تاثیر،۱۵ نومبر۲۰۲۳:- ایس -ایم- حسن
تعزیتی پیام/ سبھی کو لوٹ جانا ہے اپنی آخری سفر کی جانب….اور… ہمیں سو گیے داستاں کہتے کہتے۔۔۔۔۔کہاں سے ڈھونڈ لاؤں کوئی تجھ۔۔۔وہ ایک شخص جیسے سارے شہر کو ویراں کر گیا، ملک کی ترقی میں اہم ترین رول ادا کرنے والا شخص دیکھو اب جا چکا ہے
میں کہاں کہاں سے اس شخصیت اور ان کے خدمات کا ذکر کرؤں، اردو دنیاءے صحافت میں ایک بڑا انقلاب اور روزگار فراہم کرنے کے لئے قابلِ مثال کردار ادا کرنے والا شخص سبرتو راءے سہارا شری اب چل بسے، بس انکی یادوں کا ذکر اور خدمات ملک و قوم اور اردو دنیا کے لیے جو کچھ دے گیے اسکا ہی ذکر کرکے انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں
سبرتو راءے سہارا شری کے ساتھ ساتھ رہنے والے شخصیات میں ایک معتبر شخصیت کے مالک ضیاء قادری صاحب اور عزیز برنی سابق گروپ ایڈیٹر تھے، ڈاکٹر محمد گوہر صاحب ایڈیٹر ان چیف تاثیر اور ڈاکٹر مختار احمد فردین نے سبرتو راءے سہارا شری کے خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے تعزیتی پیام میں بتایا کہ
اردو دنیاءے صحافت کے لیے آج کا دن بہت زیادہ افسوس سے بھرا ہے کہ سبرتو راءے سہارا شری نے جسطرح سے راشٹریہ سہارا اردو کے ذریعے سے اردو دنیاءے صحافت میں ایک انقلاب لانے میں کامیاب ہوءے اور ہزاروں افراد کو روزگار فراہم کرنے کے لئے جسطرح سے سبرتو راءے سہارا شری نے مثال قائم کی، اسکی مثال دو سو سالہ صحافت میں شروع کے دنوں کے بعد سہارا شری سبرتو راءے نے قاءیم کی ضیاء قادری صاحب پرنٹر پبلشر کی مدد سے اور اسطرح سے بیک وقت کیی ریاستوں سے پہلا کارپوریٹ اخبار راشٹریہ سہارا نکلنا شروع ہؤا اور عوامی مساءیل اور اسکی آواز ایوانوں میں گونجنے لگی، عزیز برنی صاحب اور ضیاء قادری صاحب قابلِ ذکر ہیں
آج انکی موت کی خبر ملک میں سوشیل میڈیا اور اخبارات کے ذریعے سے عوام تک پہنچتے ہیں اردو دنیا جیسے غم میں ڈوب گیا اور ڈاکٹر مختار احمد فردین نے انکے ساتھ کی یاد گار تصویر شیر کرتے ہوئے لکھا کہ
ملک و قوم کی ترقی میں اہم کردار ادا کرنے والا شخص کی سادگی اور گنگا جمنی تہذیب و تمدن کی مثال رکھنے والے شخصیات میں منفرد شخصیت کے مالک تھے، ضیاءقادری صاحب کی بیٹی کی شادی میں ایک باپ کیطرح ہر ایک فریضہ ادا کرتے ہوئے دیکھے اور میں حیران رہ گیا دیکھ کے کہ بیٹی کی بیداءیگی کا وہ احساس جسمیں آنکھیں نم بھی ہوتا ہے احساس وہ رکھتے تھے
اردو دنیاءے صحافت کے لیے بھی انکے خدمات بغیر کسی پابندی کے آزادی دے رکھی تھی عزیز برنی جیسے گروپ ایڈیٹر اور ان کی پوری ٹیم کو ضیاء قادری صاحب اہم ترین ذمدارای کیساتھ، آج وہ محبت کرنے والا شخص چلا گیا
