تاثیر،۲۱ نومبر۲۰۲۳:- ایس -ایم- حسن
جیو ٹرو 5 جینیٹ ورک بنگال کے بیشتر حصوں تک پہنچا
ریلائنس ریٹیل 200 نئے اسٹور کھولے گا
ریلائنس فاؤنڈیشن مشہور کالی گھاٹ مندر کا دوبارہ احیا کررہا ہے
ریلائنس نے اب تک بنگال میں 45 ہزار کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کر چکی ہے
کولکتہ 21 نومبر 2023 ۔ریلائنس انڈسٹریز کے چیئرمین مکیش امبانی نے مغربی بنگال میں 20 ہزار کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے۔ یہ سرمایہ کاری اگلے تین سالوں میں کی جائے گی۔ کولکتہ میں جاری ساتویں بنگال گلوبل بزنس سمٹ میں مکیش امبانی نے کہا کہ “ریلائنس بنگال کی ترقی میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گی۔ ریلائنس نے اب تک بنگال میں تقریباً 45,000 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی ہے۔ ہم اگلے تین سالوں میں 20 ہزار کروڑ روپے کی اضافی سرمایہ کاری کریں گے۔
20 ہزار کروڑ روپے کی یہ سرمایہ کاری ٹیلی کام، ریٹیل اور بائیو انرجی کے شعبوں میں کی جائے گی۔ امبانی نے کہا کہ ہم 5G کو ریاست کے ہر کونے تک لے جا رہے ہیں، خاص کر دیہی بنگال کو جوڑا جا رہا ہے۔ ہم نے بنگال کے بیشتر حصوں کا احاطہ کیا ہے۔ جیو کا نیٹ ورک ریاست کی 98.8% آبادی اور کولکتہ ٹیلی کام سرکل میں 100% آبادی کا احاطہ کرتا ہے۔جیو کا مضبوط نیٹ ورک مغربی بنگال میں بڑے پیمانے پر روزگار کے ساتھ ساتھ تعلیم، صحت کی دیکھ بھال اور زراعت کو فروغ دے گا۔
ریلائنس ریٹیل اگلے دو سالوں میں مغربی بنگال میں تقریباً 200 نئے اسٹور کھولنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ اس وقت بنگال میں تقریباً 1000 ریلائنس اسٹور کام کر رہے ہیں جو بڑھ کر 1200 ہو جائیں گے۔ مکیش امبانی نے کہا کہ سینکڑوں چھوٹے اور درمیانے درجے کے تاجر اور بنگال کے تقریباً 5.5 لاکھ گروسری دکاندار ہمارے ریٹیل کاروبار سے وابستہ ہیں۔ نئے سٹورز کے کھلنے سے انہیں فائدہ ہو گا۔ بنگال کے بہت سے علاقائی برانڈز جیسے پربھوجی، مکھروچک، سٹی گولڈ، بسق فارم کا حوالہ دیتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ ریلائنس ریٹیل کے ذریعے ہم ان برانڈز کو پورے ملک میں لے جا رہے ہیں۔
ریلائنس، بھارت کی سب سے بڑی بایو انرجی پروڈیوسر، اگلے تین سالوں میں 100 کمپریسڈ بائیو گیس پلانٹ لگائے گی۔ یہ پلانٹس 5.5 ملین ٹن زرعی باقیات اور نامیاتی فضلہ استعمال کریں گے۔ اس سے کاربن کے اخراج کو تقریباً 2 ملین ٹن کم کرنے میں مدد ملے گی اور سالانہ 2.5 ملین ٹن نامیاتی کھاد پیدا ہو گی۔ مکیش امبانی نے کہا کہ ہم کسانوں کو بڑے پیمانے پر انرجی پلانٹ لگانے میں مدد کریں گے۔ اس سے وہ خوراک فراہم کرنے والے کے ساتھ توانائی فراہم کرنے والے بھی بن سکیں گے اور ان کی آمدنی میں بھی اضافہ ہوگا۔