TAASIR NEWS NETWORK- SYED M HASSAN -19 SEPT
نئی دہلی،19ستمبر:ہندوستانی پارلیمنٹ میں منگل کو پیش کیے جانے والے تاریخی خواتین ریزرویشن بل کے بارے میں تفصیلی معلومات کے مطابق بل کو حلقہ بندیوں کی حد بندی کے بعد ہی نافذ کیا جائے گا۔ایک تہائی یعنی 33 فیصد نشستیں خواتین کے لیے مخصوص ہیں۔ غور طلب ہے کہ خواتین کو ریزرویشن دینے کی یہ مشق 27 سال قبل شروع کی گئی تھی، لیکن اس میں بار بار رکاوٹیں آئیں۔خیال رہے کہ اگر یہ بل منظور ہو بھی جاتا ہے تو 2029 کے عام انتخابات سے قبل خواتین کے تحفظات پر عمل درآمد ممکن نہیں ہو گا، کیونکہ یہ قانون اسی وقت لاگو ہو سکتا ہے جب حلقہ بندیوں کی حد بندی کے بعد پہلی مردم شماری کرائی جائے اور اس پر عمل درآمد ہو سکے۔ قانون بن چکا ہے، اور ہندوستان میں مردم شماری صرف 2027 میں ہونے کا امکان ہے۔ اس بل میں درج فہرست ذاتوں (SC) اور درج فہرست قبائل (ST) کے لیے ریزرویشن شامل کیا گیا ہے، لیکن دیگر پسماندہ طبقات (OBC) کے لیے )کوٹہ نہیں دیا گیا، کیونکہ یہ آئین میں بھی مقننہ کے لیے نہیں دیا گیا ہے۔ اس کوٹہ کو راجیہ سبھا یا ریاستوں کی قانون ساز کونسلوں میں بھی لاگو نہیں کیا جائے گا۔خواتین ریزرویشن بل کے مطابق لوک سبھا اور ریاستی اسمبلیوں کی ایک تہائی نشستیں خواتین کے براہ راست انتخابات کے ذریعے پْر کی جائیں گی۔ مزید برآں، خواتین کے لیے مخصوص نشستوں کا ایک تہائی حصہ درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل کے لیے مختص ہو گا۔ ، 2023 اس کی اشاعت کے بعد ہونے والے حلقوں کی حد بندی یا دوبارہ تعریف کے بعد نافذ العمل ہوگا، اور ان کے نافذ ہونے کے 15 سال بعد نافذ العمل ہوگا۔ لوک سبھا، کسی بھی ریاست کی قانون ساز اسمبلی اور قومی دارالحکومت علاقہ دہلی کی قانون ساز اسمبلی میں خواتین کے لیے مخصوص نشستیں اس تاریخ تک ریزرو رہیں گی جب تک کہ پارلیمنٹ، قانون کے ذریعے، طے کرے۔”