تاثیر،۱۴ اکتوبر۲۰۲۳:- ایس -ایم- حسن
بنگلورو، 14 اکتوبر:ریاست کرناٹک کے دارالحکومت بنگلورو میں سرکاری اسکولوں میں مڈڈے میل سے وابستہ خواتین ملازمین کا کہنا ہے کہ گزشتہ بھارتیہ جنتا پارٹی حکومت کے چلتے ان ورکرز کے ادارے کی جانب سے فروری کے مہینے میں احتجاج کیا گیا تھا۔ اس وقت کے وزیر اعلیٰ بسوراج بومائی نے ان سے وعدہ کیا تھا کہ ان کک تنخواہوں میں 1،000 روپے کا اضافہ کیا جائے گا لیکن بی جے پی حکومت نے اس وعدے کو پورا نہ کیا اور اب جب کہ حکومت بدل چکی ہے تو بھی ان کی تنخواہوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا ہے۔مڈ ڈے میل ورکرز نے کہا کہ کانگریس حکومت کی 5 گارنٹیاں بیشک اچھی ہیں لیکن ان گارنٹیوں سے زندگی کا گزارا نہیں ہوسکتا، 2 وقت کی روٹی و بچوں کی عمدہ تعلیم ممکن نہیں ہے. اس موقع پر بات کرتے ہوئے ورکرز یونین کی ذمہ دار سونیتا نے بتایا کہ ان کا احتجاج 2 دنوں تک فریڈم پارک میں چلتا رہا لیکن حکومت کی جانب سے نہ کوئی وزیر اور نہ ہی کوئی متعلقہ محکمے کا افسر ان سے حال جاننے یا مانگیں جاننے کے لئے نہیں پہونچا، تاہم ان کے ادارے کے صدر متعلقہ محکمہ پہونچ کر ورکرز کی شکایات و مانگیں ان کے روبرو رکھیں. سونیتا نے بتایا کہ متعلقہ محکمے کے افسر نے ان سے کہا ہے کہ وہ ان کے مسائل کا مطالعہ کریمگے اور موضون کارروائی کریں گے۔سونیتا نے بتایا کہ اسکولوں میں بچوں کے لئے کھانا بناتے کے بعض اوقات میں پکوان کرنے والی خواتین کو آگ کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور بعض اوقات انہیں آگ لگ بھی جاتی ہے اور اس طرح کے متعدد سانحہ ہوچکے ہیں، لیکن اس سلسلے میں آگ کی لپیٹ آکر جاں بحق ہونے والی یا زخمی ہونے والی خواتین کو حکومت کی جانب سے کوئی معاوضہ نہیں دیا جارہا ہے جو کہ نہایت افسوس کی بات ہے۔مڈ ڈے میل ورکرز کے ذمہ دار سونیتا نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے یہ حکم جاری کیا گیا ہے کہ مڈ ڈے میل ورکرز کی تنخواہ کو اسکول کے ہیڈ ماسٹر کے اکاؤنٹ میں جمع کیا جائے، جب کہ ان ورکرز کا کہنا ہے کہ اس صورت میں اسکول میں ماحول خراب ہوتا ہے کہ ہیڈ ماسٹر ان ورکرز کے ساتھ صحیح سلوک نہیں کرتا، لہذا حکومت ورکرز کی تنخواہ کو انہیں کے بینک اکاؤنٹ میں جمع کرے اور ورکرز کو اسکول میں ہونے والی غیر ضروری سیاست کا شکار نہ بننے دے۔