اس سے مجرموںکے حوصلے بلند ہوتے ہیں

TAASIR NEWS NETWORK  UPDATED BY- S M HASSAN -27 SEPT  

بہار کے دارالحکومت پٹنہ کے تھانہ علاقہ خسرو پور کے موسیم پور گاؤں میں انسانیت کو شرما دینے والا واقعہ پیش آیا ہے۔جب سے یہ واقعہ پیش آیا ہےتب سے وہاں کی سیاست تیز ہو گئی ہے۔ الزام ہے کہ من مانے سود کے روپئے نہیں مل پانے کی وجہ سے ایک ساہوکار اور اس کے بیٹے نے چند غنڈوں کی مدد سے ایک مہادلت خاتون کو بر ہنہ کرکے اس کے ساتھ بری طرح سے مار پیٹ کی ہے اور اس کے بعد اس پر پیشاب کر دیا ہے۔ اس انسانیت سوز واقعے نے حال ہی میں پیش آئےمدھیہ پردیش میں ایک دبنگ کے ذریعہ ایک دلت کے سر پر پیشاب کئے جانے اور منی پور میں دو دلت خواتین کو سر عام برہنہ گھمائے جانے کے واقعہ کی یاد تازہ کر دی ہے۔
خسرو پور تھانہ میں درج ایف آئی آر کے مطابق متاثرہ خاتون کے شوہر نے ایک سال قبل گاؤں کے پرمود سنگھ نام کے ایک ساہوکار سے سود پر 1500 روپے ادھار لیے تھے۔ ادھار کی رقم واپس کر دئے جانے کے باوجود سود کی رقم ادا نہ کرنے پرپرمود سنگھ نے اپنے بیٹے انشو سنگھ اور اپنے غندہ ساتھیوں کے ساتھ مل کر مہادلت خاتون کو برہنہ کیا اور اس کی شدید پٹائی کی اس کے بعد دبنگ ساہوکار کے بیٹے اس پر پیشاب کردیا۔اطلاع کے مطابق زخمی خاتون خسروپور پی ایچ سی میں زیر علاج ہے۔ یہ واقعہ23 ستمبر کی دیر رات پیش آیا۔
اس سلسلے میں خسروپور کے تھانہ انچارج سیارام یادو کا کہنا ہے کہ ہفتہ کو بہار کے پٹنہ ضلع  کے خسرو پور تھانہ کے تحت ایک گاؤں کے ایک ساہوکار اور اس کے بیٹے نے ایک دلت خاتون پر حملہ کیا۔ خاتون نے الزام لگایا ہے کہ ملزم نے اس پر پیشاب بھی کیا اور اس کے شوہر کی طرف سے لیے گئے 1500 روپے کے قرض پر بار بار سود کی عدم ادائیگی پر اس کے کپڑے اتارنے کی کوشش کی۔ خاتون کے مطابق ہفتہ کی رات پرمود سنگھ اور اس کے بیٹے انشو سنگھ نے اسے اپنے گھر بلایا اور کہا کہ انہوں نے اس کے شوہر کو حراست میں لے لیا ہے اور اس سے لیے گئے قرض پر پورا سود ادا کرنے کے بعد ہی اسے جانے دیا جائے گا۔ دوسری جانب دلت خاتون کا کہنا ہے  ’’جب میں سنگھ کے گھر پہنچی تو میرے شوہر وہاں نہیں تھے۔ انہوں نے میرے شوہر کو حراست میں لینے کے بارے میں مجھ سے جھوٹ بولا تھا۔باپ اور بیٹے نے مجھے مارا پیٹا، مجھے برہنہ کرنے کی کوشش کی اور بیٹے نے مجھ پر پیشاب بھی کر دیا۔‘‘ خاتون کا یہ بھی کہنا ہےکہ اس کے شوہر نے کئی سال قبل جو 1500 روپے ادھار لیے تھے وہ پہلے ہی ادا کر چکے تھے۔ سود، لیکن ساہوکار اس سے وقفے وقفے سے سود کا مطالبہ کرتا  اور لیتا رہا۔
