احتیاط ہی سب سے بہتر علاج ہے

تاثیر،۱۳  اکتوبر۲۰۲۳:- ایس -ایم- حسن

بہار میں ڈینگو کے کیسز تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔کل دارالحکومت پٹنہ میں ایک 15 ماہ کی بچی اس خطرناک بیماری کی وجہ سے جان کی بازی ہار گئی ۔ ایک رپورٹ کے مطابق  214  سےزائدافراد کی حالت تشویشناک ہے۔ اسپتالوں میں داخل مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ دارالحکومت کے اسپتالوں میں داخل مریضوں کی تعداد 300 سے تجاوز کر گئی ہے۔ایمس پٹنہ، پی ایم سی ایچ، آئی جی آئی ایم ایس اور این ایم سی ایچ میں ڈینگوں کے 104  سے زیادہ مریض اور سات بڑے نجی اسپتالوں میں ڈینگوکے 110 سے زیادہ سنگین مریض داخل ہیں۔ دریں اثنا، نالندہ ضلع کی رہنے والی 15 ماہ کی لڑکی کی گذشتہ شب پی ایم سی ایچ میںموت ہو گئی۔ ڈینگو کے سنگین مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر این ایم سی ایچ میں تیسری بار بیڈز کی تعداد 40 سے بڑھا کر 50 کر دی گئی ہے۔ جبکہ پی ایم سی ایچ میں آئی سی یو کے آٹھ سمیت 34 بیڈ ڈینگو کے لیے مختص ہیں۔گزشتہ روز دارالحکومت پٹنہ میں ڈینگو کے متاثرین کی کل تعداد بڑھ کر 2244 ہو گئی ہے، جن میں 50 نئے بھی شامل ہیں۔
اِدھر محکمہ صحت کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ تمام میڈیکل کالجوں کے سپرنٹنڈنٹ، پرنسپلوں، سول سرجنوں اور محکمہ صحت کے ضلعی عہدیداروں کے ساتھ ڈینگو کے بڑھتے ہوئے کیسزاور ان کی روک تھام کے سلسلے میں ویڈیو کانفرنسنگ کی گئی ہے۔ اس میں انہوں نے کہا کہ تہواروں کا سیزن آنے والا ہے، ایسی صورتحال میں ڈینگو سے متاثرہ افراد بڑی تعداد میں آسکتے ہیں اور یہاں مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوسکتا ہے۔ تمام ہسپتالوں کو اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پوری طرح تیار رہنا چاہیے کہ ڈینگو کی وجہ سے زیادہ لوگ موت کے شکار نہیں ہوں۔ اس کے لیے نہ صرف باہر سے آنے والے افراد کی اسکریننگ کی جائے بلکہ ڈینگو سے متاثرہ افراد کے نمونوں کی بروقت جانچ بھی کی جائےساتھ ہی وائرس کے پھیلاؤ پر نظر رکھی جائے۔چنانچہ آئی جی آئی ایم ایس کے علاوہ ایمس اور آر ایم آر آئی میں بھی ڈینگو بوریلیوسس اسٹرین کی جانچ کی جارہی ہے۔ ڈینگو کی وجہ سے زیادہ لوگ جان کی بازی ہار نہ جائیںلہٰذا،میڈیکل کالجز اور دیگر اسپتالوں کو اس کے لیے پوری طرح تیار رہنا چاہیے۔ مریضوں کے علاج کے لیے روٹی، آئی سی یو، پلیٹ لیٹس سمیت ضروریات کی تمام  چیزوں کا انتظام 24 گھنٹے رکھا جائے۔
ادھر پٹنہ میں ڈینگو کے 157 نئے مریض پائے گئے۔ جبکہ ایک چھ سالہ لڑکا فوت ہوگیا ہے۔ متوفی انکش کمار ولد امیت سنگھ ساکن اونٹہ ،مکامہ ہے۔ اونٹہ گاؤں کے کندن کمار کا کہنا ہے کہ گاؤں کے 20 سے زیادہ لوگ ڈینگو سے متاثر ہیں۔ لیکن سول سرجن آفس اور ڈسٹرکٹ ملیریا آفس کی جانب سے ایک دن بھی لاروا سائیڈ کا اسپرے نہیں کیا گیا۔دوسری جانب سول سرجن ڈاکٹر شراون کمار اور ضلع متعدی امراض کے افسر ڈاکٹر سبھاش چندر پرساد کا کہنا ہے کہ انہیں ابھی تک ڈینگوکی وجہ سے بچے کی موت کے بارے میں علم نہیں ہے۔جبکہ لوگوں کا الزام ہے کہ مچھروں کی وباء کو کم کرنے کے لیے ڈسٹرکٹ انفیکشن ڈیزیز آفیسر آفس اور سول سرجن آفس صرف کاغذوں پر لاروا سائیڈا سپرے کر رہے ہیں۔ کبھی کبھی پٹنہ میونسپل کارپوریشن کی طرف سے علاقوں میں فوگنگ نظر آتی ہے، تو کبھی لاروا کش کا چھڑکاؤ دیکھا جاتا ہے۔ کنکرباغ کے چترگپت نگر کی رہنے والی پونم کماری کا کہنا ہے کہ علاقے کے ہر گھر میں لوگ ڈینگو سے متاثر ہونے لگے ہیں۔ لیکن یہاں نہ تو فوگنگ ہو رہی ہے اور نہ ہی لاروا کشی ہی ہو رہی ہے۔
  پوری ریاست بہار کی بات کی جائے تو 24 گھنٹے کے دوران ڈینگو کے 296 نئے مریض پائے گئے ہیں۔ رواں ماہ ڈینگو سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 3161 تک پہنچ گئی ہے۔ محکمہ صحت کے مطابق پٹنہ میں سب سے زیادہ 154 مریض پائے گئے۔ جبکہ ڈینگو کے 16 مریض سارن میں، 13 ویشالی میں، 10 مغربی چمپارن میں اور 10 بیگوسرائے میں پائے گئے ہیں۔ ریاست کے 12 سرکاری میڈیکل کالجوں میں 286 مریضوں کا علاج جاری ہے۔ ان میں سے سب سے زیادہ 106 مریض بھاگلپور میڈیکل کالج میں داخل ہیں۔ کہنے اور سمجھنے کی بات یہ ہے کہ روک تھام کے لئے ہو رہے تمامتر سرکاری انتظامات کے باوجود پٹنہ سمیت پورے بہار میں ڈینگو کا قہر برقرارہے۔اس کا خاتمہ عوامی تدابیر سے ہی ممکن ہے۔
کہا جاتا ہے کہ احتیاطی تدابیر ہی سب سے بہتر علاج ہے۔ یہ اصول ڈینگو پر بھی لاگو ہوتا ہے۔ اگرگھر کے ارد گرد یا گھر کے اندر پانی نہیں جمع ہونے دیا جائے۔صفائی کا پورا خیال رکھا جائے۔ کولر کے پانی میں مٹی کا تیل ڈالا جائے،پانی کے ٹینکوں کواچھی طرح سے ڈھانپ کر رکھا جائے، جسم کو کپڑوں سے ڈھنک کر رکھا جائے، رات میں سونے کے وقت نیٹ کا استعمال کیا جائےاوربچوں کو مچھر بھگانے والی کریم لگاتے رہنے کے ساتھ ساتھ دوسرے ضروری احتیاطی اقدمات کئے جاتے رہیں تو بہت حد تک ڈینگو سے بچا جا سکتا ہے۔یاد رکھیں احتیاط ہی سب سے بہتر علاج ہے۔
********************