دبئی کوپ28 کا آغاز، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے پر زور

تاثیر،۳۰ نومبر۲۰۲۳:- ایس -ایم- حسن

ابوظہبی،30 نومبر:موسمیاتی تبدیلی پر اقوام متحدہ کی کانفرنس کوپ 28 کا اجلاس دبئی میں شروع ہو گیا ہے۔ اس اجلاس میں حکومتیں مرحلہ وار فاسل ایندھن کے خاتمے پر بات چیت کریں گی جو گلوبل وارمنگ کی بڑی وجہ ہے۔اس اجلاس میں تقریباً 80 ہزار سے زیادہ مندوبین شریک ہیں جبکہ 200سے زیادہ عالمی رہنما شرکت کریں گے۔ کوپ 28 کی پریذیڈنسی نے اجلاس کے موقعے پر ممالک کو ایک تجویز پیش کی ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے ایک نئے فنڈ پر عملدرآمد کریں تاکہ سیلاب اور خشک سالی سے متاثرہ غریب ممالک میں ہونے والے نقصانات کو پورا کیا جا سکے۔کوپ 28 کے نامزد صدر سلطان الجابر نے مندوبین اور تیل کی کمپنیوں پر زور دیا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے موسمیاتی تبدیلی پر سربراہی اجلاس میں مل کام کریں۔ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے سربراہی اجلاس میں ایک فنڈ قائم کرنے کا عہد کیا جائے تاکہ ترقی پذیر ممالک کو ترقی اور موسمیاتی تبدیلیوں کی اثرات میں کسی ایک کا انتخاب نہ کرنا پڑے۔مصر کے کوپ 27 کے سربراہ سامح شوکری نے غزہ میں دوران جنگ ہلاک ہونے والے افراد کے لیے ایک لمحے کی خاموشی اختیار کرنے کی اپیل کی۔اقوام متحدہ اور میزبان متحدہ عرب امارات نے کہا ہے کہ 2015 میں پیرس اجلاس کے بعد کوپ 28 سب سے زیادہ اہم ہو گا۔
اقوام متحدہ کی موسمیاتی تبدیلی کے ادارے کے سربراہ سائمن سٹیل نے کہا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے ہمیں مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہو گی۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گتریس نے کہا تھا کہ کوپ 28 کا اجلاس فاسل ایندھن کے مکمل خاتمے کے لیے ہونا چاہیے۔براعظم افریقہ کی پبلک ہیلتھ ایجنسی کے سربراہ نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی افریقہ اور باقی دنیا میں انسانی صحت کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔ توقع ہے کوپ28 طویل مدتی عالمی درجہ حرارت میں اضافے کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ تک محدود کرنے کے ہدف کو آگے بڑھائے گا۔ اس پر 2015 میں پیرس میں تقریباً 200 ممالک نے اتفاق کیا تھا۔اقوام متحدہ کے موسمیاتی ادارے، بین الحکومتی پینل آن کلائمیٹ چینج (آی پی سی سی) کے مطابق، 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ کا ہدف موسمیاتی تبدیلی کے سب سے زیادہ نقصان دہ اثرات سے بچنے کے لیے انتہائی اہم ہے۔اس وقت صنعتی دور کے مقابلے میں گرمی تقریباً 1.1 ڈگری سینٹی گریڈ یا 1.2 ڈگری سینٹی گریڈ ہے۔تاہم حالیہ تخمینوں سے پتہ چلتا ہے کہ دنیا اس وقت 2100 تک تقریباً 2.4 ڈگری سینٹی گریڈ سے 2.7 ڈگری گریڈ کے درجہ حرارت پر ہے۔