تاثیر،۴ اکتوبر۲۰۲۳:- ایس -ایم-حسن
جنیوا،4اکتوبر: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خطرناک بیماری ملیریا سے بچاؤ کے لیے انتہائی مؤثر، کم لاگت اور بڑے پیمانے پر تیار کردہ نئی ویکسین کی منظوری دے دی ہے۔ملیریا ایک ایسی بیماری ہے جو مخصوص مچھروں کے کاٹنے سے پھیلتی ہے، اس بیماری سے ہر سال تقریباً 5 لاکھ لوگ جان کی بازی ہار جاتے ہیں، ملیریا سے بنیادی طور پر پانچ سال سے کم عمر بچوں اور حاملہ خواتین زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس ادہانوم گیبریئسس کا کہنا ہے کہ ملیریا کے محقق کے طور پر یہ میرا خواب تھا کہ ہمارے پاس ملیریا کے خلاف ایک محفوظ اور مؤثر ویکسین ہو اور ا?ج ہمارے پاس دو ویکسین موجود ہیں۔ملیریا کے خلاف پہلی ویکسین 2021 میں برطانوی دوا ساز کمپنی گلیکسو اسمتھ کلائن (جی ایس کے) نے تیار کی تھی جس کا نام ا?رٹی ایس تھا جسے ڈبلیو ایچ او نے بھی منظوری دی تھی۔تاہم مذکورہ ویکسین میں کم سرمایہ کاری اور دوا ساز کمپنی کو فنڈز نہ ملنے کی وجہ سے اس کی خوراکیں انتہائی کم بنائی گئیں لیکن اب ڈبلیو ایچ او نے ایک اور دوا ساز کمپنی کی جانب سے بنائی گئی ویکسین کی منظوری دے دی ہے۔ڈاکٹر ٹیڈروس کا کہنا ہے کہ توقع ہے کہ ڈبلیو ایچ او کی تجویز کردہ دوسری ویکسین سے زیادہ سے زیادہ بچے فائدہ اٹھا سکیں گے اور دنیا کو ملیریا سے پاک کرنے کے عزم کو پورا کریں گے۔ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ دونوں ویکسین میں کوئی میں کوئی بڑا فرق نہیں ہے، دونوں کے فائدے ’ملتے جلتے‘ ہیں۔تاہم اہم فرق یہ ہے کہ یونیورسٹی آف آکسفورڈ کی تیار کردہ ویکسین (جسے ا?ر 21 کہا جاتا ہے) بڑے پیمانے پر تیار کی گئی ہے۔سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا (عالمی سطح پر ویکسین بنانے والا سب سے بڑا ادارہ ہے) نے ہر سال 10 کروڑ سے زیادہ خوراکیں تیار کرنے کا وعدہ کیا ہے اور اسے سالانہ 20 کروڑ خوراکوں تک بڑھانے کا منصوبہ ہے۔دوسری جانب پرانی ویکسین آر ٹی ایس ایس کی صرف ایک کروڑ 80 لاکھ خوراکیں ہیں۔