سپریم کورٹ کی پہلی خاتون جج جسٹس فاطمہ بی بی کا 96 سال کی عمر میں انتقال

تاثیر،۲۳  نومبر۲۰۲۳:- ایس -ایم- حسن

نئی دہلی،23؍نومبر:سپریم کورٹ کی پہلی خاتون جج جسٹس فاطمہ بی بی انتقال کر گئیں۔ وہ 96 برس کی تھیں۔ 30 اپریل 1927 کو کیرالہ کے تراوانکور کنگڈم کے پٹھانمیتتھا گاؤں میں پیدا ہوئے۔ وہ 6 اکتوبر 1989 سے 29 اپریل 1992 تک سپریم کورٹ میں جج رہیں۔ جسٹس ایم فاطمہ بی بی ملک کی اعلیٰ عدلیہ میں پہلی مسلم خاتون تھیں اور ایشیائی ملک میں سپریم کورٹ کی جج بننے والی پہلی خاتون تھیں۔ فاطمہ کے والد میرا صاحب نے انہیں قانون کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے گورنمنٹ لاء کالج، ترواننت پورم بھیجا۔ انہوں نے 1950 میں بار کونسل کے امتحان میں گولڈ میڈل کے ساتھ ٹاپ کیا۔ بار کونسل گولڈ میڈل حاصل کرنے والی پہلی خاتون فاطمہ بی بی تھیں۔ 14 نومبر 1950 کو کیرالہ سے پیشہ ورانہ مشق کا آغاز کیا۔ وہ مئی 1958 میں کیرالہ کے ماتحت جوڈیشل سروس میں منصف کے طور پر مقرر ہوئیں اور 1968 میں انہیں ماتحت جج کے طور پر ترقی دی گئی۔ انہیں 1972 میں چیف جوڈیشل مجسٹریٹ، 1974 میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج، 1980 میں انکم ٹیکس اپیلیٹ ٹریبونل کا جوڈیشل ممبر اور 8 اپریل 1983 کو کیرالہ ہائی کورٹ میں جج بنایا گیا۔ انہوں نے 6 اکتوبر 1989 کو سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کے طور پر اپنی تقرری سے تاریخ رقم کی۔ اس کے ساتھ وہ اعلیٰ عدلیہ میں پہلی مسلم خاتون اور کسی ایشیائی ملک میں سپریم کورٹ کی جج بننے والی پہلی خاتون بن گئیں۔ چار سال تک سپریم کورٹ کی جج کے طور پر خدمات انجام دینے کے بعد جسٹس فاطمہ بی بی 24 اپریل 1992 کو ریٹائر ہو گئیں۔اس کے بعد وہ قومی انسانی حقوق کمیشن کی رکن اور بعد میں تمل ناڈو کی گورنر رہیں۔ انہوں نے راجیو گاندھی قتل کیس میں سزا یافتہ چار قیدیوں کی طرف سے دائر رحم کی درخواستوں کو مسترد کرنے کے بعد تمل ناڈو کے گورنر کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