TAASIR NEWS NETWORK UPDATED BY- S M HASSAN -25 SEPT
اسلام آباد،25ستمبر: اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے سابق وزیر اعظم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو اٹک جیل سے راولپنڈی کی اڈیالہ جیل منتقل کرنے کا حکم دیا ہے۔سوموار کو عمران خان کے وکیل شیر افضل مروت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی اٹک جیل سے اڈیالہ جیل منتقل کرنے کا تحریری حکنامہ جاری کرنے کی درخواست کی تھی۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے زبانی حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ کوشش ہو گی اڈیالہ جیل منتقلی کا آج ہی تحریری حکمنامہ جاری کردیں۔اس سے قبل جیل سہولیات سے متعلق درخواست پر سماعت کرتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے تھے کہ اسلام آباد کے تمام انڈر ٹرائل قیدی اڈیالہ جیل ہوتے ہیں تو ایک انڈر ٹرائل قیدی کو اڈیالہ کے بجائے اٹک جیل میں کیوں رکھا گیا ہے؟چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ توشہ خانہ کیس میں عمران خان کو اٹک جیل رکھا گیا تھا لیکن اب وہ سزا معطل ہو چکی ہے۔چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال سے جواب طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ قانون کے مطابق اسلام آباد کے انڈر ٹرائل قیدی کو اڈیالہ جیل ہونا چاہیے۔اس سے قبل عمران خان کے وکیل نے ورزش کی مشین جیل میں فراہم کرنے کی درخواست کی تو چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ عدالت کو بتایا گیا تھا کہ اب جیل میں اے بی اور سی کلاس ختم ہو گئی ہے۔اس پر عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ اب جیل میں عام اور بہتر کلاس ہوتی ہے، وہ بہتر کلاس کے حقدار ہیں۔چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ ’یہ بات تو طے شدہ ہے کہ عمران خان بہتر کلاس کے حقدار ہیں، وہ سابق وزیراعظم اور ایک پڑھے لکھے شخص ہیں۔‘چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ’جیل رولز کے مطابق عمران خان جن چیزوں کے حقدار ہیں وہ انھیں ملنی چاہیں، ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ ان کے کوئی حق تلفی ہو۔‘