تاثیر،۱۳ دسمبر۲۰۲۳:- ایس -ایم- حسن
لوک سبھا انتخابات 2024 میں بس اب چند ماہ باقی رہ گئے ہیں۔ بی جے پی اس کے لئے بہت پہلے سے اپنی تیاریوں میں جٹی ہوئی ہے۔اِدھر بی جے پی کو چیلنج کرنے کے مقصد سے بنے اپوزیشن اتحاد ’’انڈیا‘‘ابھی بھی سرد مہری کا شکار ہے۔اپوزیشن اتحاد نے ابھی تک یہ طے نہیں کیا ہے کہ اس کی جانب سے وزیر اعظم کا چہرہ کون ہے۔ہو سکتا ہے کہ ’’انڈیا‘‘ کی اگلی میٹنگ میں اس پہلو پر غور کیا جائے۔ کانگریس کے کئی لیڈر بہت پہلے سے راہل گاندھی کو پی ایم امیدوار بنانے کی بات کھل کر کرتے رہے ہیں۔ان میں چھتیس گڑھ کے سابق سی ایم بھوپیش بگھیل اور راجستھان کے سابق سی ایم اشوک گہلوت کے نام سر فہرست ہیں۔اس فہرست میںکانگریس لیڈر راشد علوی کا نام بھی شامل ہے۔راشد علوی نے آج سے تقریباََ چار ماہ قبل بھی راہل گاندھی کو وزیر اعظم کا امیدوار بنانے کی بات کہی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ 2024 میں ہمیں امید ہے کہ کانگریس سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھرے گی اور راہل ملک کے پی اے بنیں گے۔راہل گاندھی کو تب پی ایم کا چہرہ بنائے جانے کی بات اس لئے ہو رہی تھی کیوں کہ کانگریس کو پوری امید تھی کہ پانچ ریاستوں میں ہوئے حالیہ انتخابات میں کم سے کم تین ریاستوں میں وہ اپنی حکومت بنائے گی، لیکن ایسا نہیں ہو سکا ۔ فی الحال کانگریس بیک فٹ پر ہے۔اب حالت یہ ہے کہ کانگریس کے بیچ سے ہی یہ آواز اٹھنے لگی ہے کہ اپوزیشن اتحاد ’’انڈیا‘‘ کی قیادت بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کو سونپ دینی چاہئے۔بہار کے دو کانگریسی رہنماؤں نے کانگریس کے موقف کے خلاف اظہار خیال کرکے بہار کی سیاست میں ہلچل مچا دی ہے۔
پانچ ریاستوں کے انتخابی نتائج میں عبرتناک شکست کے حوالے سے بکسر کے ایم ایل اے سنیل تیواری عرف منا تیواری نے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کو وزیر اعظم بنانے کے لیے محاذ کھول دیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ’’ نتیش کمار بھارت اتحاد کی قیادت کریں گے تو بہتر نتائج سامنے آئیں گے۔ مکر سنکرانتی کے بعد نتیش کمار کو ایک اہم عہدہ دے کر’’ انڈیا ‘‘ اتحادکی قیادت سونپی جائے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ آئندہ لوک سبھا انتخابات 2024 اگر بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی قیادت میں لڑے جائیں تو بہتر نتائج سامنے آئیں گے۔ کانگریس کو بڑا دل دکھانا چاہیے اور ’’انڈیا‘‘ اتحاد کی قیادت نتیش کمار کو سونپ دینی چاہیے۔ نتیش کمار بہار میں ہر شعبے میں مسلسل اچھا کام کر رہے ہیں۔ نتیش کمار کی قیادت میں الیکشن لڑناملک کے حق میں بہترہو گا۔ نتیش کمار نے ملک میں اپوزیشن جماعتوں کو متحد کرنے میں اہم رول ادا کیا ہے۔ وہ اتحاد کی قیادت کرنے کی بھر پور اہلیت رکھتے ہیں۔‘‘کانگریس کے اندر سے نتیش کمار کو قیادت سونپنے کی بات پہلی بار نہیں ہو رہی ہے۔چند دنوں قبل بہار کے نوادہ ضلع کی کانگریس ایم ایل اے نیتو سنگھ نے بھی نتیش کمار کو پی ایم امیدوار بنانے کی بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ 2024 کے لوک سبھا انتخابات نتیش کمار کی قیادت میں ہونے چاہئیں۔
