عمر رسیدہ افراد کی سرزمین، جاپان کی 10 فیصد آبادی 80 برس سے اوپر

TAASIR NEWS NETWORK- SYED M HASSAN –18 SEPT     

ٹوکیو، 18 ستمبر: ایشیائی ملک جاپان پہلے ہی عمر رسیدہ افراد کی بڑھتی ہوئی شرح کے مسئلے سے دوچار ہے، تو دوسری جانب تازہ ترین ڈیٹا سے معلوم ہوا ہے کہ اس کی دس فیصد سے زائد آبادی 80 یا اس سے بھی زیادہ عمر کے افراد پر مشتمل ہے۔ ‘عمر رسیدہ افراد کی سرزمین’ کہلائے جانے والے ملک جاپان میں پہلی مرتبہ 80 یا اس سے زیادہ عمر کے افراد کی شرح میں اس قدر اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔اتوار کو جاری ہونے والے سرکاری ڈیٹا کے مطابق جاپان کی آبادی میں 65 اور اس سے زیادہ عمر کے افراد کا تناسب بڑھ کو 29.1 فیصد ہو گیا ہے جبکہ ایک سال قبل یہ 29 فیصد تھا۔جاپان 65 سال یا اس سے زیادہ عمر کی کل آبادی کے تناسب سے دنیا میں پہلے نمبر پر ہے جبکہ اٹلی 24.5 فیصد کے ساتھ دوسرے نمبر پر اور فن لینڈ 23.6 فیصد کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔داخلی معاملات کی وزارت نے جاری بیان میں کہا ہے کہ ‘جاپان میں عمر رسیدہ افراد کی آبادی کا تناسب دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہے۔’کئی دہائیوں سے جاپان عمر رسیدہ افراد کی بڑھتی ہوئی شرح اور نوجوانوں میں شادی اور بچے پیدا کرنے میں تاخیر کے مسئلے سے دوچار ہے۔ جس کی وجہ سے جاپان میں معمر افراد کی صحت پر مختص بجٹ میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔وزارت کا کہنا ہے کہ بیبی بومرز یعنی 1946 اور 1964 کے درمیان پیدا ہونے والوں کی آبادی اب 75 یا اس سے زیادہ عمر کی ہو گئی ہے اور جاپان کی 12 کروڑ 44 لاکھ کی آبادی میں عمر رسیدہ افراد کے تناسب میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔وزارت کے مطابق جاپان کی کل آبادی میں سے ایک کروڑ 25 لاکھ افراد کی عمر 80 یا اس سے زیادہ ہے جبکہ 2 کروڑ کی آبادیہ 75 یا اس سے زیادہ عمر کے افراد پر مشتمل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جاپان کا زیادہ سے زیادہ انحصار عمر رسیدہ لیبر فورس پر ہے۔جاپان میں 90 لاکھ بزرگ افراد کام کرتے ہیں جو افرادی قوت کا 13.6 فیصد ہے یعنی سات میں سے ہر ایک کام کرنے والا فرد عمر رسیدہ ہے۔