راہل گاندھی نے ذات پر مبنی مردم شماری کا مسئلہ اٹھایا

TAASIR NEWS NETWORK  UPDATED BY- S M HASSAN –30 SEPT  

بھوپال،30ستمبر: کانگریس لیڈر راہل گاندھی ہفتہ کے روز مدھیہ پردیش کے دورے پر پہنچے، جہاں انہوں نے کانگریس کی انتخابی مہم کا آغاز کر دیا۔ شاجاپور میں ایک ریلی کے دوران انہوں نے مرکز کی مودی حکومت اور ریاست کی شیوراج حکومت پر شدید حملہ کیا۔ دریں انہوں نے ذات پر مبنی مردم شماری کا مسئلہ اٹھایا اور کہا کہ آج سب سے بڑا سوال یہی ہے کہ او بی سی کی تعداد کتنی ہے اور انہیں کتنی شراکت داری حاصل ہوئی ہے؟راہل گاندھی نے کہا ’’یہ نظریات کی لڑائی ہے۔ ایک طرف گاندھی ہے اور دوسری طرف گوڈسے ہے۔ ایک طرف نفرت، تشدد اور انا ہے اور دوسری طرف محبت اور بھائی چارہ ہے۔‘‘ اس دوران وہ انہوں نے میڈیا کو بھی آڑے ہاتھوں لیا، ان کا کہنا تھا کہ پریس والے ہمارے اس اجلاس کو نہیں دکھائیں گے۔بی جے پی اور مودی پر حملہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ “وہ جہاں بھی جاتے ہیں نفرت پھیلاتے ہیں۔ اب مدھیہ پردیش کے نوجوان اور کسان ان سے نفرت کرنے لگے ہیں۔ جو کچھ انہوں نے عوام کے ساتھ کیا ہے، اب عوام بھی ان کے ساتھ وہی کریں گے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’بھارت جوڑو یاترا کے دوران ہم نے زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے لوگوں سے ملاقات کی، سب نے کہا کہ مدھیہ پردیش ہندوستان میں بدعنوانی کا مرکز بن گیا ہے۔ جتنی بدعنوانی بی جے پی کے لوگوں نے یہاں کی ہے، پورے ملک میں کہیں اور نہیں ہوئی ہے۔ ان لوگوں نے بچوں کے اسکول کے فنڈز سے لے کر مہاکال کاریڈور تک میں غبن کیا۔ ویاپم گھوٹالے میں کروڑوں لوگوں کو نقصان پہنچایا گیا۔‘‘راہل گاندھی نے ایک بار پھر پی ایم مودی پر گوتم اڈانی کو فائدہ پہنچانے کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا، ’’میں نے پارلیمنٹ میں اڈانی کا مسئلہ اٹھایا۔ جیسے ہی میں نے اپنی تقریر کی بی جے پی نے میری لوک سبھا کی رکنیت منسوخ کر دی۔ اڈانی کو بچانے کے لئے میری لوک سبھا کی رکنیت منسوخ کر دی گئی۔ مجھے اس سے کوئی مسئلہ نہیں ہے، کیونکہ میں میں سچ بولتا ہوں۔‘‘انہوں نے کہا کہ اڈانی جی ملک کے سامنے ایک سچ ہیں۔ بندرگاہ دیکھیں، ایئرپورٹ دیکھیں، انفراسٹرکچر دیکھیں، ہر شعبے میں اڈانی نظر آئے گی۔ اڈانی ہر روز کسانوں کی جیبوں سے پیسے نکالتے ہیں۔ میڈیا پر حملہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میڈیا مودی جی کو 24 گھنٹے دکھائے گا، شیوراج سنگھ کو دکھائے گا، لیکن ہمیں بالکل نہیں دکھائے گا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کا ریموٹ کنٹرول اڈانی کے ہاتھ میں ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک اور سچائی ہے جو اڈانی سے بھی بڑی ہے۔ کچھ دن پہلے بی جے پی نے خواتین کے ریزرویشن کی بات کی تھی۔ ہم نے خواتین کے ریزرویشن سے متعلق سوال اٹھایا لیکن بی جے پی نے کوئی جواب نہیں دیا۔ ہم نے دو باتیں کیں، ہم نے کہا کہ یہ اچھی بات ہے اور یہ ہونی چاہیے، لیکن آپ نے اس میں دو چھوٹی سطریں لکھی ہیں، حذف کر دیں۔ ایک سطر ہے کہ خواتین کے ریزرویشن کو نافذ کرنے سے پہلے ایک سروے کرنے کی ضرورت ہے۔ دوسری سطر مردم شماری اور حد بندی ہے جو ہمیں خواتین کے ریزرویشن کو نافذ کرنے سے پہلے کرنا ہے۔ ان دونوں وجوہات کی وجہ سے خواتین کی ریزرویشن 10 سال بعد لاگو ہوگی۔ ہم نے سوال پوچھا کہ خواتین کے ریزرویشن میں او بی سی ریزرویشن کیوں نہیں ہے۔ راہل نے مزید کہا، نریندر مودی جی، آپ کہتے ہیں کہ آپ او بی سی کے لیے کام کرتے ہیں، آپ ان کے لیڈر ہیں، پھر آپ نے خواتین کے ریزرویشن میں او بی سی ریزرویشن کیوں نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ نریندر مودی کہتے ہیں کہ بی جے پی میں او بی سی ایم پی اور ایم ایل اے ہیں۔ تو میں آپ کو بتانا چاہوں گا کہ کانگریس کے تین وزرائے اعلیٰ او بی سی ہیں، ہماری چار حکومتیں ہیں۔ آپ پارلیمنٹ میں جائیں اور بی جے پی ایم ایل اے اور ایم پی سے پوچھیں کہ کیا قانون بنانے سے پہلے ان سے کچھ پوچھا جاتا ہے۔ وہ کہیں گے کہ ہم سے نہیں پوچھا جاتا۔ قانون آر ایس ایس کے لوگ بناتے ہیں۔ 90 افسران قانون بناتے ہیں اور ملک چلاتے ہیں۔ یہ لوگ تمام چیزوں کا فیصلہ کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی 10 سال سے اقتدار میں ہے اور 90 افسران حکومت چلا رہے ہیں۔ ان 90 افسران میں سے کتنے او بی سی ہیں؟ او بی سی کی آبادی ابھی تک معلوم نہیں ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ ذات پات کی مردم شماری نہیں ہوئی ہے۔ ان کی آبادی تقریباً پچاس فیصد ہے اور 90 میں سے صرف تین افسران او بی سی ہیں۔ تین سال پہلے ایک بھی او بی سی افسر نہیں تھا۔ انہوں نے اپنی تقریر میں ذات پات کی مردم شماری پر بھی زور دیا۔ انہوں نے بار بار کہا کہ او بی سی کی صحیح آبادی معلوم نہیں ہے اور کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہمیں ہندوستان کا ایکسرے کرنا ہوگا۔ ہمیں یہ معلوم کرنا ہوگا کہ او بی سی آبادی کیا ہے۔ ہماری حکومت آئی تو سب سے پہلا کام یہ کریں گے۔