تاثیر،۳۰ نومبر۲۰۲۳:- ایس -ایم- حسن
نئی دہلی ،30نومبر:ہندستان میں افغانستان کے سفارتخانہ کا کنٹرول اب طالبان حکومت نے اپنی تحویل میں لیا ہے اور جلد ہی یہ اپنا کام کاج شروع کرے گا۔ طالبان کے نائب وزیرخارجہ شیر محمد عباس اسٹین کزائی نے کہا کہ حیدرآباد ،ممبئی میں مقیم افغانستان کے کائونسلیٹ میں سفارت کاروں نے دہلی کا دورہ کیا ۔ جہاں انہوں نے سفارت خانہ کھولنے کے لئے انتظامات کئے ہیں۔ نائب وزیرخارجہ نے کہا کہ ان کی حکومت تمام ہمسایوں کے ساتھ اچھے مراسم رکھنا چاہتا ہے۔ اس سے پہلے پچھلے ہفتے سفارتخانے کے ایک ترجمان نے کہا کہ انہو ںنے اپنا کام کاج بند کیا ہے۔اس سلسلے میں انہوں نے کہا کہ انہیں اپنے فرائض انجام دینے میں بہت مشکلات پیدا ہوئے ہیں اس سے پہلے انہوں نے 30ستمبر سے اپنا کام کاج بند کیا او رامید تھی کہ حکومت ہند ان کے مسائل پر ہمدردی سے غورکریں گے۔
یہ سفارت خانہ سابق صدر اشرف غنی کے نامزدہ سفیر فرید معمون زادہ کررہے تھے۔ لیکن ستمبر سے یہاں پر کوئی کام کاج نہیں ہورہا تھا او رکئی سارے سفارتکار بیرون ملک روانہ ہوگئے۔ معمون زادے نے کہا کہ انہوں نے سفارت کاروں کے ویزہ میں توسیع چاہئے لیکن ایسا نہیں ہوا جس کی وجہ سے وہ او ران کے ساتھی مغربی ملکوں میں منتقل ہوگئے۔ حالانکہ حکومت ہندستان طالبان حکومت کو ابھی تک تسلیم نہیں کیا لیکن اس کا سفارت خانہ کابل میں کام کررہا ہے۔ طالبان حکومت کے آنے کے بعد ہندستان میں وہی سفارت کار رہے جو اس حکومت کے حمایت کار تھے۔ ہندستان کے علاوہ پاکستان ،چین ،ایران اور روس میں بھی طالبان کو سفارت کار چلانے پر کوئی پابندی نہیں اور کئی ملکوں میں ان کی طرف سے نامزد سفیروں کو بھی ذمہ داریاں سنبھالنے کی اجازت دی گئی ہے۔ ا سکا مقصد افغان عوام کو امداد پہنچانے کا ہے۔ امریکہ اور دوسرے مغربی ملکوں نے اپنے سفارت کاروں کو قطر،منتقل کیا۔ نائب وزیرخارجہ نے کہا کہ طالبان حکومت کی یہ خواہش ہے کہ وہ حکومت ہند کے ساتھ اچھے تعلقات رکھے اور اس سلسلے میں سفارت خانہ کو پھر سے کھولے۔ سفارت کاروں کو مالی مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑا اور افغانستان کا جو اسکول اسے بھی بندکرنا پڑا ۔ ا س سال اپریل میں اشرف غنی اور طالبان حکومت کے سفارتکاروں کے درمیان رسہ کشی اس وجہ سے چلی کیونکہ طالبان نے ہندستان کے لئے نیا ناظم المور قائم کیا تھا ۔ طالبان نے قادر شاہ جو کہ سفارتخانہ میں کونسلر کے خدمات انجام دے رہا تھا نے وزارت خارجہ کو ایک خط لکھا جس میں انہوں نے یہ دعوی کیا کہ انہیں نئی حکومت میں ناظم المور قائم کیا ۔ نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ ممبئی اور حیدرآباد میں ان کے کونسل خانہ کام کررہے ہیں اور ہم حکومت ہند کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ اس سلسلے میں وزرات خارجہ نے ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