ایسے لوگ مدتوں میں پیدا ہوتے ہیں ڈاکٹر محمد گوہر صاحب، ڈاکٹر مختار احمد فردین نے بتایا کہ آج ہمارے درمیان سے حقیقتاً پرورشِ لوح و قلم کرتے رہیں گے۔۔۔۔۔سبرتو راءے دنیا کو الوداع کہہ گیے اپنی آخری سانس ممبی کے ہسپتال میں لیتے ہوئے چل بسے۔۔۔۔۔۔۔۔ ہندوستان غم میں ڈوبا اسلیے کے ملک کی ترقی میں سہارا انڈیا نے اہم رول ادا کیا، اسپورٹس کی دنیا بھی سہارا انڈیا کے بغیر جیسے نامکمل خواہ وہ کرکٹ، ٹینس اور دیگر کھیل کیوں نہ ہو، سبھی کھیلوں کو سہارا انڈیا نے بلندی بخشی۔۔۔۔۔۔۔۔۔ڈاکٹر محمد گوہر، ڈاکٹر ایم اے فردین نے بتایا کہ بہترین خراج سبرتو راءے سہارا شری کے یہ ہوگا کہ
ہم انکے اس مشن کو بلخصوص اردو صحافت کو قائم و دائم رکھیں اور ان کے خوابوں کی حقیقی طور سے اسی طرح خدمات اردو دنیاءے صحافت کے جاری و ساری رکھے جسکی آج اہم ضرورت ہے جب ملک میں صحافت کے چوتھا ستون کو خطرہ لاحق ہے اور آزادی صحافت کی حفاظت لازمی ہے
سبرتو راءے سہارا شری کے خدمات کو کسطرح سے خراج عقیدت پیش کروں، گرچہ میری وابستگی کچھ بھی نہیں، مگر یاد آتے ہیں نوجوان صحافی جیلانی خان صاحب جو کبھی سہارا انڈیا کے جڑے تھے ایسے نوجوان صحافیوں کو متعارف کرایا گیا ہندوستان بھر میں راشٹریہ سہارا اردو اخبار کے ذریعہ سے، ہزاروں نوجوان صحافی نے صحافت کی دنیا میں قدم اور پہل کی جسے پہچان ملی اردو دنیاءے صحافت میں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اردو دنیاءے صحافت سے محبت کرنے والا شخص جاچکا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اردو دنیاءے صحافت کا بڑا خسارہ
اردو دنیاءے صحافت میں انقلاب لانے والا شخص و شخصیت الوداع کہہ گیے، نہیں رہے ہمارے درمیان، خراج پیش کرتے ہیں، اردو دنیا کا بہت بڑا خسارہ، انسانیت کے بیمثال خدمات انجام دیے ہیں، گنگا جمنی تہذیب کے علمبردار تھے اور اردو دنیاءے صحافت کا پہلا کارپوریٹ اخبار جسنے ہزراوں کو روزگار فراہم کرنے کی پہل کی۔۔۔۔۔۔۔ایسے سادگی پسند ملک کی ترقی میں اہم ترین رول ادا کرنے والے بانی سہارا شری سبرتو راءے چل بسے۔۔۔۔۔۔۔ راحت اندوری مرحوم نے سچ ہی کہا تھا کہ محبت کرنے والا شخص چلا گیا
ڈاکٹر مختار احمد فردین صدر آل انڈیا اردو ماس کمیونیکیشنل سوسائٹی فار پیس نے اپنے تعزیتی پیام میں بتایا کہ سبرتو راءے سہارا بانی جیسے اردو زبان وادب کے فروغ میں نمایاں رول ادا کرنے والے اردو کے سچے شیدایی و مجاہد اردو تھے، انکے خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں کہ
کہاں سے ڈھونڈ لاؤں کوئی تجھ سا۔۔۔۔اور آخر اردو دنیاءے صحافت سے محبت کرنے والا شخص چلا گیا