ٖؑعلامہ اقبال،ٹیپو سلطان شہیدؒاور ابولکلام آزادکو انڈئین یونئین مسلم لیگ گلبرگہ کا خراج عقیدت

تاثیر،۱۵  نومبر۲۰۲۳:- ایس -ایم- حسن

ؑؒٓ       گلبرگہ: 14نومبر:انڈین یونین مسلم لیگ ضلع گلبرگہ کی جانب  سے بروز اتوار بتاریخ12/نومبر2023کو دوپہرتین شخصیات کی یوم پیدائش کے موقع پر  جلسہ کا انعقاد قائد ملت ہال نیا محلہ میں منعقد ہوا۔ اس موقع پر اردو شعر وادب و سیاست کی دنیا کے تین ممتاز شخصیات کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ واضح رہے کہ 9نومبر کو علامہ اقبال 10نومبر کو حضرت ٹیپوسلطان شہیدؒ اور 11نومبر کو مولانا ابوالکلام آزاد کا یوم پیدائش ہے اور انڈین یونین مسلم لیگ نے ہر سال کی طرح امسال بھی ان تینوں مشاہرین کو خراج تحسین پیش کیا۔ جلسہ کی صدارت مولانا محمد نوح نے کی۔ نوجوان شاعر ومعلم جناب حسن محمود نے سب سے پہلے حضرت ٹیپوسلطان کی انصاف پسندی اور شجاعت پر زبردست مقالہ پیش کیا۔ انھوں نے تاریخی حوالوں سے یہ ثابت کیا کہ حضرت ٹیپوپر فرقہ پرست ہونے کے الزامات کس حد تک بے بنیاد ہیں اور انھوں نے کس طرح بین مذاہب اخوت و بھائی چارہ اپنے دور حکومت میں پیدا کیا تھا اور کس طرح انھوں نے بین مذہبی تنازعات کو اٹھانے یا ہوا دینے کی کوشش کرنے والوں کے ساتھ اور غیر سماجی عناصر کے ساتھ خواہ وہ ان کی فوج کے ساتھی ہی کیوں نہ ہوں کیسی سزائیں دیں۔ انھوں ں ے مزید کہا کہ حضرت ٹیپونے کورگ کے رہنے والوں کو جبری مسلمان نہیں بنایا اور بتایا کہ حضرت ٹیپوپر عائد کدہ یہ الزام انتہائی افسوسناک اور تاریخ کے حقائق کو جھٹلانے والا ہے۔اور ان تمام الزامات میں کسی قسم کی کوئی سچائی نہیں ہے۔اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ اردو خواجہ بندہ نواز یونیورسٹی اور روزنامہ کے بی این ٹائمز کے مدیر ڈاکٹر اطہر معز نے سیکولرازم کی نئی اسلامی تعبیریں اور علامہ اقبال کے عنوان پر اپنا مقالہ پیش کیا۔ انھوں نے اس پر مغز مقالے میں سیکولر ازم، سیکولرائزیشن، پوزیٹیوازم اور ان کا اسلامی مقام کیا ہے اس پر مفصل روشنی ڈالتے ہوئے علامہ اقبال نے ترکی کے سیکولرازم کو کس زاویے سے دیکھا اس پر بھی دلائل کے ساتھ اظہار خیال کیا اورعلامہ اقبال کے اشعار کو کوٹکرتے ہوے انھوں نے بتایا کہ علامہ اقبال مذہب اور سیاست کو علاحدہ کرنے کے سخت ترین مخالف تھے اور ان کے خیال میں آج جو سیاسی بے چینی طاری ہے وہ اصل میں مذہب اور سیاست کو علاحدہ کرنے کا نتیجہ ہے۔ مشہور صحافی و محقق جناب جواد میر نے مولانا ابوالکلام آزاد کی صحافیانہ خدمات پر اظہار خیال کیا۔ انھوں نے بتایا کہ الہلال اور البلاغ اخبارات کی اشاعت اور اس کی مسدودی کن حالات میں ہوئی اور کن کن تکالیف کامولانا آزاد کو سامنا کرنا پرا۔انھوں ں ے یہ واضح کیا کہ 1919کے بعد مولانا ابولکلام آزاد کی صحافیانہ خدمات پس منظر میں چلی گئیں اور ان کا زیادہ تر وقت سیاسی میدانوں میں صرف ہونے لگا۔جواد میر نے نہایت ہی پر مغز مقالہ پیش کیا۔ صدر اجلاس مولانا نوح نے صدارتی تقریر میں تینوں ممدوحین کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے پیش کردہ مقالوں کی ستائش کی اور ان تمام مقالہ نگاران کی کاوشوں کو سراہا۔ جلسہ کا آغاز مولانا مفتی رکن الدین رحمانی کی قرأت کلام پاک سے آغاز ہوا اور نعت شریف کا نذرانہ رسول پٹیل قائد مسلم لیگ اورخطبہ استقبالیہ جناب بشیر عالم قائد مسلم لیگ نے پیش کیاجبکہ ابتدائی کلمات فضل احمد تماپوری قائد مسلم لیگ و شکریہ کے فرائض جناب خواجہ صدر الدین پٹیل جنرل سیکریٹری مسلم لیگ ضلع گلبرگہ اور جلسہ کے اختتام پر مولانا شہاب الدین نظامی پرنسپل رحمانیہ انسٹی ٹیوٹ (حج کمیٹی) نے دعا فرمائی۔جلسہ کی نظامت جناب مبین احمد زخم نے بحسن وخوبی سے چلائی۔جلسہ میں علماء، حفاظ،ادباء کے علاوہ معزز شخصیات نے شرکت کی اور اس سے استفادہ کیا۔