انجمن ترقی اردو بہار کے زیر اہتمام اردو کانفرنس کا انعقاد

تاثیر،۱۴  نومبر۲۰۲۳:- ایس -ایم- حسن

اردو اکیڈمی، اردو مشاورتی بورڈ اور وزیر اعظم 15نکاتی کمیٹی تشکیل کرنے کا حکومت بہار سے مطالبہ

پٹنہ،14 نومبر (پریس ریلیز)محمدانور آف سکریٹری انجمن ترقی اردو بہار نے پریس بیان جاری کر کے کہا ہے کہ انجمن کے زیر اہتمام آج اردو بھون میں اردو کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ اس موقع پرجناب عبدالقیوم انصاری، سکریٹری انجمن ترقی اردو بہار نے اپنے صدارتی خطاب میںکہا کہ انجمن کی کوششوںسے ہی بہار میںاردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ ڈاکٹر جگن ناتھ مشرا کی حکومت میں دیا گیا۔ اس کے نتیجے میں پورے بہار میں اردومترجمین، نائب مترجمین کی بحالی ہوئی۔ اردو روزگا ر سے جڑ گئی۔ آج بہار میں اردو کی ترویج و اشاعت کیلئے تیزی سے کام ہورہے ہیں۔ موجودہ نتیش کمارحکومت میں متعدد ایسے کام ہوئے جس سے اردو آبادی کو راحت ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بہار اردو کے فروغ کے لئے پابند عہد ہے۔ آج اردو ڈائرکٹوریٹ بہت ہی بہتر ڈھنگ سے کام کررہا ہے۔ اس کے علاوہ بہار اردو اکیڈمی، انجمن ترقی اردو (بہار)، اردو مشاورتی بورڈ اردو کی ترقی کیلئے قائم کئے گئے ہیں۔ وزیر اعلیٰ بہار نے ہر اسکول میں لازمی طور پر ایک اردو ٹیچر بحال کئے جانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے تحت 70ہزار پرائمری و مڈل، سکنڈری و انٹر اسکولوںمیں 35ہزار اساتذہ پہلے سے بحال کئے جاچکے ہیں۔حال کے دنوںمیں جناب نتیش کمار وزیر اعلیٰ بہار نے ایک لاکھ 20ہزار اساتذہ کی تقرری بی پی ایس سی کے ذریعہ کیا گیا ہے۔ اس میں 9556اردو اساتذہ کی تقرری ہوئی ہے۔ ابھی حال ہی میں پرائمری اسکولوں میں بحالی کیلئے ڈی ایل ایڈ اور ہائی اسکولوں و ہائر سکنڈری اسکولوں میں بحالی کیلئے بی ایڈ کی شرط رکھی گئی ہے۔اس کے وجہ کر اردو کی بہت ساری جگہیں خالی رہ گئی ہیں، ضرورت اس بات کی ہے کہ اردو طلبا و طالبات آن لائن ڈی ایل ایڈ اور بی ایڈ میں داخلہ کیلئے اپلائی کریںاور اس کے ذریعہ ٹریننگ حاصل کریں،تبھی پرائمری اور سکنڈری اسکولوںمیں تقرری ہوسکتی ہے، اس کیلئے پوریبہار میں تحریک چلانیکی ضرورت ہے۔ عبدالقیوم انصاری نے کانفرنس میں موجود طلبا و طالبات سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ ابھی سے ہی ایسی تیاری کریں اور ایسی ڈگریوںکو حاصل کریں جس سے ملازمت پانا آسان ہو۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے زیادہ سے زیادہ بچے سرکاری ملازمت میں بحال ہوں۔عبدالقیوم انصاری چیئرمین کے دوراقتدار میں مدارس میں دینی کتابوںکے ساتھ ایس سی ای آر ٹی اور این سی ای آر ٹی نصاب تعلیم کو نافذکیا گیا ہے۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اردو اکیڈمی، اردو مشاورتی بورڈ اور وزیر اعظم 15نکاتی کمیٹی جلد اس جلد تشکیل دی جائے۔ اس اردو کانفرنس کا مقصد اردو کیتئیں لوگوںکو بیدار کرنا ہے۔ جب تک ہم اردو کو نہیں جانیں گے، ہم قرآن اور حدیث کونہیں سمجھ سکتے۔ لہذا ہم دیگر زبانوں کے ساتھ اردو کیذریعہ تعلیم حاصل کریںاور آگے بڑھیں۔اس موقع پر مہمان اعزازی اور معروف صحافی جناب ریحان غنی نے کہا کہ بہار میںاردو تیس برسوں تک لڑائی لڑنے کے بعد دوسری سرکاری زبان بن سکی۔ اس لڑائی میں ہمارے اکابرین شامل ہوئے۔ آخر کار 17اپریل 1981کو متحدہ بہار میں اردو دوسری سرکاری زبان بنائی گئی۔ اس طرح بہار میں اردو پہلی مرتبہ روزگار سے جڑ گئی۔ اس کے بعد اچھی خاصی تعداد میںلوگ ملازمت سے جڑ گئے۔

