تاثیر،۱۶ اکتوبر۲۰۲۳:- ایس -ایم- حسن
واشنگٹن،16اکتوبر: امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلینکن نے فلسطینیوں کو غزہ کی پٹی سے بے دخل کرنے کے خیال کو صاف طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جب تک اسرائیل حماس سے لڑ رہا ہے فلسطینیوں کی ان کے ملک سے بے دخلی ناقابل قبول ہے۔بلینکن 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے کے بعد مشرق وسطیٰ کے بحرانی دورے پر ہیں۔حماس کے حملے میں ڈیڑھ ہزار اسرائیلی ہلاک ہوئے ہیں جب کہ اسرائیل کی غزہ کی پٹی پر بربریت کے نتیجے میں 2,670 نہتے فلسطینی جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے جام شہادت نوش کرچکے ہیں۔اسرائیل کی جانب سے غزہ کے دس لاکھ سے زائد باشندوں کو شمالی غزہ کی پٹی چھوڑنے اور زمینی حملے کی تیاریوں کے تناظر میں کچھ اسرائیلی لیڈروں نے فلسطینیوں کو مصر کی طرف نکالنے کی تجویز پیش کی ہے۔بلینکن نے العربیہ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ’’میں نے فلسطینی صدر محمود عباس اور خطے کے تقریباً تمام دیگر رہ نماؤں کو براہ راست سنا ہے۔ کوئی بھی ملک غزہ سے فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کو قبول نہیں کرتا۔ یہ آئیڈیا ناکام ہونے والا ہے، اس لیے ہم اس کی حمایت نہیں کرتے‘‘۔انہوں نے مزید کہا کہ “ہم سمجھتے ہیں کہ لوگوں کو غزہ میں اپنے گھروں میں رہنے کے قابل ہونا چاہییلیکن ہم اس بات کو بھی یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ وہ خطرے سے باہر ہوں اور انہیں وہ مدد ملے جس کی انہیں ضرورت ہے۔”اسرائیل کے سابق نائب وزیر خارجہ ڈینی ایالون نے مصر سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ تعاون کرے اور سیناء میں فلسطینیوں کے لیے خیمے لگائیکیونکہ وہاں بہت بڑی جگہ موجود ہے۔مصر نے اس خیال کو مسترد کر دیا۔ بلینکن نے قاہرہ میں انسانی امداد کے معاملے پر توجہ مرکوز کی۔ انہوں نے تجربہ کار امریکی سفارت کار اور مشرق وسطیٰ کے ماہر ڈیوڈ سیٹر فیلڈ کو غزہ کے لیے امدادی مندوب کے طور پر مقرر کیا ہے۔جمعہ کے روز بلینکن کے ساتھ اپنی ملاقات کے دوران فلسطینی صدر محمود عباس نے “دوسرے نکبہ” کی تنبیہ کرتے ہوئے غزہ سے مکینوں کی نقل مکانی کو “مکمل طور پر مسترد” کردیا تھا۔اتوار کو امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلینکن نے مصری صدر عبدالفتاح السیسی اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کی اور غزہ کی پٹی کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم کوشش کررہے ہیں کہ غزہ کی پٹی کا بحران مزید نہ پھیلے۔سعودی خبر رساں ایجنسی (ایس پی اے) کے ایک بیان کے مطابق سعودی ولی عہد نے فوجی کارروائیوں کو روکنے کے طریقوں کا جائزہ لینے” کی ضرورت پر زور دیا تھا۔شہزادہ محمد بن سلمان نے زور دے کر کہا کہ “مملکت رابطوں کو تیز کرنے، حالات کو پرسکون بنانے، موجودہ کشیدگی کو روکنے، غزہ کا محاصرہ ختم کرنے، استحکام کی واپسی کے لیے حالات سازگار بنانے اور خطے میں دیر پا امن کے قیام کے لیے عالمی سطح پر کوششیں تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