غزہ بمباری: جنوبی افریقہ کی حکمران جماعت اسرائیلی سفارت خانہ بند کرنے پر تیار

تاثیر،۱۷  نومبر۲۰۲۳:- ایس -ایم- حسن

جوہانسبرگ،17نومبر:جب سے غزہ میں اسرائیلی بمباری سے بچوں اور ، عورتوں اور ہزاروں فلسطینیوں کی ہلاکتوں کے علاوہ ہسپتالوں پر بمباری اور ان کے اندر تک اسرائیلی فوجی کارروائیوں کی خبریں میڈیا نے دینا شروع کی ہیں۔ اسرائیل کو سفارتی سطح پر ہر روز اصول پسند ملکوں کی طرف سے سبکی کا سامنا کر پڑا رہا ہے۔جنوبی افریقہ کی حکمران جماعت افریقن نیشنل کانفرنس نے بھی اسی وجہ سے اسرائیل کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات ختم کرنے اور جنوبی افریقہ میں قائم سفارت خانہ بند کرنے کے مطالبے کی حمایت کر دی ہے۔یہ حمایت اس وقت سامنے آئی جب جنوبی افریقہ کی اپوزیشن جماعت ‘ اکنامک فریڈم فائیٹرز ‘ نے پارلیمان سے اس طرح کی ایک قرار داد منظور کرانیکا فیصلہ کیا۔ تو حکمران جماعت نے بھی اپوزیشن کی حمایت کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔جنوبی افریقہ کے عظیم قائد نیلسن منڈیلا فلسطینی کاز کے شروع سے حامی اور نسل پرستی کے سخت مخالف رہے ہیں۔ کیونکہ نسل پرستی کا سامنا تو جنوبی افریقہ کے لوگوں کو بھی کرنا پڑا تھا۔نیلسن منڈیلا کے وقتوں سے جنوبی افریقہ فلسطین کاز کیا حامی ملک مانا جاتا ہے۔ اس لیے اب حکمران جماعت نے بھی اسرائیل کا اپنے ہاں سفارت کانہ بند کرنے کی حمایت کرنے کا عندیہ دے دیا ہے۔تاہم نئی پیدا شدہ صورت حال میں جنوبی افریقہ میں قائم اسرائیلی سفارت خانے نے فوری طور پر کسی بھی تبصرے سے انکار کیا ہے۔واضح رہے دنیا میں فلسطینی بچوں کی اسرائیلی فوج کے ہاتھوں ہلاکتوں کی اتنی بڑی تعداد کو نسل کشی قرار دیا جارہا ہے۔غزہ میں جاری بمباری کے نتیجے میں افریقی این جی اور کے دفتر کا سربراہ بھی غزہ میں ہلاک ہو چکا ہے۔ اس این جی او نے بھی اسرائیل کے خلاف تحریک کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔اسرائیل سے جنوبی افریقہ اپنے سفارتی عملے کو رواں ماہ کے شروع سے پہلے ہی واپس بلا چکا ہے۔ اب سفارت خانہ بند کر دینے کی تجویز زیر غور ہے۔