تلنگانہ حکومت کسانوں اور پسماندہ طبقات کے مفادات کو نظر انداز کر رہی ہے: نریندر مودی

TAASIR NEWS NETWORK  UPDATED BY- S M HASSAN -01 OCT

نئی دہلی،یکم اکتوبر: وزیر اعظم اور سینئر بی جے پی لیڈر نریندر مودی نے اتوار کو تلنگانہ حکومت پر کسانوں اور پسماندہ طبقات کے مفادات کو نظر انداز کرنے کا الزام لگایا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ریاست کی موجودہ صورتحال کے لیے دو خاندانی جماعتیں (بی آر ایس اور کانگریس) ذمہ دار ہیں۔
تلنگانہ کے محبوب نگر میں پارٹی کے جلسہ عام میں مودی نے کہا کہ ریاست کی بدعنوان حکومت نے صرف خالی وعدے کئے ہیں۔ قرض معافی کا وعدہ پورا نہ ہونے کی وجہ سے کئی کسانوں نے اپنی جانیں گنوا دیں۔ ریاست کی بی آر ایس حکومت نے آبپاشی کے منصوبوں کو اپنے کالے دھن کا ذریعہ بنایا ہے۔ یہ ایسے منصوبے ہیں جن سے ریاست کے لوگوں کو آبپاشی کے لیے پانی بھی نہیں ملا ہے۔
اپنی حکومت کے کسان دوست کاموں کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ اس سال کی خریداری میں دھان کے کسانوں کو 27 ہزار کروڑ روپے دیے گئے ہیں۔ یہ 2014 کے مقابلے میں آٹھ گنا زیادہ ہے۔ کسان سمان ندھی سے کسانوں کو 10 ہزار کروڑ روپے دیے گئے ہیں۔ ان کی مدد کے لیے راماگنٹا کھاد پلانٹ دوبارہ شروع کیا گیا ہے۔
بی جے پی لیڈر نے الزام لگایا کہ ریاستی حکومت نے کئی سالوں سے آج اعلان کردہ سماکا سراکا سنٹرل ٹرائبل یونیورسٹی کے لیے زمین الاٹ نہیں کی۔ اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ریاستی حکومت قبائلی اور پسماندہ سماج کی ترقی نہیں چاہتی۔
وزیر اعظم نے آج اعلان کردہ قومی ہلدی بورڈ کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ اس سے کسانوں کو فائدہ ہوگا۔ انہوں نے وشوکرما یوجنا کے بارے میں جانکاری دیتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت نے ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی برادریوں کے لیے کام کیا جنہیں برسوں سے نظر انداز کیا گیا تھا۔