تاثیر،۲۶ دسمبر۲۰۲۳:- ایس -ایم- حسن
نئے سال سے ٹھیک پانچ دن قبل بہار میں کانٹریکٹ بیسڈ تقریباً 4.45 لاکھ اساتذہ کو بہار کی نتیش حکومت نے بہت بڑا تحفہ دیاہے۔ ریاست میں تعینات ان کانٹریکچول اساتذہ کو اب ریاستی ملازمین کا درجہ مل جائے گا۔ اس امر کا فیصلہ کل بروز منگل وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی صدارت میں ہوئی ریاستی کابینہ کی میٹنگ میں بہار اسکول اسپیشل ٹیچر رولز 2023 کو منظوری دے دی گئی ۔ کانٹریکچول اساتذہ کافی عرصے سے اس فیصلے کا انتظار کر رہے تھے۔ جلد ہی محکمہ تعلیم کی جانب سے ان اساتذہ کی اہلیت کی جانچ کے لئے امتحان لیا جائے گا۔امتحان میں جو اساتذہ کامیاب ہوں گے، انھیںریاستی ملازمین کا درجہ دیا جائے گا۔
کانٹریکٹ بیسڈ تقریباً 4.45 لاکھ اساتذہ کو ایک مشت ریاستی ملازمین کو تمام تر متعلقہ سہولیات فراہم کرنے کا فیصلہ کوئی معمولی بات نہیں ہے۔آئندہ لوک سبھا انتخابات سے پہلے نتیش حکومت کا یہ بڑا فیصلہ مانا جا رہا ہے۔ اسی سال حکومت نے بہار ٹیچر مینول میں ترمیم کی تھی۔ نئے قوانین میں یہ تجویز کیا گیا تھا کہ ملازم اساتذہ کو ریاستی ملازم بننے کے لیے بی پی ایس سی کا امتحان پاس کرنا ہوگا۔ ریاست کے کانٹریکچول اساتذہ اس فیصلے کے خلاف سڑکوں پر اتر آئے۔راجدھانی پٹنہ سے لے کر ضلع سطح پر خوب احتجاج ہوا۔ اس کے بعد سی ایم نتیش کمار نے نئے قوانین پر نظرثانی کا یقین دلایا۔ اب حکومت نے پرانے ضابطےکو ختم کر دیا ہے۔ کانٹریکٹ بیسڈ اساتذہ کو اب ریاستی ملازمین بننے کے لیے بی پی ایس سی کا امتحان پاس نہیں کرنا پڑے گا۔ تاہم، ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے اہلیت کا امتحان ضرور لیا جائے گا۔ اس امتحان کو کامپٹنسی ٹسٹ کا نام دیا گیا ہے۔ کامپٹنسی ٹسٹ ایک سال کے اندر لیا جائے گا۔ پاس ہونے کے لئے تین مواقع دئے جائیں گے۔ پاس ہونے والے اساتذہ کو ہی سرکاری ملازم کا درجہ حاصل ہو گا۔جن اساتذہ کو ریاستی ملازمین کا درجہ ملے گا، انہیں پے گریڈ کا فائدہ ملے گا۔ اس اصول کے نفاذ کے بعد پرائمری اساتذہ (کلاس 1 تا 5) کی بیسک تنخواہ تقریباً 25 ہزار روپے ہوگی۔ جبکہ سیکنڈری ٹیچرز (کلاس 6 سے 8) کی بیسک تنخواہ 28 ہزار روپے، ہائیر سیکنڈری ٹیچرز (کلاس 9 سے 10) کی 31 ہزار روپے ہے اورپلس ٹو اساتذہ کی بیسک تنخواہ 32 ہزار روپے ہوگی ۔ اس کے علاوہ آٹھ سال میںپروموشن کا بھی فائدہ ملے گا۔ان تمام اساتذہ کو اب ’’اسسٹنٹ ٹیچر‘‘ کہا جائے گا۔
