ان کا خواب پورا ہونے والا نہیں ہے

TAASIR NEWS NETWORK- SYED M HASSAN -06 SEPT     

ممبئی میں اپوزیشن اتحاد ’’انڈیا‘‘ کی تیسری میٹنگ کے بعد بہار کے حوالے سے تصویر دھیرے دھیرے صاف ہونے لگی ہے۔ اس کے ساتھ ہی بہار کے سیاسی ماہرین نے قیاس آرائیاں بھی شروع کر دی ہیں۔ڈپٹی سی ایم تیجسوی یادو اور جے ڈی یو کے قومی صدر للن سنگھ کو’’انڈیا‘‘اتحاد کی طرف سے بنائی گئی کمیٹی میں جگہ ملی ہے۔ سننے میں تو یہی آ رہا ہے کہ بہار میں سیٹ شیئرنگ فارمولہ پر بہت پہلے سے بات ہو چکی ہے۔ ویسے بہار میں سیٹ شیئرنگ فارمولہ طے کرنے کی ذمہ داری نتیش کمار اور لالو یادو کو سونپی گئی ہے۔نتیش کمار کو ذمہ داری دی گئی ہے کہ وہ عظیم اتحاد میں شامل پارٹیوں کی سیٹوں کی تعداد کا فیصلہ کریں گے۔ دوسری طرف لالو پرساد یادو’’کاسٹ ایکویشن‘‘کے مدنظر بہار کی پارٹیوں کے درمیان لوک سبھا سیٹوں کی تقسیم کریں گے۔ مجموعی طور پر بڑا بھائی اور چھوٹا بھائی اس اہم ذمہ داری کو نبھانے جا رہے ہیں۔ وقت کے ساتھ تصویر مزید صاف ہوتی جائے گی ۔
اِدھر بہار میں اپوزیشن اتحاد ’’ انڈیا‘‘ میں شامل پارٹیوں کے حوالے سے سیاسی گلیاروں میں یہ بات گشت کر رہی ہے کہ چراغ پاسوان کے چاچا ان کے رابطے میں ہیں۔ پشوپتی کمار پارس حاجی پور سیٹ لینے کی ضد پر اڑے ہوئے ہیں۔ دوسری طرف، جس طرح سے چراغ پاسوان نے این ڈی اے میں اپنی جگہ بنائی ہے، اس سے یہی اندازہ لگایا جا رہا کہ این ڈی اے میں سیٹوں کی تقسیم کے دوران ہر حال میں ان کاخیال رکھا جائے گا۔ چراغ ابھی جوان ہیں۔ نوجوانوں تک اس کی اچھی رسائی ہے۔ پشوپتی کمار پارس اب ڈو بتے ہوئے سورج کی مانند ہیں۔ اس لیے این ڈی اے چراغ پاسوان کو ہی ترجیح دے گی۔ اس سے ناراض پشوپتی کمار پارس لالو اور نتیش کے کیمپ میں شامل ہونے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔چرچا یہ بھی ہے کہ تین ممبران پارلیمنٹ بھی پشوپتی پارس کے ساتھ اپوزیشن اتحاد ’’انڈیا‘‘  میں شامل ہونے والے ہیں۔حالانکہ ایل جے پی سے وابستہ ایک لیڈر کا کہنا ہے کہ پشوپتی کمار پارس اسی صورت حال میں ’’انڈیا‘‘اتحاد کی طرف بڑھ سکتے ہیں، جب بی جے پی کی جانب سے حاجی پور سے چراغ پاسوان کو ٹکٹ دینے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ ورنہ پشوپتی کمار پارس کہیں نہیں جا ر ہےہیں۔ جبکہ ایک دوسرے لیڈر کے حوالے سے کہا جا رہا ہے کہ بات چیت کے ایک دور کے بعد نتیش کمار کے ساتھ گفتگو ہوگی۔اگر بات بن گئی تو اپوزیشن اتحاد میں ان کے لئے سیٹوں کا انتظام جے ڈی یو کوٹے سے ہوگا۔جانکار لوگ بتاتے ہیں کہ اس سال کے آخر تک بہار میں ’’بھارت‘‘اتحاد کے ذریعے سیٹوں کی تقسیم کا مسئلہ پوری طرح سے حل کر لیا جائے گا۔
سیاسی گلیاروں میں یہ بھی چرچا ہے کہ بہار میں لوک سبھا کی کل 40 سیٹوں میں سے جے ڈی یو اور آر جے ڈی کے ذریعہ16۔16  سیٹوں پر الیکشن لڑنے کا منصوبہ بنا یا جا رہا ہے۔ اس معاملے پر دونوں جماعتوں کے درمیان تقریباََ مفاہمت ہو چکی ہے۔ مجموعی طور پر نتیش کمار اور لالو پرساد کی پارٹیاں 32 سیٹوں پر الیکشن لڑیں گی اور باقی سیٹوں پر کانگریس کو زیادہ سے زیادہ سیٹیں دینے کا منصوبہ ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ لالو یادو کانگریس کو صرف 4 سیٹیں دینا چاہتے ہیں۔ دوسری طرف یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ کانگریس قیادت نے لالو یادو پر ہی یہ فیصلہ چھوڑ دیا ہے کہ وہ کتنی سیٹیں دیتے ہیں۔اگر فیصلہ ایسا ہی ہوتا ہے تو باقی 4 سیٹوں میں سے ایک ایک سیٹ سی پی آئی اور سی پی آئی ایم ایل کو دی جائے گی۔ اگر مکیش ساہنی’ ’انڈیا‘‘ اتحاد میں واپس آتے ہیں تو انہیں ایک سیٹ دی جائے اور اگر پپو یادو کو بھی دیر سویر’’انڈیا‘‘ ٹیم میں شامل کیا جاتا ہے تو ایک سیٹ ان کو دی جائے گی۔ ٹکراؤ کی صورت میںجے ڈی یو اور آر جے ڈی اپنی اپنی سیٹوں سے صورتحال کو سنبھالیں گے۔
جے ڈی یو اور آر جے ڈی کے موقف سے یہ بات صاف ہے کہ کانگریس یا سی پی آئی اور سی پی آئی ایم ایل کی جانب سے کسی طرح کی ناراضگی کے اظہار کی صورت میںریاست کی دونوں اہم پارٹیاں اپنی سیٹوں کو کم کرکے حالات کو سنبھالنے کے لئے تیار ہیں۔ایسے میںیہ بات کہی جا سکتی ہےکل ملاکر بہار میں سیٹوں کی تقسیم کو لے کر پورا معاملہ طے پا گیا ہے۔ پشوپتی کمار پارس اور مکیش ساہنی کا انتظار ہے۔مناسب وقت پر ’’انڈیا‘‘ کی جانب سے مناسب فیصلہ لیتے ہوئے بہار میں سیٹوں کی تقسیم کا اعلان کر دیا جائے گا۔اپوزیشن اتحاد ’’انڈیا ‘‘  سے وابستہ ایک لیڈر کا کہنا ہے کہ سیٹ شیئرنگ کے سلسلے میں ہمارے پلان سے بی جے پی کی ہوا بھی سے اکھڑی ہوئی ہے۔اس کے لیڈروں کو اس دن کا شدت سے انتظار ہےکہ سیٹوں کے معاملے میں ’’انڈیا‘‘ سے وابستہ پارٹیا ں ایک دوسرے سے دست و گریباں ہونگی۔لیکن ان کا خواب کبھی پورا ہونے والا نہیں ہے۔
****************************