تاثیر،۲۴ نومبر۲۰۲۳:- ایس -ایم- حسن
کلکتہ ،24نومبر:وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے مرکزی حکومت اور وزیر اعظم مودی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سی بی آئی اور ای ڈی کے ذریعہ اپوزیشن کی آواز کو خاموش کرنے کی کوشش کامیاب نہیں ہوگی۔ملک کے عوام خوش ہیں کہ مودی راج کو اب محض چند ماہ رہ گئے ہیں۔ تبدیلی آئے گی اور ملک کے عوام راحت کی سانس لیں گے۔ لوک سبھا انتخابات کی تیاریوں کے پیش نظر پارٹی ورکروں کی میٹنگ سے خطاب کے دوران ممتا بنرجی نے کہا کہ میںنے سنا ہے کہ سرحد کی حفاظت کرنے والا بی ایس ایف سب سے زیادہ گائے اور کوئلے کا پیسہ کھاتا ہے۔ کوئلے کو کون کنٹرول کرتا ہے؟ سی ا?ئی ایس ایف موجود ہے۔ گائے یوپی، ایم پی، راجستھان سے ا?تی ہیں۔ کیا یہ لوگ پیسے نہیں کھاتے؟ہم میں سے بہت سے لوگ آج جیل میں ہیں۔ مگر ان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں لایا گیا ہے۔ ممتا بنرجی نے ورکروں سے کہا کہ علاقے میں یہ پیغام عام کر دیں کہ مرکزی ایجنسیوں کے غلط استعمال کرکے ہمیں کمزور کرنے کی کوشش کی جارہی ہے تاکہ ہم بنگال کے عوام کی ا?واز ہم بلند نہیں کرسکے۔ممتا بنرجی نے کہا کہ 100 دن کے کام کی ادائیگی نہیں کر رہے ہیں۔ وہ ہم سے پیسے لیتے ہیں اور پیسہ ہمارا ہے۔ ممتا بنرجی نے کہا کہ یہ لوگ صرف نام تبدیل کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ممتا بنرجی نے کہا کہ ملک کے عوام بہت خوش ہیں کہ مودی حکومت کی زندگی صرف 3 ماہ ہے۔بنگل گلوبل تجارتی کانفرنس کے بعد لوک سبھا انتخابات کے پیش نظر منعقد میٹنگ میں ممتا بنرجی نے کہا کہ اگلے لوک سبھا انتخابات میں صرف ساڑھے تین ماہ باقی ہیں۔ اس لیے ترنمول کانگریس کوئی وقت ضائع نہیں کرنا چاہتی۔ابھیشیک بنرجی نے آنکھوں کی تکلیف کی وجہ سے ا?ج ورچوئل تقریر کی۔ تمام ممبران اسمبلی، ایم ایل اے، صدر، بلاک صدر اور پارٹی کے سبھی لیڈر اور کارکن موجود ہیں۔ترنمول لیڈر نے میٹنگ میں کئی اہم ہدایات دیں۔ لوک سبھا انتخابات کو ذہن میں رکھتے ہوئے ممتا نے ایک بار پھر عوامی رابطہ پروگرام کا اعلان کیا۔ انتخابات سے پہلے مرکز کے خلاف ترنمول کا ایک ٹول 100 دنوں کے کام کے بقایا جات کی وصولی ہے۔ممتا بنرجی نے تحریک کے نئے پروگرام کا اعلان کرتے ہوئے ممتا بنرجی نے کہا گروپ بندی سے اوپر اٹھ کر کام کریں۔ممتا بنرجی نے کہا کہ اگر ہمارے چار لوگوں کو جیل میں ڈالا گیا ہے تو ہم ان کے 8 لوگوں کو جیل میں ڈال دیں گے۔مرکزی حکومت میں کرپشن بہت بڑھ گئی ہے۔ 70 ہزار لوگ ملک چھوڑ گئے۔ جب ا?پ تشدد زدہ ماحول بناتے ہیں تو یہی حال ہوتا ہے۔مرکزی حکومت سپریم کورٹ کا حکم نہیں مانتی ہے۔ میں نے بقایاجات کی ادائیگی کیلئے خود مرکزی حکومت سے بات کی مگر ہماری بات نہیں سنی گئی ہے۔ اس لئے ہمارے پاس تحریک چلانے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