TAASIR NEWS NETWORK- SYED M HASSAN -23 SEPT
لاہور ،23ستمبر: پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع سیالکوٹ میں دو مذہبی جماعتوں سے وابستہ افراد نے احمدیوں کی تاریخی عبادت گاہ کے میناروں کو منہدم کرنے کے لیے مقامی انتظامیہ کو بارہ ربیع الاول (29ستمبر )تک کی ڈیڈ لائن دی ہے۔تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی)اور سنی تحریک نے جمعے کو سیالکوٹ کے علاقے ڈسکہ کلاں میں احمدیوں کی عبادت گاہ کے میناروں کو گرانے کے سلسلے میں ایک ریلی نکالی اور دھمکی دی کہ اگر پولیس اور انتظامیہ نے میناروں کو نہ گرایا تو وہ خود انہیں گرا دیں گے۔ڈسکہ کلاں میں بسنے والی احمدی برادری کے مطابق اْن کی یہ عبادت گاہ تاریخی اہمیت کی حامل ہے جسے پاکستان کے پہلے وزیرِ خارجہ سر ظفراللہ خاں نے قیامِ پاکستان سے قبل تعمیر کرایا تھا۔ایک مقامی احمدی نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اْن کا کسی سے کوئی جھگڑا نہیں، وہ خود بھی امن سے رہنا چاہتے ہیں اور دوسروں کو بھی آئین و قانون کے مطابق رہنا چاہیے۔پاکستان میں جماعت احمدیہ کے ترجمان عامر محمود کے مطابق مقامی پولیس اور انتظامیہ نے مقامی مذہبی تنظیموں کے مطالبے پر جماعت احمدیہ کو ڈسکہ کلاں میں قائم عبادت گاہ کے مینار منہدم کرنے کے لیے 21 ستمبر کی ڈیڈ لائن دی تھی جسے جماعت نے متفقہ طور پر ماننے سے انکار کر دیا ہے۔ا ن کے بقول جماعت احمدیہ خود سے اپنی کسی بھی عبادت گاہ کو نہیں گرائے گی جب کہ اس مقصد کے لیے مذہبی تنظیموں نے جمعے کو ریلیاں بھی نکالی تھیں۔وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے عامر محمود نے دعویٰ کیا کہ مقامی پولیس اور مقامی انتظامیہ مذہبی تنظیموں کے سامنیبے بس نظر آتی ہے۔وائس آف امریکہ نے ٹی ایل پی اور سنی تحریک کی مرکزی قیادت سے رابطہ کیا جن کا کہنا ہے کہ اْنہوں نے کسی بھی مذہب کے ماننے والوں کی عبادت گاہ کو گرانے کا کوئی مطالبہ نہیں کیا۔واضح رہیپاکستان کا آئین احمدیوں کو غیر مسلم قرار دیتا ہے جب کہ وہ خود کو مسلمان کہتے ہیں۔ گزشتہ چند ماہ کے دوران ملک کے مختلف علاقوں میں احمدیوں کی عبادت گاہوں کے مساجد کی طرز پر موجود میناروں کو توڑا جا رہا ہے۔رواں ماہ لاہور ہائی کورٹ نے اسلامی طرز تعمیر کی طرح قادیانیوں کی عبادت گاہ بنانے کے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ یہ درست ہے کہ مینار مسلمانوں کی مذہبی علامت ہے لیکن یہ ایک تعمیراتی فیچر بھی ہے۔سیالکوٹ پولیس کے ترجمان انسپکٹر خرم شہزاد نے وائس آف امریکہ سیبات کرتے ہوئے کہا کہ ایک مذہبی تنظیم کی جانب سے جماعت احمدیہ کی عبادت گاہ کے مینار گرانے کی درخواست موصول ہوئی ہے۔ تاہم اِس پر تاحال کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ جماعت احمدیہ کی عبادت گاہ کے میناروں کو گرانے کا فیصلہ مقامی انتظامیہ کرے گی۔