واضح ہو کہ جے ڈی یو کے کئی وز یروں اور ترجمانوں کے ذریعہ نتیش کمار کو وزیر اعظم بنانے کا نعرہ لگائے جانے کے بعد ریاستی کانگریس دو گروپ میں منقسم نظر آتی ہے۔ ایک گروپ راہل گاندھی کو وزیر اعظم بنانا چاہتا ہے اور دوسرا گروپ نتیش کمار کو ۔اس مہم میں کانگریس کا ایک گروپ آر جے ڈی سپریمو لالو پرساد یادو کی مہم کے ساتھ کھڑا ہے جو’’انڈیا‘‘ اتحاد کی میٹنگوں میں کسی نہ کسی بہانے راہل گاندھی کو وزیر اعظم بنانے کا مسئلہ مسلسل اٹھاتے رہتے ہیں۔ کانگریس کا یہ گروپ آر جے ڈی سپریمو لالو پرساد کو بہت عزت دیتا ہے۔ وہ لالو پرساد کو کبھی سونے کا تاج پہناتا ہے اور شری کرشن سنگھ کی سالگرہ پر انہیں مہمان خصوصی بھی بناتاہے۔دوسری طرف کانگریس کا دوسرا گروپ اراکین اسمبلی نیتو سنگھ اور منا تیواری کے موقف کے ساتھ ہے۔وہ نتیش کمار کی قیادت میں لوک سبھا انتخابات 2024 لڑنے کا مشورہ دیتا ہے اور ببانگ دہل کہتا ہے کہ مکر سنکرانتی کے بعد انڈیا الائنس کی باگ ڈور نتیش کمار کو سونپ دی جائے۔
دراصل، کانگریس کے اندر کی یہ لڑائی ان دنوں اپنے عروج پر ہے۔ شایدیہی وجہ ہے کہ ریاستی صدر اکھلیش سنگھ پارٹی کے اندر کوئی ڈسپلن قائم نہیں کر پا رہے ہیں۔نتیجہ کے طور پر جس کو کوئی پسند کرتا ہے کھلے عام اس کے حق میں بیانات دے رہا ہے۔ اگر کانگریس کے اعلیٰ لیڈروں یا ترجمانوں کی بات کی جائے تو وہ پہلے اپنے من کی بات کہہ دیتے ہیں اور جب ان کے بیان سے پارٹی کی کرکری ہوتی ہے تو جھٹ سے کہہ دیتے ہیں کہ یہ ان کا ذاتی بیان ہے، پارٹی کا نہیں۔ سچ یہ بھی ہے کہ جس دن آر جے ڈی سپریمو لالو پرساد کو شری کرشن سنگھ کےیوم پیدائش پر مہمان خصوصی کے طور پر مدعو کیا گیا تھا، اسی دن کانگریس تقسیم ہو گئی تھی۔ یہ پہلا موقع تھا جب لالو پرساد صداقت آشرم آئے تھے۔ نتیجے کے طور پر، جب آر جے ڈی سپریمو نے نتیش کمار کو ’’انڈیا‘‘ اتحاد سے مبینہ طور پر کنارے کرنے کی کوشش شروع کی تو کانگریس کےدوسرے گروپ نے نہ صرف نتیش کمار کی حمایت کی بلکہ انہیں وزیر اعظم کا امیدوار بھی قرار دیا۔ حالانکہ نتیش کمار بار بار یہ کہتے رہے ہیںکہ انھیں کسی عہدے کا لالچ نہیں ہے، لیکن منطقی اعتبار سے یہ بات بھی درست ہے کہ کہیں سے اگر دھواں کا اٹھ رہا ہے تو وہ یہ ماننے کے لئے کافی ہے کہ وہاں آگ لگی ہوئی ہے۔کانگریس اعلیٰ کمان کو پارٹی کے اندر سے اٹھ رہی آواز پر دھیان دینے کی کوشش ضرور کرنی چاہئے۔
***********************