اسرائیل کی غزہ کے رہائشیوں کو بحیرہ روم کیکسی جزیرے میں آباد کرنے کی تجویز

تاثیر،۲۳ جنوری۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

تل ابیب،23جنوری :ایک ایسے وقت میں جب غزہ جنگ کے بعد یورپی ممالک سمیت عالمی برادری فلسطینی ریاست کے قیام پر زور دے رہی ہے اسرائیل نے ایک حیران کن اور ناقابل یقین تجویز دی ہے۔اسرائیل کا کہنا ہے کہ غزہ کے باشندوں کو بحیرہ روم کے کسی جزیرے پر منتقل کیا جائے۔یہ تجویز ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب دوسری طرف یورپی یونین نے باور کرایا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں دیر پرامن کیحصول کا واحد راستہ آزاد فلسطینی ریاست کے قیام میں مضمر ہے۔
یورپی یونین پہلے ہی اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہوطرف سیفلسطینی ریاست کے قیام کے خیال کو واضح طور پر مسترد کرنے پر اپنی تشویش کا اظہار کر چکی ہے۔العربیہ اور الحدث کے نامہ نگار کوملنے والی معلومات کے مطابق اسرائیلی وزیر خارجہ یسرائیل کاٹز نے ایک سیشن میں متعدد وزراء￿ کی طرف سے بیان کردہ یورپی نقطہ نظر کو نظر انداز کر دیا۔
اسرائیل نے بحیرہ روم میں ایک جزیرہ بنانے کی اپنی تجویز پیش کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کی۔ جس میں غزہ کی پٹی کے رہائشیوں کو منتقل کیا جائے گا۔ اسرائیل کے اس موقف بڑے پیمانے پر حیرت اور تشویش کا اظہار کیا گیا۔ بیلجیئم اور پرتگال سمیت کئی ممالک کی جانب سیاس پر کھل کر تنقید کی گئی۔دوسری جانب فلسطینی وزیر خارجہ ریاض المالکی نے تل ابیب کی تجویز کا جواب دیتے کہا کہ “فلسطینی اپنا ملک نہیں چھوڑیں گے۔ فلسطینیوں کو جزیرے پر منتقل کرنے کی تجویز دینے والا خود جزیرے میں آباد ہوگا‘‘۔ایک یورپی سفارت کار نے کہا کہ فلسطینی ریاست کے بارے میں اسرائیلی حکام کے ساتھ بات چیت بہروں کے ساتھ گفتگو کی طرح ہے۔کل سوموار کو یورپی یونین نے اسرائیل، عرب فالو اپ کمیٹی کے ممالک اور فلسطینی اتھارٹی کو غزہ جنگ روکنے سے لے کر فلسطینی ریاست کے قیام اور علاقائی امن کے لیے “روڈ میپ” تجویز دیا ہے۔
غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے فائل میں ایک جامع امن منصوبہ شروع کرنا شامل ہے، جس کا تعلق فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے لیے سلامتی کے مسئلے کو حل کرنا اور پھر عرب ممالک کی نگرانی میں غزہ کی پٹی میں تعمیر نو کا عمل شروع کرنا ہے۔فلسطینیوں کو دو ریاستی حل کے لیے اسرائیل کے عزم کے بدلے میں حماس کا سیاسی متبادل بھی تیار کرنا چاہیے۔یورپی دستاویز میں امن کانفرنس کی تیاری کا مطالبہ شامل ہے، جس کے نتائج امن منصوبے کا مسودہ تیار کرنا اور بین الاقوامی فریقین کو اس میں حصہ ڈالنے کی دعوت دینا ہے۔یورپی دستاویز اسرائیل اور مستقبل کی فلسطینی ریاست کو مضبوط سکیورٹی کی ضمانتیں دینے کی ضرورت پر زور دیتی ہے جس میں دونوں فریقوں کے درمیان باہمی رابطہ بھی شامل ہے۔