سبھی پارٹیا متحد ہیں

تاثیر،۲۵ دسمبر۲۰۲۳:- ایس -ایم- حسن

سی ووٹر نے اے بی پی نیوز کے ساتھ مل کر بہار میں لوک سبھا الیکشن 2024 کے حوالے سے ایک رائے شماری کی ہے۔ بہار کے حوالے سے کرائے گئے رائے عامہ کے سروے کو بی جے پی کی قیادت والی این ڈی اے اور اپوزیشن جماعتوں کے’’انڈیا‘‘  اتحاد دونوں کے لیے پریشانی کا سبب مانا جا رہا ہے۔ درحقیقت رائے عامہ کے جائزوں میں انڈیا الائنس اور این ڈی اے دونوں کو اتنی سیٹیں ملتی نظر آ رہی ہیں، جو دونوں کی امیدوں کے بر عکس ہیں۔دونوں اتحادوں کو بہار سے بہت امیدیں وابستہ ہیں۔ظاہر ہے ایسے میں رائے عامہ کے نتائج کو دونوں اتحادوں کے لیے قطعی حوصلہ افزا نہیں قرار دیا جا سکتا ہے۔
در اصل اے بی پی نیوز کے ساتھ سی ووٹر کے رائے شماری کے نتائج میں کہا گیا ہے کہ بی جے پی کے زیرقیادت این ڈی اے اتحاد کو 2024 میں ہونے والے لوک سبھا انتخابات میں ریاست بہار میں 16 سے 18 سیٹیں مل سکتی ہیں۔ اوپنین پول کے نتائج میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ جے ڈی یو، آر جے ڈی، کانگریس سمیت تمام اپوزیشن جماعتوں کو شامل کرکے بنائے گئے ’’انڈیا‘‘ اتحاد کو 21 سے 23 نشستیں ملنے کی امید ہے۔ جبکہ دیگر کو صفر سے 2 نشستیں مل سکتی ہیں۔اے بی پی نیوز کے ساتھ سی ووٹر کی رائے شماری کا اندازہ لگایا گیا ہے کہ بہار میں بی جے پی کی قیادت والی این ڈی اے کو 39 فیصد ووٹ مل سکتے ہیں۔ جبکہ لالو،نتیش اور راہل گاندھی کی قیادت میں ’’انڈیا‘‘ اتحاد کو 43 فیصد ووٹ ملنے کا اندازہ ہے۔ دیگر کو 18 فیصد ووٹ ملنے کی امید ہے۔ اگر اس طرح دیکھا جائے تو انڈیا الائنس کو این ڈی اے سے4 فیصد زیادہ ووٹ ملتے نظر آتے ہیں۔اگر ہم بہار میں این ڈی اے اتحاد کی بات کریں تو اس میں سب سے بڑی پارٹی بی جے پی ہے۔  وہیں اس وقت سابق سی ایم جیتن رام مانجھی کے’’ ہندوستان عوام مورچہ‘‘، چراغ پاسوان کی’’ لوک جن شکتی پارٹی‘‘ (رام ولاس)، مرکزی وزیر پشوپتی پارس کی’’ لوک جن شکتی پارٹی‘‘ (پارس گروپ) پوری طرح ایک ساتھ دکھائی دے رہی ہیں۔ ساتھ ہی اپیندر کشواہا کی پارٹی بھی این ڈی اے کے ساتھ ہونے کی امید ہے۔ مکیش سہنی کے وی آئی پی کو بھی این ڈی اے میں لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔جب کہ بھارت اتحاد میں بہار کے حکمراں نتیش کمارکے جے ڈی یو، لالو پرساد یادوکے آر جے ڈی، کانگریس اور تمام بائیں بازو کی جماعتیں شامل ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ2019کے انتخابات میں، جب بی جے پی نے نتیش کمار کی جے ڈی یو اور رام ولاس پاسوان کی لوک جن شکتی پارٹی کے ساتھ الیکشن لڑا تھا، اس وقت اتحاد نے بہار میں لوک سبھا کی 40 میں سے 39 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔ اس بار کے اوپینین پول میں 16 سے 18 سیٹوں کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ اس طرح دیکھا جائے تو این ڈی اے اتحاد کو تقریباً 21 سے 23 سیٹوں کا براہ راست نقصان ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ اتنی سیٹوں کا نقصان لوک سبھا میں 272 کی اکثریتی تعداد کو متاثر کر سکتا ہے۔ اِدھرلالو اورنتیش کے ’’انڈیا‘‘ اتحاد کو بہار سے بہت زیادہ توقعات ہیں۔ یہ اتحاد 2024 کے لوک سبھا انتخابات سے 2015 کے بہار اسمبلی انتخابات کی طرح نتائج کی توقع کر رہا ہے۔ انڈیا الائنس کو امید ہے کہ وہ 2024 میں بہار سے بی جے پی کی قیادت والی این ڈی اے کا مکمل صفایا کرنے میں کامیاب ہو جائے گی۔ تاہم اے بی پی کے رائے شماری میں اس کا کوئی اشارہ نہیں دکھائی دے رہا ہے۔ اگر 2019 کے نتائج سے موازنہ کیا جائے تو انڈیا الائنس کو 20 سے 22 سیٹیں مل رہی ہیں۔2019 کے لوک سبھا انتخابات میں آر جے ڈی ایک بھی سیٹ جیتنے میں کامیاب نہیں ہوئی تھی، جب کہ کانگریس کو صرف ایک سیٹ ہاتھ لگی تھی۔ 2019 میں جے ڈی یو این ڈی اے کا حصہ تھا۔  اس نقطہ نظر سے اگر انڈیا الائنس بہار میں 21 سے 23 سیٹیں جیت بھی لیتا ہے تو بھی یہ بی جے پی کو زیادہ نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔ کیونکہ 2019 میں این ڈی اے کو 352 سیٹیں ملی تھیں۔ وہیں بی جے پی کو اکیلے 303 سیٹیں حاصل ہوئی تھیں۔
اِدھر مرکز کے اقتدار سے بی جے پی کو بے دخل کرنے کے عزم کے ساتھ بہار کے وزیر اعلیٰ اپنی پارٹی کی سطح سے  پوری طرح سے سنجیدہ ہیں۔وہ لوک سبھا انتخابات کے حوالے سے اس ماہ کے آخر میں اپنے زمینی عہدیداروں سے دہلی میں ملاقات کرنے والے ہیں۔ پارٹی کی نیشنل ایگزیکٹو اور نیشنل کونسل کی میٹنگ 29 دسمبر کو دہلی کے کانسٹی ٹیوشن کلب میں ہوگی ۔جے یو ڈی یو کی اس میٹنگ کو لے کر بہار کے سیاسی حلقوں میں کئی طرح کی قیاس آرائیاں ہونے لگی ہیں۔ اپنے عہدیداروں سے رائے مشورہ کرکے نتیش کمار اپنی پارٹی کے مستقبل کی حکمت عملی پر کوئی اہم فیصلہ بھی لے سکتے ہیں۔ویسے کہا تو یہی جا رہا ہے کہ پارٹی کی نیشنل ایگزیکٹو اور نیشنل کونسل کی میٹنگ میں نیشنل سب سے پہلے ملک کی موجودہ صورتحال پر بات کی جائے گی۔ اس صورتحال میںجےڈیو کا کیا موقف ہونا چاہئے، اس پر بات کی جائے گی۔ساتھ ہی یہ بھی طے کیا جائے گا کہ لوک سبھا انتخابات میں پارٹی کی کیا حکمت عملی ہوگی۔اس کے علاوہ لوک سبھا انتخابات کے لئے سیٹ شیئرنگ کے معاملے بھی رائے مشورہ ہوگا اور اپنی موجودہ 16 سیٹوں کو ہر حال میں بچانے کی تدبیر پر غور کیا جائے گا۔اُدھر کانگریس ہے کہ کھل کر ابھی کچھ بول نہیں رہی ہے۔کچھ دنوں تک یہی صورتحال بر قرار رہی توبہار کی سطح پر جے ڈی یو اور آر جے ڈی کانگریس سے الگ ہٹ کر اپنا فیصلہ بھی سنا سکتے ہیں۔حالانکہ نتیش کمار اور لالو پرساد یادو کانگریس کے رویہ کے حوالے سے یہ کہہ چکے ہیں کہ اپوزیشن اتحاد ’’انڈیا ‘‘ میں شامل سبھی پارٹیا متحد ہیں۔