تاثیر،۲۶ نومبر۲۰۲۳:- ایس -ایم- حسن
چنڈی گڑھ، 26 نومبر:۔ ہریانہ اور پنجاب کے کسانوں کے چنڈی گڑھ میں تین روزہ احتجاج کے حوالے سے دونوں ریاستوں اور چنڈی گڑھ کی پولیس محتاط ہوگئی ہے۔ کسانوں کے جتھے ہفتہ کو رات بھر موہالی اور پنچکولہ کی سرحد پر جمع ہوتے رہے۔ پنجاب اور ہریانہ سے آنے والے کسانوں کو چنڈی گڑھ میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے اتوار کی صبح سے ہی دارالحکومت کی تمام سرحدوں کو سیل کر دیا گیا ہے۔
متحدہ کسان مورچہ اور بھارتیہ کسان یونین نے چنڈی گڑھ میں آج (26 نومبر) سے 28 نومبر تک بڑے احتجاج کا انتباہ دیا ہے۔ احتجاج کرنے والے کسانوں کا مطالبہ ہے کہ مرکزی حکومت نے کسان یونینوں سے جو وعدے کیے تھے، وہ پورے نہیں ہوئے ہیں۔ ابھی تک کسانوں کی تحریک کے دوران درج مقدمات بھی واپس نہیں لیے گئے ہیں۔ ایسے میں یہ مظاہرہ مرکزی حکومت کے وعدوں کے خلاف احتجاج میں کیا جائے گا۔
ہریانہ اور پنجاب کے کسانوں کے 3 روزہ احتجاج کے پیش نظر چنڈی گڑھ پولیس نے انہیں سرحد پر روکنے کی تیاریاں کی ہیں۔ مظاہرین کو سرحد پر ہی روکا جائے گا۔ اس کے لیے پولیس کی جانب سے بیریکیڈنگ کی گئی ہے۔ چنڈی گڑھ پولیس نے عام لوگوں کے لیے ایک ایڈوائزری بھی جاری کی ہے۔ اتوار سے تین دن کے لیے چنڈی گڑھ، موہالی اور پنچکولہ میں روٹ ڈائیورٹ رہیں گے ۔
26، 27 اور 28 نومبر کو چنڈی گڑھ میں احتجاج کے لیے کسان موہالی اور پنچکولہ میں جمع ہوئے ہیں۔ اس کے بعد وہ ٹریکٹر ٹرالی کے ساتھ چنڈی گڑھ کی سرحد میں داخل ہونے کی کوشش کریں گے۔