راہل گاندھی نے اس فیصلے کے حوالے سے کہا ہے’’ نفرت کے خلاف یہ محبت کی جیت ہے، ستیہ میو جیتے، جئے ہند۔‘‘
******************