اسرائیلی فورسز کا الشفاء اسپتال پر دوسری بار دھاوا

تاثیر،۱۶  نومبر۲۰۲۳:- ایس -ایم- حسن

غزہ،16نومبر: انہوں نے کہا کہ اسرائیلی فوج کمپلیکس کے تمام حصوں پر دھاوا بول رہی ہے جس سے مریضوں میں خوف و ہراس پھیل رہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی فورسز ہسپتال سے باہر نکلنے والے ہر شخص کو گولی مار دیتی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی فوج ہسپتال میں موجود بیماروں، زخمیوں اور طبی عملے کی حفاظت کی مکمل ذمہ دار ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہسپتال کو حقیقی قبرستان میں تبدیل کردیا گیا ہے۔اسرائیلی فوج نے بدھ کی صبح ہسپتال پر دھاوا بول دیا، جس میں تقریباً 2,300 لوگ اب بھی اندر ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق ہسپتال کے اندرمریض اور بے گھر افراد بھی موجود ہیں۔اسرائیلی فوج شام کے وقت واپس چلی گئی اور ٹینکوں کو ہسپتال سے پیچھجے ہٹا دیا گای۔بدھ کی شام اسرائیلی فوج نے کہا کہ اسے الشفا ہسپتال میں حماس سے تعلق رکھنے والے گولہ بارود، ہتھیار اور فوجی سازوسامان” ملا ہے۔’اے ایف پی‘کے مطابق فوج کے ترجمان ڈینیل ہاگری نے مزید کہا کہ “ہمارے پاس شواہد ہیں کہ ہسپتال کو فوجی اور دہشت گردی کے مقاصد کے لیے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کے طور پر استعمال کیا جا رہا تھا”۔انہوں نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ “حماس کی فوجی وردی” ملی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ حماس کے 200 ارکان نے 7 اکتوبر کے حملے میں حصہ لیا اور ہسپتال میں پناہ لی تھی۔ فوج کمپاؤنڈ کے اندر تلاشی کارروائیاں جاری رکھے گی۔تاہم غزہ میں وزارت صحت نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی فوج کو الشفاء￿ ہسپتال میں “کوئی سامان یا ہتھیار نہیں ملا”۔ وہ اپنے ملحقہ اسپتالوں میں ہتھیاروں کی موجودگی کی اجازت نہیں دیتی”۔فلسطینی وزارت صحت نے الشفا کمپلیکس میں ہتھیاروں کی تلاش کے اسرائیلی فوج کے دعوے کو بے بنیاد قرار دیا۔فلسطین وزیر صحت می الکیلہ نے العربیہ اور الحدث ٹی وی چینلوں کے نامہ نگار کوبتایا کہ قابض فوج کو الشفاء￿ ہسپتال میں کچھ نہیں ملا ہے۔