اسرائیل میں نتین یاہو حکومت کی مشکلیں بڑھیں،نئے سیاسی اتحاد کے لیے جوڑ توڑشروع

تاثیر،۱۹ جنوری۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

تل ابیب،19جنوری:اسرائیل کے سیاسی منظر نامے میں پیش رفت کی رفتار تیز ہو رہی ہے۔ اختلافات بڑھتے جا رہے ہیں اور متعدد وزراء￿ اور پارٹی رہ نماؤں کے درمیان الزامات کا تبادلہ سخت ہو رہا ہے اور پردے کے پیچھے ہونے والے اختلافات عوام کے سامنے آنے لگے ہیں۔ان پیش رفتوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کو اپنی حکومت بچانے کے لیے فعال کارروائی کرنے کے لیے حرکت میں آنے پر مجبور کیا۔ نیتن یاھو کو ایک پریشانی قبل از وقت الیکشن کی ہے جس میں ان کی ناکامی نوشتہ دیوار دکھائی دیتی ہے۔سات اکتوبر کے واقعے کے بعد اسرائیل میں رائے عامہ کے جتنے جائزے ہوئے ہیں ان میں بنجمن نیتن یاھو کی مقبولیت بہت کم دکھائی گئی ہے۔
اسرائیلی میڈیا نے نیتن یاہو کی قیادت میں لیکوڈ پارٹی کے ایک ایسے اقدام کی اطلاع دی ہے جو ایک ایسا سیاسی اتحاد قائم کرے گی جو ایک مستحکم حکومت کو برقرار رکھے گا اور اس کے سہارے کسی بھی لمحے قبل از وقت انتخابات کرانے پر مجبور نہ ہو۔ یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اسرائیل نے غزہ میں ایک جنگ چھیڑ رکھی ہے اور اسے ابھی تک اس کے مقاصد کے حصول میں ناکامی ہے۔اسرائیلی نشریاتی ادارے نے بدھ کو نشر کی گئی ایک رپورٹ میں کہا کہ لیکوڈ پارٹی نے پہلے ہی حزب اختلاف کے رہ نما یائر لپیڈ کی قیادت میں ’فیوچر پارٹی‘ کے ساتھ رابطے شروع کر دیے ہیں، تاکہ ایک سیاسی شراکت قائم کی جا سکے جو نیتن یاہو کی حکومت میں اس کے داخلے کو یقینی بنائے۔
لپیڈ کی پارٹی کنیسٹ میں 24 نشستوں پر قابض ہے جو کہ اسرائیلی حکومتوں کے استحکام کے توازن میں ایک بڑا سیاسی وزن رکھتی ہے۔ کسی بھی اسرائیلی حکومت کو اپنی بقا کے لیے ہمیشہ پارلیمنٹ میں 120 میں سے 61 اراکین کی حمایت کی ضرورت ہوتی ہے۔اسرائیلی براڈکاسٹنگ کارپوریشن نے وضاحت کی کہ نیتن یاہو کی پارٹی کی طرف سے لپیڈ کی پارٹی کو پیش کی گئی تجویز میں ایک سال کے لیے مشترکہ حکومت بنانے کی ہے جس کے بدلے میں فیوچر پارٹی کے متعدد رہ نماؤں کے لیے اعلیٰ سطحی وزارتی عہدوں کی پیش کش بھی شامل ہے۔ اس پیش کش میں قومی سلامتی کی وزارت جس کا قلم دان اس وقت ایتمار بن گویر کے پاس ہے کی بھی تجویز شامل ہے۔لیکوڈ پارٹی نے ان رابطوں کی خبروں کے لیک ہوتے ہی ان کی تردید کر دی۔ لیکن نشریاتی ادارے نے تصدیق کی کہ یائر لپیڈ نے اس پیشکش کو ٹھکرا دیا اور کہا کہ نیتن یاہو اہل نہیں ہیں۔ وہ اسرائیلی وزیراعظم کے کہے گئے کسی بھی لفظ پر بھروسہ نہیں کرتے۔نیتن یاہو نے اپنی پیشکش اسرائیلی بیتونا پارٹی کے رہ نما ایویگڈور لائبرمین کو بھی بھیجی۔ نیتن یاھو نے اْنہیں حکومت میں اعلیٰ عہدے کے علاوہ جنگی کونسل کا رکن بننے کی پیشکش کی۔لائبرمین نے انکار نہیں کیا اور جنگی حکومت میں شامل ہونے کی خواہش ظاہر کی، لیکن صرف جنگ کی مدت کے لیے وہ اس پر راضی ہوئے۔اسرائیلی امور کے محقق عمر جعارا کا خیال ہے کہ نیتن یاہو کی پارٹی کی پیشکش ریاستی کیمپ پارٹی کے ساتھ تنازعات میں اضافے کاباعث بنی۔ کیونکہ اس پارٹی کے سربراہ وار کیبنٹ کے رکن بینی گینٹز ہیں۔ نیتن یاھو بینی گینٹز کو الگ کرکے ایک سیاسی اتحاد بنانا چاہتے ہیں تاکہ سیاسی دباؤ سے نجات کے لیے نئے اتحاد سے مدد لی جائے۔