تاثیر،۲۶ دسمبر۲۰۲۳:- ایس -ایم- حسن
کوئی بھی صحافت تب تک عروج نہیں پاسکتی جب تک اس صحافت کی خود زبان عروج پر نہ ہو۔:عبد الماجد نظامی
شعبۂ اردو ، چودھری چرن سنگھ یونیورسٹی میں دو روزہ عالمی سیمینار کا آغاز
میرٹھ26؍ دسمبر2023ء
یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ زبان وادب کے فروغ میں اردو اخبارات نے کلیدی کردار ادا کیا ہے اور اس حقیقت کو عوام کے سامنے لانے کی ضرورت ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ شعبۂ اردو، چودھری چرن سنگھ یو نیورسٹی کا یہ دوروزہ عالمی سیمینار بعنوان’’ ادب کے فروغ میں اردو اخبارات کا حصہ‘‘ اس ضرورت کو پورا کرنے میں نہایت معاون و مدد گار ثابت ہو گا۔ یہ الفاظ تھے شعبۂ اردو، ڈھاکہ یونیورسٹی کے پروفیسر محمد غلام ربانی کے جو شعبۂ اردو میں منعقد دو روزہ عالمی سیمینار کے افتتاحی اجلاس میںبطور خصوصی مہمان کے ادا کررہے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بنگلہ دیش کے مختلف اردو اخبارات و رسائل مثلاً المشرق، جادو ، ادب اور شاہکار جیسے مجلّوں نے اردو ادب کے فروغ میں نمایاں خدمات انجام دی ہیں۔ہماری کوشش ہوگی کہ ہم ان رسائل و جرائد کی خدمات کو بھی منظر عام پر لائیں ۔ ایک سیمینار کی کامیابی یہ ہے کہ کوئی نتیجہ اس سے نکلے اور میں نے پروفیسر اسلم جمشید پوری کے مشورے سے مصمم ارادہ کرلیا ہے کہ جلد ہی بنگلہ دیش سے’’خودی‘‘ نام سے ایک مجلہ شائع کروں گا۔اردو کے تعلق سے جو ایک خلاء ہے اسے پُر کرنے کی حتی الامکان کوشش کروں گا۔
اس سے قبل پروگرام کا آغاز ایم۔اے سال دوم کے طالب علم محمد طلحہ نے تلا وت کلام پاک سے کیا۔ بعد ازاں نزہت اختر نے ہد یہ نعت پیش کیا۔پرو گرام کی صدارت کے فرائض معروف ادیب و ناقد اور صدر شعبۂ اردو پروفیسر اسلم جمشید پوری نے انجام دیے۔ مہمان خصوصی کے بطورر میڈیا سہارا گروپ کے ایڈیٹر عبدالماجد نظامی نے شرکت کی جبکہ مہمان ذی وقار کے بطور’ تحریک ادب‘‘، بنارس کے مدیر ڈاکٹر جاویدانور شریک ہوئے۔ نظامت کے فرائض شعبے کی استاد ڈاکٹر شاداب علیم نے انجام دیے اور شکریے کی رسم ڈاکٹر آصف علی نے ادا کی۔
صدر شعبۂ اردو،پرو فیسر اسلم جمشید پوری نے مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے عالمی سیمینار کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالی۔
اس مو قع پر اظہار خیال کرتے ہوئے معروف ناقد اور’’ تحریک ادب‘‘، بنارس کے مدیر ڈاکٹر جا ویدانور نے کہا کہ ’’ادب کے فروغ میں اردو اخبارات کا حصہ‘‘ مو ضوع پر شعبۂ اردو، چودھری چرن سنگھ یو نیورسٹی کا یہ دوروزہ عالمی سیمینار ہندوستانی سطح پر شا ید پہلا عالمی سیمینار ہے جو اس عنوان سے منعقد کیا گیا ہے۔ ایک زمانے میں ادب اور صحافت لازم و ملزوم تھے اور اخبارات میں ادب کی اشاعت کا کوئی دن متعین نہیں ہو تا تھا۔ اس سیمینار میں جہاں پرانی تاریخ کے روشن باب پر گفتگو ہوئی وہیں تاریخ کے اس روشن باب کو عصر حاضر میں عملی جامہ کیسے پہنایا جائے اس تعلق سے مشورے ہوئے اور اظہار خیال کیا گیا۔ میں صدر شعبۂ اردو پروفیسر اسلم جمشید پوری صاحب اور ان کی پوری ٹیم کا شکر گذار ہوں کہ اس عظیم سیمینار میں مجھے اپنے خیالات کے اظہار کا موقع عطا فرما یا۔
مہمان خصوصی عبد الماجد نظامی نے شعبۂ اردو کے20سال مکمل ہونے پر مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ ادب اور صحافت کا پھول اور خوشبو جیسا رشتہ ہے۔ اردو صحافت کی ابتدا ایک تحریک کی شکل میں ہوئی اور اردو صحافت آج بے باکی سے زندہ ہے۔اردو صحافت کو ایک طبقے کی زبان بنا کر رکھا گیا با وجود اس کے اس نے خوب ترقی کی ہمیں چاہئے کہ ہم حب الوطنی کے ساتھ ہی اپنی زبان کو بھی خوب فروغ دیں۔کوئی بھی صحافت تب تک عروج نہیں پاسکتی جب تک اس صحافت کی خود زبان عروج پر نہ ہو۔انہوں نے مزید کہا کہ دو روزہ بین الا قوامی سیمینار میں پروفیسر اسلم جمشید پوری نے ملک و بیرون ملک کے مختلف اسکالرز کو یکجا کر کے علم کی جو شمع روشن کی ہے اس کی ضیاء سے نئی نسل کے اذہان و قلوب منور ہوں گے اور اس طرح کی علمی و ادبی محفلیں برابر آرستہ ہو تی رہیں تو یقینا اردو کا مستقبل شاندار اور تابناک ہو گا۔
اس دوران معروف ادیب وشاعر عارف نقوی، جرمنی کی نئی کاوش’’کانٹے اور پھول‘‘[افسانچوں کا مجموعہ] کا اجراہ بھی مہمانان کے ہاتھوں عمل میں آ یا۔
شام بجے سے معروف اور شہرۂ آفاق گلو کار محمد رفیع کے99ویں یوم پیدائش پر تان سین ویلفیئر ایسو سی ایشن ،میرٹھ کی شاندار پیش کش ’’ایک شام رفیع کے نام ‘‘ کا انعقاد بھی عمل میں آ یا جس میں مختلف فن کا روں نے محمد رفیع کے سدا بہار نغموں کو اپنی آواز دے کر محفل کو گلزار کردیا اور محمد رفیع کو خراج عقیدت پیش کیا۔
اس موقع پر ڈاکٹر الکا وششٹھ،ڈاکٹر شبستاں آس محمد،انجینئر رفعت جمالی، شکیل سیفی،حاجی عادل چودھری،جاوید رائو،ٹھاکر شمشیر سنگھ، پنکج جولی،ڈاکٹر پونم کمار،،اجیت کمار، مفتی نعیم،برج بالا ساگوان،سنجے کمار گپتا، آفاق خاں، ذیشان خاں، سید مریم الٰہی، شہناز، پروین، عظمیٰ سحر، فرحت اختر، نزہت اختر، ماہِ عالم، محمد شمشاد،محمد عمران،عرفان عارف،شاہِ زمن،عمائدین شہر اور کثیر تعداد میں طلبہ و طالبات نے شر کت کی۔