تاثیر،۸ نومبر۲۰۲۳:- ایس -ایم- حسن
تل ابیب ،8نومبر:فلسطین کے محصور علاقے غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی مسلط کی گئی جنگ دوسرے مہینیمیں جاری ہے اور اس خوفناک جنگ کا آج 33 واں روز ہے۔غزہ میں جاری جنگ روکنے اور انسانی بنیادوں پرجنگ بندی کے کوئی آثار اور امکانات دکھائی نہیں دیتے، جب کہ دونوں طرف ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔غزہ میں وزارت صحت نے آج بدھ کو بتایا کہ 7 اکتوبر سے اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں غزہ کی پٹی میں مرنے والوں کی تعداد 10,569 ہوگئی ہے جن میں 4,324 بچے بھی شامل ہیں۔وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی جارحیت میں زخمی ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 26,475 ہو گئی ہے۔ ملبے تلے دبے 2,550 افراد ان کے علاوہ ہیں جن میں 1,350 بچے بھی شامل ہیں۔’ غزہ میں ایک اسرائیلی فوجی کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے، جس کے بعد زمینی کارروائی کے آغاز سے غزہ میں اسرائیلی فوج کی ہلاکتوں کی کل تعداد 33 ہو گئی ہے۔اسرائیلی “i24 نیوز” ٹیلی ویڑن چینل کی رپورٹ کے مطابق بدھ کو غزہ کی پٹی کے آس پاس کے قصبوں میں سائرن بجنے کی آوازیں سنائی دی گئی ہیں۔ یہ سائرن آج صبح کے وقت بجے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق تل ابیب، اس کے آس پاس کے علاقوں اور جنوبی اسرائیل پر راکٹوں کا ایک بیراج داغا گیا تھا۔فلسطینی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق المغازی کیمپ کے مشرق میں اسرائیلی ٹینکوں کی دراندازی کے بعد اس علاقے میں شدید جھڑپیں ہوئی ہیں۔ اسرائیلی طیاروں نے غزہ میں تل الھوا، الشیخ رضوان، الزیتون اور الشجاعیہ کے محلوں کو بھی نشانہ بنایا۔آج بدھ کو اسرائیلی فوج نے غزہ میں حماس کے اسلحہ سازی کے شعبے کے سربراہ محسن ابو زینہ کو نشانہ بنا کر اسے قتل کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔دوسری طرف اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ نے کہا ہے کہ یرغمالیوں کی واپسی کے بغیر انسانی بنیادوں پر کوئی جنگ بندی نہیں ہو سکتی”۔ انہوں نے کہا کہ ان کی افواج اب غزہ شہر کے مرکز میں ہیں۔ اب اسرائیل حماس کو غزہ میں حکومت کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔ انہوں نے کہا کہ جنگ کے بعد غزہ میں نہ اسرائیل اور نہ حماس کوئی بھی حکومت نہیں کرے گا۔اسرائیلی وزیر دفاع نے ایک پریس کانفرنس میں مزید کہا کہ غزہ دہشت گردی کا اڈہ ہے اور غزہ سے ہزاروں شہری خان یونس اور رفح کی طرف نقل مکانی کر چکے ہیں۔ اسرائیلی فوج حماس کو تباہ کر دے گی۔ انہوں نے شہریوں سے شمالی غزہ سے نکل جانے پر زور دیا۔اسرائیلی وزیر دفاع نے کہا کہ ان کی فوج غزہ میں رہائشی علاقوں کے اندر لڑ رہی ہے۔ غزہ میں حماس کے رہنما یحییٰ سنوار اپنے ٹھکانے میں الگ تھلگ ہوچکے ہیں۔اسرائیلی وزیر دفاع نے اصرار کرتے ہوئے کہا کہ “ہم پر دباؤ بڑھے گا، لیکن ہم حماس کی شکست اور یرغمالیوں کی واپسی سے پہلے لڑائی بند نہیں کریں گے”۔ ساتھ ہی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ان کا حزب اللہ کے ساتھ جنگ چھیڑنے کا کوئی ارادہ نہیں لیکن انہوں نے اپنی تقریر میں ذکر کیا کہ اب تک حزب اللہ کے تقریباً 70 جنگجو مارے گئے ہیں۔دوسری جانب فلسطینی خبر رساں ایجنسی نے بتایا کہ اسرائیلی طیاروں نے غزہ کی پٹی کے وسط میں واقع جبالیہ پناہ گزین کیمپ میں ایک مکان کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں 9 افراد جاں بحق اور دیگر زخمی ہوگئے۔کل منگل کو اسرائیلی “i24 نیوز” ٹیلی ویڑن نے اطلاع دی کہ تل ابیب اور اس کے آس پاس کے علاقوں اور جنوبی اسرائیل میں میزائلوں کا ایک بیراج فائر کیا گیا ہے۔درایں اثناء حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز نے “شہریوں کو نشانہ بنانے کے جواب میں” دوبارہ تل ابیب اور اس کے آس پاس کے علاقوں پر راکٹ حملوں کا اعلان کیا۔ اسلامی جہاد تحریک کے عسکری ونگ القدس بریگیڈز نے بھی جنوبی اسرائیل میں گوش دان، سدیروت اور میفلاسیم کے قصبوں پر راکٹ باری کا اعلان کیا۔