  خسروپور واقعہ کو لے کر بہار میں سیاست تیز ہوگئی ہے۔ بی جے پی نے بہار کی نتیش حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔ بی جے پی کے ترجمان شہزاد پونا والا نے اس کے لیے ریاستی حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ ایل جے پی (رام ولاس) کے رکن پارلیمنٹ چراغ پاسوان نے ایک دلت خاتون کے ساتھ بدسلوکی کے اس واقعہ پر ریاستی حکومت کو گھیرنے کی کوشش کی ہے۔ مقامی آر جے ڈی ایم ایل ایز اور بائیں بازو کی پارٹی کے ایم ایل ایز کو متاثرہ کنبہ کے گھر پہنچ کر خاتون کی خیریت دریافت کرتے دیکھا جا رہا ہے۔ سی پی آئی ایم ایل کے پالی گنج کے ایم ایل اے سندیپ سورو کے مطابق’’متاثرہ کے اہل خانہ نے ہمیں بتایا کہ حملہ کے بارے میں پولیس کو اطلاع دینے پر غصے میں آنے والے غنڈوں نے اس کے کپڑے اتار دیے اور خاتون کو مارا پیٹا۔ علاقے کے لوگوں نے بتایا ہےکہ یہاں ایک غنڈہ بینک چلتا ہے۔ گاؤں میں قرض لینے والے غریب ہیں، ہر کوئی پریشان ہے، ایسے بہت سے لوگ قرض کے خوف سے بھاگ گئے ہیں۔‘‘  اس علاقے میں دلتوں کے بہت سے خاندان ہیں جو عام طور پر مزدوری کر کے اپنا خاندان چلاتے ہیں۔ ان میں سے بہت سے ایسے مہاجر مزدور بھی ہیں جو بڑے شہروں میں جانے کے لیے مقامی طور پر قرض لیتے ہیں اور مزدوری کر کے قرض کی ادائیگی کرتے ہیں۔ پھلواری شریف کے سی پی آئی ایم ایل ایم ایل اے گوپال روی داس کا کہنا ہے کہ ضرورت کے وقت ہر کوئی مدد لیتا ہے ہم بھی لیتے ہیں، لیکن یہاں پندرہ سو روپے کی بجائے پندرہ ہزار روپے سود وصول کیا جاتا ہے۔ مقامی ایم ایل اے کا دعویٰ ہے کہ موسیم پور میں اس طرح کا واقعہ پہلی بار ہوا ہے۔ ششی یادو آشا ر اسکیم میں کام کرنے والی خواتین کی تنظیم کی لیڈر ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ سماج میں جاگیردارانہ ذہنیت بڑھ رہی ہے۔ بہار ہو یا کوئی اور جگہ، خواتین پر اس طرح کا ظلم شروع ہو گیا ہے۔
سیاسی داؤ پیچ اور الزامات کے درمیان موسیم پور کا متاثرہ خاندان ابھی تک صدمے میں ہے۔ حالانکہ پولیس نے اس کانڈ کے اہم ملزمین پر مود سنگھ ا کو گرفتار کر لیا ہے۔ پٹنہ کے دیہی پولیس سپرنٹنڈنٹ سید عمران مسعود  کے مطابق اس کیس کے مرکزی نامزد ملزم پرمود سنگھ کو پولیس نے منگل کو گرفتار کر لیا ہے۔ ان کے بیٹے کی تلاش جاری ہے۔ موسیم پور گاؤں کی آبادی تقریباً تین ہزار ہے۔ یہاں سب سے زیادہ آبادی یادووں کی ہے۔ اس کے علاوہ گاؤں میں دلت، نشاد اور مسلمان بھی رہتے ہیں۔ دلت خاتون پر حملہ کرنے والے ملزم کا تعلق یادو خاندان سے ہے۔تاہم، خاتون کے اہل خانہ کو بھی خدشہ ہے کہ مستقبل میں ان پر تشدد کیا جا سکتا ہے۔ دریں اثنا، بہار حکومت کے وزیر برائے محکمہ تعمیرات اشوک چودھری نے ٹویٹ کر کے بتایا کہ ریاستی حکومت نے متاثرہ خاندان کو 1 لاکھ 25 ہزار روپے کی امداد دی ہے۔حالانکہ اس طرح کے شرمناک اور انسانیت سوز واقعہ کے بعد متاثرہ خاندان کو ایک لاکھ ، دو لاکھ روپئے کی امداد کا کائی معنی مطلب نہیں ہے۔حکومت کو چاہئے کہ تمام ملزمین کو فوراََ گرفتا ر کرکے ان کے خلاف اسپیڈی ٹرائل چلاکر انھیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ فیصلے میںغیر ضروری تاخیر ہونے سے متاثرین کے ساتھ نا انصافی تو ہوتی ہی ہے اس سے مجرموںکے حوصلے بھی بلند ہوتے ہیں۔
*************