تاثیر،۴ اکتوبر۲۰۲۳:- ایس -ایم-حسن
واشنگٹن،4اکتوبر: ایک حالیہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ موٹاپے سے خواتین میں ’مینوپاز‘ جلد شروع ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے جب کہ ایسی خواتین میں ہارمونز کی تبدیلی کی ادویات بھی اثر نہیں کرتیں۔’مینو پاز‘ (menopause) ایک طبی اصطلاح ہے جسے اس وقت استعمال کیا جاتا ہے جب خواتین کے ہاں ماہواری بند ہوجاتی ہے۔قدرتی طور پر 50 سال سے زائد العمر خواتین کے ہاں ماہواری کا عمل بند ہوجاتا ہے اور ایسی خواتین کے لیے ’مینوپاز‘ کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے۔’مینوپاز‘ براہ راست کوئی بیماری نہیں بلکہ ایک قدرتی عمل ہے لیکن اس کے ہونے سے خواتین میں متعدد طبی پیچیدگیاں ہو سکتی ہیں۔عام طور پر اگرچہ ’مینوپاز‘ کی علامات ادھیڑ عمری کے بعد ا?نا شروع ہوتی ہیں لیکن بعض دیگر وجوہات کی سبب اس کی علامات نوجوان لڑکیوں میں بھی ا? سکتی ہیں۔ماہرین صحت ان لڑکیوں یا خواتین کو ’مینوپاز‘ قرار دیتے ہیں جو کسی بھی عمر میں ایک سال تک ماہواری کے عمل سے نہ گزری ہوں اور بعض مرتبہ نوجوان خواتین کی ماہواری کی بندش مختلف طبی پیچیدگیاں بھی ہوتی ہیں۔’مینو پاز‘ کی عام علامات میں خواتین میں چڑچڑاپن، ڈپریشن، شریک حیات سے جنسی تعلق سے بیزاری، بچوں اور گھروالوں پر غصہ ا?نا، نیند کا نہ ا?نا اور شخصیت میں بدمزاجی شامل ہیں، تاہم یہ سب علامتیں دوسرے مسائل کی وجہ سے بھی ہوسکتی ہیں۔لیکن اب ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ زائد الوزن خواتین قبل از وقت ’مینوپاز‘ کی شکار ہو سکتی ہیں، یعنی ان کی ماہواری 40 سال کی عمر سے پہلے بھی بند ہوسکتی ہے۔طبی ویب سائٹ ’میڈیکل نیوز ٹوڈے‘ کے مطابق امریکا میں ہونے والی ’مینوپاز‘ کانفرنس میں ایک تحقیق پیش کی گئی، جس کے مطابق موٹاپا خواتین میں جلد ’مینوپاز‘ کا سبب بن سکتا ہے۔رپورٹ کے مطابق ’مینوپاز‘ کانفرنس میں پیش کردہ تحقیق میں بتایا گیا کہ ماہرین نے 119 خواتین میں ماہواری کے عمل کو ان کی جسامت سے جوڑ کر تحقیق کی۔تحقیق کے دوران ماہرین نے خواتین کو دو گروپوں میں تقسیم کیا، جس میں سے ایک گروپ کی خواتین کا ’باڈی ماس انڈیکس‘ (بی ایم ا?ئی) اسکور 30 جب کہ دوسری خواتین کا بی ایم ا?ئی اسکور 25 سے کم تھا۔تمام خواتین درمیانی عمر کی تھیں اور ان میں کوئی بھی خاتون 40 سال سے زائد العمر نہیں تھی۔ماہرین نے خواتین میں ’مینوپاز‘ کی علامتیں، مسائل اور ان کے وزن کے درمیان تعلق کو جانچا، جس سے معلوم ہوا کہ زائدالوزن خواتین میں ’مینوپاز‘ جلد شروع ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ساتھ ہی معلوم ہوا کہ موٹاپے کا شکار خواتین میں ہارمونز کی تبدیلی کی ادویات بھی اثر نہیں کرتیں، یعنی اگر زائد الوزن خواتین میں قبل از وقت ’مینوپاز‘ کی علامات شروع ہوجائیں اور وہ ان کا علاج کروائیں تو ان پر ادویات اثر نہیں کرتیں۔تاہم ساتھ ہی ماہرین نے تسلیم کیا کہ مذکورہ تحقیق مختصر اور محدود ہے، مذکورہ معاملے پر طویل اور جامع تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ دیکھا جائے کہ موٹاپا کس طرح خواتین کی تولیدی صحت کو متاثر کرتا ہے۔