میڈیم سونیا گاندھی راہول گاندھی پرینکا گاندھی اور صدر کانگریس کھڑگے جی کی موجودگی میں، گورنر تلنگانہ نے حلف دلایں، ریونت ریڈی وزیر اعلی کو، پہلے لسٹ میں کویی مسلم چہرہ نہیں، پہلے دن ہوءے مایوس، وجہ کوئی خاص! ایم اے فردین‎

تاثیر،۷ دسمبر۲۰۲۳:- ایس -ایم- حسن

خصوصی سیاسی دنگل سے ایم اے ایف/تیرے واعدے پہ جیے ہم تیرے واعدے پہ مرے ہم۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آج ایل بی اسٹیڈیم پہنچے ڈھیروں لوگ اور گواہ بنیں وزیر اعلی ریونت ریڈی صاحب کی تقریب حلف برداری کے، آج کی تقریب میں شرکت کے لیے دہلی کانگریس کی بڑی ٹیم موجود تھی اور سبھوں کی نظر حلف برداری تقریب میں آءیے ہوءے مہمانوں پر تھا، مگر جیسے ہی گورنر نے حلف برداری تقریب تعاون چیف سیکرٹری کے اعلان کے ساتھ آغاز ہوا اور گورنر تلنگانہ نے دلاءیں حلف اور اسطرح سے یکے بعد دیگرے نے حلف لیے، مگر ان فہرست سے مسلم چہرہ شامل نہیں تھا جس کے لئے صبح سے عوام کھڑے ہوئے تھے، خیر سے ابھی صبر کا مقام ہے اور ذرا صبر کریں پھر دیکھیں آگے اگے ہوتا ہے گی، میں تجزیہ نگار ڈاکٹر مختار احمد فردین بھی حیران و ششدر رہ گئے کہ آخر آج کے کیبنیٹ میں کسی مسلم کو وزیر کیوں نہیں بناءے گیے

حلف برداری تقریب کی تیاریاں تیزی سے جاری اور مکمل ہوگیا اور وزیر اعلی بن گئے
تلنگانہ ریاست کو آج 7/دسمبر کو مل جائے گا وزیر اعلی، کانگریس کے لیے سنہرا و یاد گار دن ہوگا ایل بی اسٹیڈیم حیدرآباد میں یہ تقریب ہونے جا رہا ہے ریونت ریڈی جی نے دوران الیکشن پہلے ہی پورے یقین سے 9/دسمبر کا دعوت دے چکے تھے مگر اب یہ تبدیلی ہوا ہے

کرناٹک میں جس طرح سے کرسی کے لئے کچھ لمحے کے لیے جیت کے بعد وزیر اعلی عہدے کے دعوے دار دو کے درمیان ہوءے تھے ویسے ہی تلنگانہ میں کانگریس میں کیی دعویدار سامنے آئے، جبکہ کانگریس کی جیت میں ہر ایک کا اہم ترین کردار رہا ہے
بلخصوص راہول گاندھی جی پرینکا گاندھی اور ریاستی سطح پر بھٹی وکرما جی، ریونت ریڈی اور اقلیتوں کی جانب سے عمران پرتاپ گڑھی اور سب میں اہم ترین رول ادا کرنے میں کرناٹک کے ڈپٹی وزیر اعلی اور وزیر اعلی نے پورا الیکشن کو شاندار طریقے سے  بگڑے حالات کا کنٹرول کرتے ہوئے جیت کی دہلیز پر لانے میں کامیاب ہوئے اور اس کے بعد سے اب وزیر اعلی کے دعویدار ی بھی آسانی سے حل کر لیے جائیں گے
اسلیے کے تلنگانہ کانگریس جو کچھ ماہ پہلے تک بیجان تھی اسمیں تحریک اور جان ڈالنے میں راہول گاندھی اور پرینکا گاندھی، صدر کانگریس کھڑگے جی اور میڈیم سونیا گاندھی نے کے رول اور تلنگانہ میں کانگریس سیشن کے بعد سے جوش و خروش دیکھا گیا اور کانگریس کے ورکرز نے اپنی وفاداری پارٹی کے لئے نبھانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی،
سب باتیں ٹھیک ہیں مگر مسلمانوں میں یہ تجسّس پایا جانے لگا کہ آخر کیبنیٹ میں کسی مسلم چہرہ کو شامل کیوں نہیں کیا گیا، جبکہ اقلیت پر امید تھے کہ ضرور کیبنٹ میں لیا جائے گا اور آج پہلی فہرست میں وزیر اعلی نے کسی مسلم وزیر کو جگہ نہیں دی اسطرح سے لوگوں میں خاصکر مسلم طبقہ میں مایوسی دیکھنے کو ملی اور اب وزیر اعلی سے خواہش کرتے ہیں جلد اپنے دوسری فہرست میں مسلمانوں کو زیادہ سے زیادہ نماءیندگی دینے کی provision رکھے جاءیں۔۔۔۔۔۔ ٹیکنںیکلی اگر دیکھیں تو کویی مسلم امیدوار نہیں جیتے اور ایسے میں داعوے مسلم وزیر کی، مگر یہ ممکن ہے تو پھر کیوں شامل نہیں کیے گئے، تجزیہ نگار ڈاکٹر ایم اے فردین