خواب ہمیشہ کے لئے بکھر سکتا ہے

TAASIR NEWS NETWORK  UPDATED BY- S M HASSAN -25 SEPT  

 لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کو شکست دینے کے لیے قائم ’’انڈیا‘‘  اتحاد کے سامنے امتحان کا ایک اور لمحہ آگیا۔ پانچ ریاستوں میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میںپارٹیوں کے درمیان سیٹوں کی تقسیم کے فارمولے میں در پیش مسائل فی الحال حل ہوتے ہوئے نظر نہیں آ رہے ہیں۔اس کی وجہ یہ ہے کہ سماج وادی پارٹی قومی پارٹی کا درجہ حاصل کرنے کے لیے کئی ریاستوں میں زمین تلاش کر رہی ہے۔ ایسے میں فی الحال ان کے لیے کانگریس کے ساتھ تعاون کرنے کی گنجائش کم دکھائی دیتی ہے۔ اگر ایسا ہی رہتا ہے تو     ’’ انڈیا‘‘  اتحاد پریشانیوں کا شکار ہو سکتا ہے۔
دراصل اکھلیش کا ایک بیان ان دنوں موضوع بحث بنا ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہم یوپی میں اتحادیوں کو سیٹیں دیں گے۔  ساتھ ہی دیگر ریاستوں میں اتحادیوں سے سیٹیں لی جائیں گی۔ مانا جا رہا ہے کہ اکھلیش یادو مدھیہ پردیش، راجستھان اور چھتیس گڑھ کے انتخابی میدانوں میں اپنے امیدوار اتاریں گے۔ سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ سماج وادی پارٹی قومی درجہ حاصل کرنے کے لیے یوپی سے باہر ہونے والے اسمبلی انتخابات میں ضرور حصہ لے گی۔ اس وجہ سے ایس پی اتر پردیش سے باہر مدھیہ پردیش، راجستھان اور چھتیس گڑھ میں اسمبلی انتخابات لڑنے کی تیاری میں ہے۔ ایسے میں دیکھنا یہ ہے کہ ان ریاستوں میں سیٹوں کی تقسیم میں کانگریس ایس پی کو کوئی اہمیت دیتی ہے یا نہیں۔ اس سوال کے حوالے سے الجھن ہے کہ کیا عام انتخابات کے لیے بنایا گیا ’’انڈیا‘‘  اتحاد اسمبلی انتخابات کے لیے بھی کام کرے گا۔ معلوم ہوا ہے کہ مدھیہ پردیش میں ایس پی تمام 230 سیٹوں پر الیکشن لڑنے کا نہ صرف دعویٰ کر رہی ہے بلکہ تیاری میں بھی جٹ گئی ہے۔
  ایم پی میں ایس پی کے ریاستی صدر رامائن پٹیل کا کہنا ہے کہ ہماری پارٹی یہاں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں بھرپور طریقے سے حصہ لے گی۔ ہم نے سات سیٹوں پر امیدواروں کا اعلان بھی کر دیا ہے۔ ہم تمام سیٹوں پر الیکشن لڑنے کی تیاری کر رہے ہیں۔  کانگریس کے ساتھ اتحاد کا فیصلہ قومی صدر اکھلیش یادو کریں گے۔ ہر ضلع میں ہماری تنظیمیں ہیں۔ تمام اضلاع میں ہمارے اسمبلی انچارج ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ ہم نے سدھی، ریوا، دتیا، سنگرولی، چھتر پور اور بھنڈ اضلاع میں امیدوار کھڑے کیے ہیں۔ اکھلیش یادو بھی 27 ستمبر کو ریوا ضلع میں انتخابی مہم کے لیے آ رہے ہیں۔اسی طرح ایس پی چھتیس گڑھ میں بھی تقریباً 40 سیٹوں پر الیکشن لڑنے کی تیاری کر رہی ہے۔ ریاستی صدر نوین گپتا کا کہنا ہے کہ ریاست میں ہماری تنظیم مضبوط ہے۔ ہم نے 40 سیٹوں پر الیکشن لڑنے کی تیاری کر لی ہے۔  ہمارے یہاں سے کونسلر اور کونسلر آئے ہیں۔  ہماری تنظیم زمین پر ہے۔ کانگریس کے ساتھ اتحاد کا فیصلہ قومی قیادت کرے گی۔ قومی صدر 15 اکتوبر کو انتخابی مہم کے لیے یہاں آنے والے ہیں۔
مذکورہ سیاسی صورتحال کے حوالے سے ماہرین سیاست کیا کہنا ہے کہ کانگریس یوپی میں ایس پی کو صرف ایک علاقائی پارٹی کے طور پر دیکھتی ہے۔ لیکن ایس پی قومی پلیٹ فارم پر بھی اپنی تنظیم کو بڑھانا چاہتی ہے۔ کانگریس اور ایس پی کے درمیان ابھی تک کوئی بات نہیں ہوئی ہے۔ اکھلیش یادو اپنے عزائم کو چھپانا نہیں چاہتے۔ وہ یوپی کی سرحدوں سے باہر بھی اپنی پارٹی قائم کرنا چاہتے ہیں۔ وہ اپنی پارٹی کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں، جہاں ان کی پارٹی ملائم سنگھ کے وقت سے موجود ہے۔دوسری طرف کانگریس اسے اس طور پر قبول نہیں کرنا چاہے گی۔ کیونکہ کانگریس کو علاقائی پارٹی وںپر زیادہ بھروسہ نہیں ہے۔ کانگریس کے اندر یہ احساس بہت مضبوط ہے کہ اگر ہمیں 2024 میں کوئی قدم اٹھانا ہے تو خود ہی اٹھا نا ہے۔ علاقائی جماعتوں پر انحصار نہیں کیا جا سکتا۔ ڈی ایم کے اور آر جے ڈی کے علاوہ کانگریس کو کسی دوسری پارٹی پر بھروسہ نہیں ہے۔ اکھلیش یادو کانگریس کے مزاج کو جانتے ہیں۔ اگر وہ پیچھے ہٹتے ہیں تو کانگریس اس کا استعمال اتحاد کے بجائے خود کو مضبوط کرنے کے لیے کرے گی۔ اکھلیش پیچھے نہیں ہٹ سکتے، ورنہ یوپی میں ان کی سیٹیں کم ہو جائیں گی۔ اکھلیش کی پارٹی میں ایک سوچ ہے کہ چار ریاستوں میں سمجھوتہ نہیں ہوا تو کہیں گے’’ اگر آپ ہمارے لیے یوپی چھوڑ دیں تو ہم ان چار جگہوں پر الیکشن نہیں لڑیں گے، ورنہ ان جگہوں سے بھی الیکشن لڑیں گے۔‘‘
  ظاہر سی بات ہے اگر’’انڈیا‘‘ اتحاد کے لوگ اسمبلی سیٹوں کی تقسیم قابل قبول ڈھنگ سے نہیں کرتے ہیںتو لوک سبھا میں ان کی صحت پر برا اثر پڑے گا۔عوام انہیں دوبارہ بی جے پی کے متبادل کے طور پر کبھی قبول نہیں کریں گے۔یہ حقیقت ہے کہ کانگریس اور عام آدمی پارٹی کو چھوڑ کر اتحاد میں شامل تمام پارٹیوں کی حیثیت علاقائی ہے۔ اگر یہ تمام پارٹیا ں انتہائی سوجھ بوجھ اور قربانی کے جذبے سے اسمبلی الیکشن نہیں لڑیںگی تو بی جے پی کو اقتدار سے باہر رکھنےکا خواب ہمیشہ کے لئے بکھر سکتا ہے۔
*****************