افغان کرنسی مضبوط ہوگئی ہے لیکن بے روزگاری اور بھکمری بڑھ گئی :ورلڈبینک

TAASIR NEWS NETWORK  UPDATED BY- S M HASSAN -27 SEPT  

کابل،27ستمبر: عالمی بینک نے کہا کہ افغانستان کی کرنسی دوسرے ملکوں کے مقابلے میں کافی مستحکم ہے۔ حالانکہ ملک میں بے روزگاری اور بھکمری بھی انتہا پر ہے۔ بے روزگاری اونچی سطح پر پہنچ گئی ہے جب کہ ملک کے دوتہائی آبادی اپنی ضروریات زندگی کو پورا کرنا کے لئے جتن کررہے ہیں۔ افغانستان کو مالی امداد کئی ارب ڈالروں میں ملا او را سکے علاوہ پابندیوں کے باجود طالبان حکومت ایشیاء کے مختلف ملکوں سے کاروبار بھی کررہی ہے۔ دوسال سے اقتدار میں رہنے کی وجہ سے طالبان حکومت نے ملک کی معاشی حالات پر اپنا پورا کنٹرول جما یا ہے اور امریکی ڈالر او رپاکستانی روپیہ پر کاروبار کرنے پر پابندی لگائی ہے۔ بیرونی ملکوں میں رہنے والے افغانیوں نے بھی زرمبازلہ بھیج ہے او را سمیں 14فیصدی اضافہ ہوا ہے۔ افغانستان دنیا کے مختلف ملکوں سے کٹا ہوا ہے۔ ورلڈ بینک نے کہا کہ اقوام متحدہ کے تحت چلنے والے غذائی پروگرام کے تحت اربوں ڈالر افغانستان پہنچ گئے۔ یہ پروگرام 18مہینوں تک چلا او را سکے پرگرام کے تحت غریب لوگوںکوخورک اور دوسری چیزیں مہیا کی جاتی تھی ۔ حالانکہ کرنسی پر کنٹرول ہے لیکن جو ملک کے حالات ہیں۔ وہ تشویش ناک ہیں۔ اقتصادی حالات کے علاوہ ملک سیاسی بحران سے بھی گزرہا ہے۔ بیرونی کرنسی کا کاروبار سرافوں کے ذریعہ کیا جاتا ہے۔ کابل کا سرائے شہزادہ مارکیٹ سب سے بڑا صرافہ مارکیٹ ہے جہاں ہر دن ملین ڈالر بیچے جاتے ہیں۔ حوالہ کا بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اقوام متحدہ نے پچھلے سال غذائی قلت کو دور کرنے کے لئے وہاں کے عوام کو چاربلین ڈالر کی مددکی ۔ او را س سال 3.2بلین ڈالر کی ضرورت ہے۔ ورلڈ بینک نے کہا کہ افغانستان میں اقتصادی پیدا وار دوسے تین فیصدی تک رہی گی ۔ طالبان کی حکومت ملک کے معدنیات کا استعمال کرنے کیلئے بیرونی ملکوں کے ساتھ معاہدہ کررہے ہیں تا کہ ا سمیں سرمایہ کاری کریں۔ ا س سلسلے میں چین ،ترکیہ اور برطانیہ کے سرمایہ کاروں نے دلچسپی دیکھائی ہے۔ چین نے سونے کی کانوں اور تیل کی کھدائی میں بھی سرمایہ لگانے کی حامی بھرلی ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستان سے بھی امریکی کرنسی کی اسملنگ ہوتی ہے۔ جس سے پاکستان کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