جناب ریحان غنی نے کہا کہ نتیش کمار حکومت نے اردو کیلئے متعدد کام کئے ہیں۔ ابھی حال ہی میں اساتذہ کی جو اتنے بڑیپیمانے پر تقرری ہوئی، ایسی تقرری کبھی نہیںہوئی تھی۔ کانفرنس میں موجود طلبا و طالبات سیمخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اساتذہ کی تقرری، اردو مترجمین اور نائب مترجمین کی بحالی حکومت کا ایک خوش آئند قدم ہے۔ حج بھون میں اقلیتی بچوںکیلئے مفت کوچنگ کا انتظام ہے۔ اس سے آج بے شمار بچے استفادہ کر کے اعلیٰ عہدوں پر فائز ہورہے ہیں جس سے سماج میں اچھا پیغام جارہا ہے۔انہوں نے کہاکہ عبدالقیوم انصاری،سکریٹری انجمن ترقی اردو بہار پوری ایمانداری اور مستعدی کے ساتھ اردو کی ترقی کیلئے کام کر رہے ہیں۔ انجمن ترقی اردو بہار پوری ریاست بہار میںان کی قیادت میں بہتر ڈھنگ سے کام کررہی ہے۔ چیئرمین کائنات انٹرنیشنل اسکول جناب شکیل احمد کاکوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ اردو بڑی پیاری زبان ہے جو صرف چار حروف سے بنی ہے۔ اس کو ہم آج پیچیدہ بنا کر پیش کرتے ہیں جبکہ یہ بالکل آسان زبان ہے۔ ہمیں چاہئے کہ ہم آج اردو کو بھی اپنے گھروںمیں وہی مقام دیں جو دوسری زبانوں کو دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جہان آباد پہلا ضلع ہے جہاں کوئی مدرسہ ملحقہ نہیں تھا، آج تین مدرسے جامعہ کائنات کائنات نگر جہان آباد، مدرسہ مفتاح العلوم،مکھپا،جہان آباد اور مدرسہ فیضان محمدیہ، جہان آباد بہار مدرسہ ایجوکیشن بورڈ سے ملحق ہوچکے ہیں۔یہ صرف اور صرف جناب عبدالقیوم انصاری کی کوشش کا ہی نتیجہ ہے۔ بچوں سے انہوں نے دل لگا کر پڑھنے کی ترغیب دی۔ انہوںنے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ مدرسوں میں بھی دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ عصری تعلیم ایک ہی چھت کے نیچے فراہم کی جائے اوراس میں ہمیں کامیابی بھی ملی ہے۔اردو کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جناب طارق فتح نے کہا کہ جس طرح سے اردو کو کچلاجارہا ہے، خواتین کو چاہئے کہ آپ اپنے گھروں میں اپنے بچوں کو اردو اور دین کی تعلیم دیں۔ اس کے بعد ہی اردو ترقی کر سکے گی۔ اس موقع پر مفتی صادق، استاد مدرسہ فیضانِ محمدیہ نے بھی خطاب کیا۔ اس سے قبل تقریب کا آغاز عبداللہ عارفی نے تلاوت کلام پاک سے کیا۔ نظامت کے فرائض ایم اے ریاض نے بحس و خوبی انجام دئے۔