آڈیٹر کو نقاد نہ سمجھا جائے بلکہ گڈ گورننس کا رہنما سمجھا جائے: صدرجمہوریہ ہند

تاثیر،۱۶  نومبر۲۰۲۳:- ایس -ایم- حسن

نئی دہلی،16نومبر:صدرجمہوریہ ہند دروپدی مرمو نے آج (16 نومبر 2023) نئی دہلی میں تیسرے آڈٹ دیوس کی تقریبات میں شرکت کی اورحاضرین سے خطاب کیا۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ کمپٹرولر اینڈآڈیٹر جنرل ا?ف انڈیا کی قیادت میں حکومت کی آڈٹ برادری نے یکجہتی اور حکمرانی کومستحکم کرنے اورنظام کی تعمیر میں اہم کردار ادا کیا ہے۔صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہندوستان کے لوگ 2047 تک ایک ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر کی طرف تیزی سے آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لئے ملک کے تمام اہم اداروں اور کمیونٹیز بشمول سی اینڈ اے جی کو تعاون کرنا ہوگا۔ انہوں نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ سی اینڈ اے جی نے مستقبل کے پیش نظر کئی اقدامات کیے ہیں، جن میں سینٹر فار ڈیٹا مینجمنٹ اینڈ اینالیٹکس کا قیام بھی شامل ہے، جس میں مستقبل کی ضرورتوں کے مطابق ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور دیگر جدید طریقے استعمال کیے جا رہے ہیں۔


صدر جمہوریہ نے کہا کہ سی اینڈ اے جی کی پوری ٹیم سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ ایک کنٹرولر اور ایک اگزامنر کے طور پرکام کرے جو کہ ملک کی ترقی کے سفر میں ساتھی اور رہنما دونوں ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کو دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بنانے میں سی اینڈ اے جی ٹیم کا اہم رول ہوگا۔صدرجمہوریہ نے کہا کہ عالمی مسابقت کی خصوصیت رکھنیوالے آج کے مارکیٹ کے نظام کے اثرات ، تمام اداروں اور کاروباری اداروں کیلئے موزوں ہیں۔ اخلاقیات کی بنیاد پر مقابلہ کرنے کی صلاحیت کو ملک کے تمام کاروباری اداروں اور سرگرمیوں میں مسلسل بڑھایاجانا چاہیے۔ مالی معقولیت اور قانونی حیثیت کو یقینی بناتے ہوئیتیز رفتار نمو اور ترقی کے قومی اہداف کے حصول میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنا سی اینڈاے جی سمیت گڈ گورننس کے لیے ذمہ دار ہرایک ادارے اور فرد کی جانب سے موثر شراکت کا مقصد ہوناچاہئے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آڈیٹرز کو گڈ گورننس کا سہولت کار سمجھا جانا چاہیے، ناقد نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہیں رہنما سمجھا جانا چاہئے جن کی جانچ پڑتال ہمیں صحیح راستے پر چلنا سکھاتی ہے۔صدر جمہوریہ نے کہا کہ عالمی برادری میں ہندوستان کی نمایاں پوزیشن آڈٹ کے میدان میں بھی نمایاں ہے۔ سپریم آڈٹ انسٹی ٹیوشنز 20 (ایس اے ا?ئی 20) کی ہندوستان کی صدارت کے دوران بلیو اکانومی اور ذمہ دار مصنوعی ذہانت کے مسائل پر زور مستقبل کے لیے روڈ میپ تیار کرنے کی ایک اچھی کوشش ہے۔ انہوں نے اس بات پر خوشی کااظہار کیا کہ سی اینڈ ایجیث دیگر بین الاقوامی فورموں پر بھی اہم رول ادا کر رہا ہے۔