تاثیر،۲۷ نومبر۲۰۲۳:- ایس -ایم- حسن
’ادارہ ادب اسلامی ہند ‘کی بتیا یونٹ کے زیر اہتمام نثری و شعری پروگرام کا انعقاد
بتیا، 27 نومبر (محمد قمر الزماں) ’عالمی یوم اردو ‘اور ’یوم قومی تعلیم‘ کے حوالے سے’ادارہ ادبِ اسلامی ہند ‘کی بتیا یونٹ کے زیر اہتمام گزشتہ 26 نومبر کو نثری و شعری پروگرام منعقد کیا گیا۔اردو گرلس اسکول ، امام باڑہ، بتیا میںمنعقد مذکورہ پروگرام کے نثری سیشن کے دوران معاشرے میں اردو کے رواج، تعلیم کے حصول اور باہمی واداری سے متعلق مختلف موضوعات پر مقالے پڑھے گئے۔معروف فیزیشین ڈاکٹر رؤف الاعظم نے’فروغ اردو کیوں اور کیسے ؟‘کے عنوان سے اپنا مقالہ پیش کیا۔پروفیسر فاروق اعظم نے’ اردو اور اردو طبقہ کی ذمہ داریاں‘ کے موضوع پر اپنی باتیں رکھیں ، ڈاکٹر ایم عارف کے مقالے کا عنوان تھا’ہماری تعلیم اور دور حاضر کے چیلنجز‘، پروفیسر محسن عالم نے ’مسلمانوں پر عائد ذمہ داریاں اور انکی تعلیمی صورت حال ‘ کے حوالے سے گفتگو کی۔ فہیم حیدر ندوی نے ڈاکٹر اقبال اور مذہبی رواداری اور ابوالبرکات شاذ قاسمی نے’ مولانا آزاد کا نظریۂ تعلیم ‘ کے موضو ع پر اظہار خیال کیا۔اس سیشن کا اختتام ا یم جے کے کالج کے سابق صدر شعبۂ اردو پروفیسر شمس الحق، کیدار پانڈے گرلس ہائ اسکول کے پرنسپل صفدر حسین اور پروفیسر ڈاکٹر ظفر امام کے تفہیمی کلمات سے ہوا۔ اس سیشن کےصدر مجیب الحق نے اپنے صدارتی کلمات میں پروگرام کے حوالے سے اپنے تاثرات پیش کرتے ہوئے کئی اہم مشورے دئے۔
پروگرام کا دوسرا سیشن شعر و سخن کے لئے مخصوص تھا۔اس سیشن میں استاد شاعر ابوالخیر نشترؔنے روح کو تڑپادینے والی ایک خوبصورت نظم ’ تضاد ‘ سنائی۔ محمد قمرالزماں قمرؔ نے’ راستہ مختصر نہیں ہے کیا،میری قسمت میں گھر نہیں ہے کیا ،کوئی پتھر ادھر نہیں آتا، پیڑ میں اب ثمر نہیں ہے کیا‘ جیسے اشعار سناکر محفل کو مزید تازہ دم کر دیا۔ ڈاکٹر ظفر امام کے حاصل کلام مصرعے تھے ’’درد کی داستاں نہیں ہے کیا ،جو یہاں ہے وہاں نہیں ہے کیا ،اے ہوا کیوں اداس بیٹھی ہو، ناؤ میں بادباں نہیں ہے کیا‘ ۔ ان کے علاوہ افتخار وصی عرف کریکؔ بتیاوی، عبدالمجید خان مجیدؔ، ڈاکٹر ذاکر حسین ذاکر اور مجیب الرحمٰن نے بھی ایک سے بڑھ کر ایک کلام پیش کئے۔
آخر میں’ ادارہ ادبِ اسلامی ہند ‘ کی مقامی یونٹ کے صدر ڈاکٹر محمد قمر الزماں نے ادارے کے بنیادی مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ صحتمند معاشرے کی تشکیل ہماری ذمہ داری ہے۔ ’ ادارہ ادبِ اسلامی ہند ‘ اسی ذمہ داری سے عہدہ بر آ ہونے کی کوشش میں مصروف ہے۔انھوں نے کہا کہ محض تفریح طبع، خود نمائی اور خود ستائی کی غرض سے سیمینار، مشاعرہ اور مذاکرہ جیسے پروگرام منعقد کرکے شعر و ادب کا حق نہیں ادا کیا جا سکتا ہے۔ پروگرام میں سوشل سوسائٹی سے تعلق رکھنے والی کئی اہم شخصیتوں کے ساتھ بڑی تعداد میں عمائدین شعر و ادب بھی شریک تھے۔پروگرام کے شرکاء میں جماعت اسلامی کے مقامی امیر محمد علی،پروفیسر شوکت علی ، ڈاکٹر آفتاب عالم، نصیر عالم ، نذیر عالم ، جمیل احمد( گلوبل کمپیوٹر)، سید ارشاد اختر دلارے ، دلنواز احمد ، سید ابولیث اختر اور تسنیم احمد، شمیم خان کے نام اہم ہیں۔پرگرام کو کامیاب بنانے میں ابراہم مبشر،اشفاق اختر، عرش اعظم ، فرحان اختر اورمحمد دلدار کی پرخلوص محبت شامل تھی۔پرگرام کی نظامت ڈاکٹر محمد قمر الزماں نے کی ۔ ادارے کے مقامی سکریٹری فہیم حیدر ندوی کے اظہار تشکر کے ساتھ پروگرام اختتام پذیر ہوا۔