تاثیر،۱۴ اکتوبر۲۰۲۳:- ایس -ایم- حسن
نئی دہلی، 14 اکتوبر:حیدرآباد کے ایک پرائیویٹ ہاسٹل میں ایک 23 سالہ بے روزگار خاتون کی موت کے کچھ دیر بعد شہر میں شدید احتجاج برپا ہے۔ طلبا نے سڑکوں پر آکر انصاف کا مطالبہ کیا۔ حیدرآباد پولیس نے آج بتایا کہ طالبہ نے خودکشی ذاتی وجوہات کی بنا پر کی ہے۔ مہلوک کی شناخت ماری پراولیکا کے طورپر ہوئی ہے۔ اس نے یہ قدم تلنگانہ اسٹیٹ پبلک سروس کمیشن گروپ 2 امتحانات کے رد ہونے پر اٹھایا ہے۔ کانگریس نے ریاست گیر احتجاج کی کال دی ہے جبکہ تلنگانہ کے گورنر تملیسائی سوندراجن نے چیف سکریٹری، پولیس ڈائریکٹرجنرل اور ٹی ایس پی ایس سی سکریٹری کو واقعے کی 48 گھنٹے کے اندر ایک تفصیلی رپورٹ بھیجنے کی ہدایت دی ہے۔ حیدرآباد کے ایک سینئر پولیس افسر نے بتایا کہ پراولیکا سے خودکشی سے پہلے اس کے بوائے فرینڈ نے بات کی تھی۔ پولیس نے تفصیلی جانچ کیلئے موبائل جمع کرلیا ہے۔ اس کے ساتھیوں نے پولیس کو بتایا کہ وہ موت کے وقت موجود نہیں تھے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ بوائے فرینڈ کے ساتھ رشتے سے پریشان تھی۔ اس نے اس سے بات کرنے کے بعد تقریبا 8:30 پر خودکشی کی۔ موت کی خبر پھیلنے کے فورا بعد مظاہرین نے ہاسٹل کو گھیرلیا اور پولیس کو وہاں سے باڈی لے جانے سے روک دیا۔ انہوں نے دعوی کیا کہ امتحان رد ہونا اس کی موت کی وجہ ہے۔ ہفتے کی صبح حیدرآباد میں گاندھی ہاسٹل میں پوسٹ مارٹم جانچ کے بعد اس کی لاش کو اس کے مقام گاؤں پہنچا دیا گیااور اس کی آخری رسومات ادا کردی گئی ہیں۔ گروپ 2 کا امتحان دو اورتین نومبر کو ہونا تھالیکن دس اکتوبر کو ٹی ایس پی ایس سی نے امتحان کو ملتوی کردیا۔اس واقعے پر راہل گاندھی نے ٹوئٹ کرکے دکھ کا اظہار کیا۔انہوں نے کہاکہ کل حیدرآباد میں طالبہ کی خودکشی خبرسن کر دکھ ہوا۔ یہ خودکشی نہیں قتل ہے-نوجوانوں کے خوابوں کو، ان کی امیدوں اور توقعات کی۔ دریں اثناء کانگریس صدر ملکا ارجن کھڑگے نے کہاکہ پراولیکا کی موت کی خبر سے انتہائی رنجیدہ ہوں۔ تلنگانہ میں ہزاروں نوجوانوں کی توقعات کو نظرانداز کیا گیا ۔