امریکا کی اسرائیل کو غزہ میں زمینی آپریشن کے بجائے سرجیکل آپریشن کی تجویز: ذرائع

تاثیر،۲۹  اکتوبر۲۰۲۳:- ایس -ایم- حسن

واشنگٹن،29اکتوبر:باخبر امریکی ذرائع نے پانچ امریکی عہدیداروں کے حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ اسرائیل پر دباؤ ڈال رہی ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں ایک بڑا زمینی حملہ کرنے کے اپنے منصوبوں پر نظر ثانی کرے۔ اس کیمتبادلہ وہ جنگی طیاروں سے بمباری اور اسپیشل آپریشنز فورسز کا استعمال کرتے ہوئے “سرجیکل” آپریشن کرے۔ حماس کے بنیادی ڈھانچے پر گائیڈڈ ٹارگٹڈ چھاپے مارے۔ ہائی ویلیو اہداف اور انفراسٹرکچر کو نشانہ بنا کر حماس کا قلع قمع کرے۔حساس سفارتی معاملات پر بات کرنے والے اہلکاروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ جوبائیڈن انتظامیہ کے اہلکار مکمل پیمانے پر زمینی حملے کے ممکنہ اثرات کے بارے میں بہت فکر مند ہیں۔انہیں خدشہ ہے کہ غزہ کی پٹی میں حماس کے خلاف اسرائیل کا زمینی حملہ طے شدہ اہداف حاصل کرسکے گا یا نہیں۔واشنگٹن پوسٹ کے مطابق ایک امریکی اہلکار نے کہا کہ انہیں یہ خدشہ بھی ہے کہ اس سے تقریباً 200 یرغمالیوں کی رہائی کے لیے بات چیت میں رکاوٹ پیدا ہو سکتی ہے۔ سفارت کاروں کا خیال ہے کہ انہوں نے حالیہ دنوں میں ان میں سے متعدد کو رہا کرنے کے لیے اہم پیش رفت کی ہے۔ یہ ممکن ہے کہ ان میں کچھ امریکی بھی ہوں۔حکام نے بتایا کہ بائیڈن انتظامیہ کو اس بات پر بھی تشویش ہے کہ زمینی حملے سے فلسطینی شہریوں کے ساتھ ساتھ اسرائیلی فوجیوں کی بھی بہت سی ہلاکتیں ہو سکتی ہیں، جو خطے میں دشمنی میں نمایاں اضافے کا باعث بن سکتے ہیں۔امریکی حکام کا خیال ہے کہ ٹارگٹڈ آپریشنز یرغمالی مذاکرات کے لیے زیادہ سازگار ہوں گے، انسانی امداد کی ترسیل میں خلل پڑنے کا امکان کم ہوگا، دونوں طرف کے شہریوں کے لیے کم جان لیوا ہوگا اور خطے میں وسیع جنگ چھڑنے کا امکان کم ہوگا۔جب کہ بہت سے اسرائیلی 7 اکتوبر کے حماس کے حملوں سے ناراض اور غمزدہ ہیں۔ یہ ناراضی اسرائیلی حکام پر غزہ میں زبردست زمینی دراندازی شروع کرنے کے لیے کافی عوامی دباؤ کا باعث بن رہی ہے۔اسرائیلی حکام نے جمعے کے روز کہا تھا کہ انہوں نے زمینی کارروائیوں میں توسیع کر دی ہے، لیکن توسیع کا دائرہ یا نوعیت واضح نہیں ہے۔”آپ کو واقعی اپنی حکمت عملی پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے۔”عوامی طور پر صدر بائیڈن اور ان کے سینیر حکام نے ایک منصوبہ بند زمینی حملے کی حمایت کا اشارہ دیا ہے۔ امریکا کا کہنا ہیکہ اگر اسرائیل یہ نتیجہ اخذ کرتا ہے کہ یہ اس کا بہترین اقدام ہے تو امریکا تل ابیب کے ساتھ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اس خیال کے بارے میں “مشکل سوالات” پوچھ رہے ہیں۔نجی مشورے انتظامیہ کی عمومی پوزیشن میں تضاد کی نشاندہی کرتے ہیں۔ اسرائیل کے اندر حماس کے حملے کے فوراً بعد کے دنوں میں انتظامیہ کی پوزیشن سے واضح تبدیلی ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کی جانب سے پوزیشن کی تبدیلی غیر واضح اور جان بوجھ کر کی گئی ہے۔ امریکی کہتے رہے ہیں کہ”ہم واضح طور پر آپ کی حمایت کرتے ہیں اور آپ جو چاہیں گے وہ کریں گے’۔تاہم جیسے جیسے وقت گذ ر رہا ہے ایسے ایسیامریکی موقف میں تبدیلی آ رہی ہے۔ اب امریکی حکام کہنے لگے ہیں کہ’آپ کو واقعی اپنی حکمت عملی پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے’۔اس کے برعکس بائیڈن انتظامیہ اسرائیل کو 14 ارب ڈالر کا نیا سکیورٹی پیکج فراہم کرنے کے لیے کام کر رہی ہے تاکہ آئرن ڈوم انٹرسیپٹرز اور ان کے جنگی سازوسامان کو دوبارہ بھرا جا سکے اور اضافی فوجی فنڈنگ فراہم کی جا سکے۔