چین کا شام کے ساتھ ’اسٹریٹجک شراکت داری‘ کا اعلان

TAASIR NEWS NETWORK- SYED M HASSAN -23 SEPT    

بیجنگ،23ستمبر:چین اور شام کے رہنماؤں کی ملاقات ایشین گیمز کی افتتاحی تقریب کے موقع پر ہوئی۔ شام کے صدر بشارلا سداپنے چین کے دورے کے ایک حصے کے طور پر اس ایونٹ میں شرکت کریں گے۔ یہ 2004کے بعد صدر اسد کا چین کا پہلا دورہ ہے۔مشرق وسطیٰ کیخطے سے باہرچین ان مٹھی بھر ممالک میں سے ایک ہے جن کا اسد نے 2011 میں ملک میں خانہ جنگی کے آغاز کے بعد دورہ کیا ہے۔ شام کی اس خانہ جنگی میں پانچ لاکھ سے زائد افراد مارے گئے، لاکھوں بے گھر ہوئے اورملک کے بنیادی ڈھانچے اور صنعت کو نقصان پہنچا۔بشار الاسد کا چین کا دورہ ان رہنماؤں کے دوروں کے سلسلے میں تازہ ترین ہے جنہیں مغرب نے اپنی صفوں سے نکال دیا ہے اور جنہیں بیجنگ نے عزت دی ہے۔ ان میں وینزویلا کے رہنما نکولس مادورو اور ایران کے صدر ابراہیم رئیسی بھی شامل ہیں۔ ان کے علاوہ اس سال اعلیٰ روسی حکام بھی چین کے دورے پر آئے ہیں۔چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی سنہوا کے مطابق ’’ چینی صدر شی جن پنگ اور ان کے شامی ہم منصب بشار الاسد نے مشترکہ طور پر چین شام اسٹریٹجک پارٹنرشپ کے قیام کا اعلان جمعے کے روز کیا۔‘‘ دونوں لیڈروں کے ساتھ ان کے معاون بھی موجود تھے اور ملاقات کے اس کمرے میں دونوں ملکوں کے پرچم بھی آویزاں کیے گئے تھے۔چین کے صدر شی نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات ’’بین الاقوامی تبدیلیوں کی آزمائش سے گزر چکے ہیں۔‘‘ چینی رہنما نے مزید کہا کہ ’’چین غیر ملکی مداخلت اور یکطرفہ مخاصمت کی مخالفت کرنے کے لیے شام کے ساتھ ہے اور قومی آزادی، خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ میں شام کی حمایت کرتا ہے۔‘‘شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ثناکے ایک بیان کے مطابق شام کے صدر بشارالا سد نے اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ’’چینی حکومت کے شکر گزار ہیں کہ اس نے شامی عوام کے مقصد اور ان کی آزمائشوں میں ہر ممکن ساتھ دیا ہے۔ ‘‘انہوں نے مزید کہا کہ ’’ یہ دورہ وقت اور حالات کی وجہ سے انتہائی اہم ہے کیونکہ آج ایک کثیر جہتی دنیا تشکیل پا رہی ہے جو دنیا میں توازن اور استحکام کو بحال کرے گی۔ مجھے امید ہے کہ آج ہماری ملاقات تمام شعبوں میں وسیع البنیاد اور طویل المدتی اسٹریٹجک تعاون کی بنیاد رکھے گی۔‘‘