افغان خواتین کو ہنر مند بنانے کی کوشش، پشاور میں اکیڈمی قائم

TAASIR NEWS NETWORK  UPDATED BY- S M HASSAN -28 SEPT  

پشاور،28اپریل:خیبر پختونخوا کے شہر پشاور میں ایک چھوٹی ورکشاپ میں درجن بھر افغان خواتین ایک ٹیچر پر توجہ مرکوز کیے ہوئے تھے جو انہیں بتا رہی تھیں کہ انہیں سلائی مشین پر کپڑے کس طرح سینے ہیں۔ہنر سکھانے کا یہ مرکز گزشتہ برس پشاور کی 37 سالہ ماہرہ بشیر نے پڑوسی ملک افغانستان سے لوگوں کی مسلسل آمد کے پیشِ نظر قائم کیا تھا، جہاں 2021 میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے معاشی بحران اور خواتین کو بڑھتی ہوئی پابندیوں کا سامنا ہے۔یہ تربیتی مرکز ماہرہ بشیر نے خواتین کو مالی طور پر خود مختار بنانے کی کوشش کے طور پر قائم کیا تھا۔ انہوں نے ٹیلرنگ کے ساتھ ساتھ ڈیجیٹل ہنر اور بیوٹیشن کے کورسز کے لیے ورکشاپ بھی کھولی ہے۔ان کی اس ورکشاپ میں کام سیکھنے کے لیے فوری طور پر سینکڑوں خواتین کا اندراج ہوا اور داخلے کی منتظر خواتین کی ایک لمبی فہرست بن گئی۔خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ماہرہ بشیر کہتی ہیں کہ اگر انہیں مدد مل جائے تو ان کے خیال میں وہ ڈھائی سو سے پانچ سو طالبات کو ایک ساتھ تربیت دے سکیں گے۔ان کے بقول تربیت سے خواتین کو بااختیار بنایا جا سکے گا جو کمیونٹی میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔حکام کا کہنا ہے کہ افغانستان سے 2021 میں غیر ملکی افواج کے انخلا اور طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد لاکھوں افغانوں نے پاکستان کا رخ کیا ہے۔اقوامِ متحدہ کے مطابق پاکستان پہلے ہی لگ بھگ 15 لاکھ رجسٹرڈ افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا تھا۔ مہاجرین کی تعداد دنیا کی پناہ گزینوں کی سب سے بڑی آبادیوں میں سے ایک ہے۔اس کے علاوہ تخمینہ یہ بھی ہے کہ دس لاکھ سے زائد غیر رجسٹرڈ افغان بھی پاکستان میں مقیم ہیں۔