بہار کے اسکولوں کے تعلیمی نظام کو بہتر سے بہتر بنانے میں شب و روز لگےمحکمہ تعلیم کے ایڈیشنل چیف سکریٹری کے کے پاٹھک کا کہنا ہے کہ حکومت کے اس فیصلے سے موجودہ پنچایتی راج اور بلدیاتی اداروں کے تحت کام کرنے والے اساتذہ اور لائبریرین کو فائدہ ملے گا۔ اس ضابطے کے تحت ملازمت کرنے والے اساتذہ ریاستی ملازمین کے نئے کیڈر میں شامل ہو سکیں گے۔ایڈیشنل چیف سکریٹری کے کے پاٹھک کا ماننا ہے کہ اس فیصلے کے بعد ریاست میں پرائمری وسیکنڈری تعلیم کا مؤثر انتظام آسان ہو جائے گا۔اس سے تعلیم کے معیار میں بہتری آئے گی۔ریاست میں تعلیم کاماحول بنے گا ۔اس فیصلے کے تناظر میں جیسے ہی ان کانٹریکٹ بیسڈ اساتذہ کو ریاستی ملازم کا درجہ ملے گا، انھیں من پسند تبادلہ، پروموشن، تنخواہ میں اضافہ اور مہنگائی بھتہ سمیت دیگر تمام قابل ادا سہولیات کا فائدہ ملنے لگے گا۔
اُدھر ایک طرف حکومت کے اس خوش آئند فیصلے سے ریاست بہار کے تقریباً 4.45 لاکھ گھروں میں کل سے ہی نئے سال کا جشن منانے کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے، وہیں دوسری جانب محکمہ تعلیم کے ایڈیشنل چیف سکریٹری کے کے پاٹھک ٹیچر بننے کی تیاری کرنے والے نوجوانوں کو بڑی خوشخبری سنائی ہے۔انھوں نے اعلان کیا ہے کہ اب ہر سال 40 ہزار سے زائد اساتذہ بھرتی کیے جائیں گے۔ اس لیے جو طلبہ تیاری کر رہے ہیں، انہیں اپنے مطالعے پر خاص توجہ دینی چاہئے۔کے کے پاٹھک کے مطابق ہر سال تقریباً 50 سے 60 ہزار اساتذہ کی تقرری کی جانی ہے۔ کیونکہ اساتذہ ہر سال ریٹائر ہوتے ہیں۔ اس وجہ سے بہار پبلک سروس کمیشن سے درخواست کی گئی ہے کہ اساتذہ کی تقرری کو بھی سالانہ کیلنڈر میں شامل کیا جائے۔
قابل ذکر ہے کہ بی پی ایس سی نے سب سے پہلے 1 لاکھ 70 ہزار اساتذہ کی تقرری کے لیے اشتہار جاری کیا تھا، جس کے ذریعے ایک لاکھ22ہزار اساتذہ کو تقرری نامہ دیا گیا۔ پھر دوسرے مرحلے میں اب تک کامیاب ہوئے 22 ہزار سے زیادہ اساتذہ کی تقرری کا عمل جاری ہے۔ اس وقت ریاست میں 6 لاکھ اساتذہ کا کیڈر ہے۔ سالانہ ریٹائرمنٹ کی شرح 10 فیصد ہے۔کے کے پاٹھک کے مطابق اگلے سال اگست کے مہینے میں بھی 40 ہزار اساتذہ کو بحال کر دیا جائے گا۔کے کے پاٹھک کے ذریعہ دی گئی اس خوش خبری نے اساتذہ کی ملازمت میں جانے کی خواہش رکھنے والے نوجوانوں میں جوش بھر دیا ہے۔دوسری طرف سیاسی گلیاروں میں یہ چرچا ہے کہ جیسے جیسے لوک سبھا اور بہار اسمبلی انتخابات کے دن قریب آ رہےہیں، ریاستی حکومت بڑے اطمینان سے 10 لاکھ نوجوانوں کو ملازمت دینےاور دس لاکھ نوجوانوں کو روزگار سے جوڑنے کے اپنے ہدف کو چھونے کی کوشش میں شب وروزکوشاں ہے۔
************************